خبریں

دارالعلوم دیوبند میں داخلہ: رجسٹریشن کے لیے اب پولیس کی تصدیق لازمی

اتر پردیش میں سہارنپور ضلع کے دیوبند میں واقع  ممتاز اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم کے مہتم نے کہا ہے کہ داخلہ لینے والے طلبا کو آدھار کے ساتھ اپنے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی بھی جمع کرانی ہوگی ، جس کی تصدیق سرکاری ایجنسیوں سے کرائی جائے گی۔  شناختی کارڈ غلط پائے جانے پرنہ صرف دارالعلوم دیوبند سے نکال دیا جائے گا بلکہ قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔

دارالعلوم دیوبند۔ (فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا)

دارالعلوم دیوبند۔ (فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا)

نئی دہلی: اترپردیش میں سہارنپور ضلع کے دیوبند میں واقع  ممتاز اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم میں داخلے کے لیے اب پہلے سے زیادہ سخت قوانین بنائے گئے ہیں۔ اب درخواست دینے والے طلبا کو ان کی جانب سے جمع کرائے گئے اصل شناختی کارڈ کی پولیس سے تصدیق کروانے کے بعد ہی داخلہ دیا جائے گا۔ ادارے  نے یہ اطلاع دی۔

دارالعلوم کے مہتمم  مولانا عبدالخالق مدراسی نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ داخلہ لینے والے طلبا کو آدھار کے ساتھ اپنے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی جمع کرانی ہوگی، جس کی تصدیق مقامی انٹلی جنس یونٹ (ایل آئی یو) اور دیگرسرکاری ایجنسیوں سے کرائی جائے گی اور شناختی کارڈ غلط پائے جانے پر  نہ صرف دارالعلوم دیوبند سے نکال دیا جائے گا بلکہ قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال دارالعلوم میں داخلہ لینے والےطالبعلموں کوپچھلے مدرسہ کا سرٹیفکیٹ، وہاں سے حاصل کردہ مارک شیٹ اور اپنااوراپنے والد کا آدھار کارڈ، موبائل نمبر دینا ہوگا۔

ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ ملک کے جموں و کشمیر، مغربی بنگال، منی پور، تریپورہ اور آسام وغیرہ کے طلباء کو اپنے ساتھ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور حلف نامہ لانا ہو گا، اس کے بغیر داخلہ کا عمل مکمل نہیں ہو گا۔ اور اس سلسلے میں  کوئی بھی رعایت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو طالبعلم مطلوبہ دستاویز جمع نہیں کر سکتا ہے وہ داخلے کے لیے دارالعلوم دیوبند نہ آئے کیونکہ ایسے بچوں کو داخلہ نہیں دیا جائے گا۔

دارالعلوم دیوبند ہندوستان کا ایک ممتاز اسلامی مدرسہ ہے ، یہ اتر پردیش کے سہارنپور ضلع کے ایک شہر دیوبند میں واقع ہے۔

جانکاروں کے مطابق،  1866 میں قائم ہونے والے دارالعلوم دیوبند کے قیام کا مقصد مسلمانوں کو اسلامی تعلیم فراہم کرنا ہے۔ دارالعلوم کی بنیاد قاسم نانوتوی، فضل الرحمان عثمانی، سید محمد عابد اور دیگر نے رکھی تھی۔

اس سے پہلے فروری  میں سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ نے دارالعلوم کی  ویب سائٹ پر پابندی لگا دی تھی۔

واضح ہو کہ گود لیے گئے بچے کے حوالے سے دیے گئے فتویٰ کے پیش نظر ایک شخص نے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) میں شکایت درج کرائی تھی، جس پر کمیشن نے سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ کو معاملے کی تحقیقات کے احکامات جاری کیے تھے۔

گزشتہ جنوری میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے اتر پردیش کی حکومت سے کہا تھا کہ وہ مبینہ طور پر ‘غیر قانونی اور گمراہ کن’ فتویٰ شائع کرنے کے لیے اسلامی مدرسہ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ کی چھان بین کرے۔

این سی پی سی آر نے کہا کہ اس طرح کے بیانات بچوں کے حقوق کے خلاف ہیں اور ویب سائٹ تک کھلی رسائی ان کے لیے نقصاندہ ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)