خبریں

ایودھیا: مساجد اور مزار کے پاس قابل اعتراض چیزیں پھینکنے کے معاملے میں سات گرفتار

ایودھیا پولیس کے مطابق، کچھ سماج دشمن عناصر نے گوشت کے ٹکڑے، مذہبی صحیفے کے کچھ پھٹے ہوئے صفحات اور مسلمانوں کے لیے توہین آمیز خطوط شہر کی بعض  مساجد اور مزار کے پاس پھینک کر فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد ‘ہندو یودھا سنگٹھن’ سے وابستہ ہیں۔ اس کے ڈائریکٹر ہسٹری شیٹر مہیش مشرا ہیں۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: اترپردیش کے ایودھیا میں کچھ مساجد کے قریب مبینہ طور پر قابل اعتراض چیزیں پھینک کر شہر کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش میں ایک دائیں بازو کی تنظیم کے رہنما سمیت سات افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس نے جمعرات کو کہا کہ کچھ سماج دشمن عناصر نے سور کے گوشت  کے کچھ ٹکڑے، ایک مذہبی صحیفے کے کچھ پھٹے ہوئے صفحات اور مسلمانوں کے لیے توہین آمیزلفظوں میں لکھے گئےکچھ خطوط کو پھینک کر فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد ‘ہندو یودھا سنگٹھن’ سے وابستہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان میں سےایک ہسٹری شیٹر مہیش مشرا بھی ہیں، جس کے خلاف شہر کے ایک پولیس اسٹیشن میں چار مجرمانہ معاملے درج ہیں۔

پولیس نے جن دیگر ارکان کو گرفتار کیا ہے ان میں پرتیوش کمار، نتن کمار، دیپک گوڑ، برجیش پانڈے، شتروگھن اور ومل پانڈے شامل ہیں۔ یہ سبھی کوتوالی نگر تھانہ علاقہ کے رہنے والے ہیں۔

پولیس نے اس واقعے کے لیے نامعلوم افراد کے خلاف چار ایف آئی آر درج کی ہیں۔

یہ واقعہ تاتاشاہ جامع مسجد، مسجد گھوسیانہ، کشمیری محلے کی مسجد اور سٹی پولیس اسٹیشن کے قریب علاقے میں گلاب شاہ بابا کے نام سے مشہور مزار میں پیش آیا۔

بیان میں کہا گیا کہ، یہ ایودھیا میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کی کوشش تھی۔ منگل (26 اپریل) کی آدھی رات کو ملزمین نے مسجدوں اور مزار پرسور کے گوشت کے ٹکڑے، ایک مخصوص کمیونٹی کے لیے دھمکی آمیز خطوط اور ایک مذہبی صحیفے کے چند صفحات پھینک دیے تھے۔

پولیس نے بیان میں کہا کہ اس سازش میں 11 افراد ملوث تھے جن میں سے چار فرار ہیں۔

پولیس نے کہا کہ انہیں پتہ چلا کہ ملزمین نے  مسلمانوں کی ٹوپی، قرآن کے دو نسخے، سور کا گوشت اور کچھ تحریری مواد کی خریداری کی تھی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایودھیا پولیس کا کہنا ہے کہ ہسٹری شیٹر مہیش مشرا اس سازش کا ماسٹر مائنڈ تھا اور یہ سازش دہلی میں حالیہ واقعات (جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی پر فرقہ وارانہ تشدد) کے خلاف میں رچی گئی تھی۔

ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295 (عبادت کی جگہ کو نقصان پہنچانے یا اس کی توہین کرنے کے ارادے سے بے حرمتی) اور 295اے (کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی ارادے سے کام کرنے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ انہوں نے سب سے پہلے بینی گنج کی ایک مسجد میں قابل اعتراض چیزیں پلانٹ کرنے کی کوشش کی، لیکن علاقے میں پولیس کی موجودگی کی وجہ سے انہوں نے تین مساجد اور مزار کا رخ کیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروپ جس تنظیم (ہندو یودھا سنگٹھن) کے تحت کام کر رہا تھا اسے ہسٹری شیٹر مہیش مشرا چلاتا ہے۔ دراصل مشرا اس نام نہاد تنظیم کو چلاتے ہیں، لیکن یہ رجسٹرڈ نہیں ہے اور اس کا کوئی دفتر نہیں ہے۔ مشرا وہی شخص ہے جس نے دوسرے لوگوں کو اکسایا۔

پولیس کے مطابق،کسی سیاسی جماعت یا کسی رجسٹرڈ تنظیم سے ملزمین کوئی تعلق نہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)