خبریں

سریش چوہانکے نے بی جے پی ایم ایل اے اور دیگر کو ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ بنانے کا حلف دلایا

ہریانہ کے امبالا شہر میں منعقد پروگرام کی ایک مبینہ ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ہے، جس میں سدرشن نیوز کے  چف ایڈیٹرسریش چوہانکے،  ایم ایل اے اسیم گوئل اور دیگر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہم ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا حلف لیتے ہیں۔ ان لوگوں نے اس کے لیے ضرورت پڑنے پر ‘قربانی دینے یا لینے’ کی بات بھی کہی۔

بی جے پی ایم ایل اے اسیم گوئل (بڑھی ہوئی داڑھی میں) اور سریش چوہانکے (بالک دائیں)۔ (تصویر: اسکرین گریب)

بی جے پی ایم ایل اے اسیم گوئل (بڑھی ہوئی داڑھی میں) اور سریش چوہانکے (بالک دائیں)۔ (تصویر: اسکرین گریب)

نئی دہلی: ہریانہ میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک ایم ایل اے نے کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا حلف لیا اور ضرورت پڑنے پر ‘قربانی دینے یا لینے’  کی بات کہی۔

ریاست کے امبالا شہر میں جس پروگرام میں ایم ایل اے نے یہ حلف لیا تھا اس کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔ یہ پروگرام گزشتہ یکم مئی کو ہوا تھا۔ اس پروگرام میں سدرشن نیوز کے چیف سریش چوہانکے بھی موجود تھے۔

مبینہ ویڈیو میں چوہانکے ہی بی جے پی ایم ایل اے سمیت تمام لوگوں کو حلف دلاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں، چوہانکے، امبالا شہر کے ایم ایل اے اسیم گوئل اور دیگر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘ہم ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا حلف لیتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ، اگر ضرورت پڑی تو ہم قربانیاں دیں گے یا ضرورت پڑی تو  لیں گے۔ لیکن ہم کسی بھی قیمت پر ملک کو ہندو راشٹر بنائیں گے۔ ہمارے اسلاف اور ایشور ہمیں اپنے مقصد کو حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اس موقع پر ہندو راشٹر کی حمایت میں نعرے بھی لگائے گئے اور ایم ایل اے کو دیگر کے ساتھ اپنے دونوں ہاتھ اوپر  اٹھا کر نعرہ  لگاتے دیکھا گیا۔

اس بارے میں پوچھنے کے لیے جب گوئل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس تقریب میں دوسروں کے ساتھ ایک ہندو کے طور پر حلف لیا نہ کہ بی جے پی ایم ایل اے کے طور پر۔ انہوں  نے کہا، مجھے ہندو ہونے پر فخر ہے۔

گوئل نے اس پروگرام میں یکساں سول کوڈ پر ایک سمپوزیم میں بھی حصہ لیا۔

ایک مئی کو کیے گئے ٹوئٹ میں اسیم گوئل نے کہا، آج، اگروال بھون امبالا شہر میں سماجی چیتنا سنگٹھن کی جانب سے منعقد ‘سمپوزیم’ یکساں سول کوڈ میں حصہ لیا اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر کلیدی مقرر کے طور پرسدرشن نیوز چینل کے چیف ایڈیٹر سدرشن چوہانکے اور سماج کے معزز افراد موجود تھے۔

واضح ہو کہ 3 اپریل کو دہلی کے براڑی علاقے  میں ہندو مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا تھا، جہاں پروگرام کی کوریج کے لیے گئے 5 صحافیوں پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا تھا اور ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

پروگرام میں شدت پسند ہندو مذہبی رہنما اور گزشتہ سال ہری دوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کرنے والے ملزمین میں سے ایک یتی نرسنہانند کے ساتھ سریش چوہانکے بھی شامل  ہوئے تھے۔

چوہانکے نے ہندو مہاپنچایت میں کہا تھا، مستقبل میں ہم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو کیا جواب دیں گے؟

انہوں نے کہا تھا، ہماری آنے والی  نسل کہے گی کہ اس کے چچا اور دادا بزدل تھے۔ وہ اسے روک سکتے تھے (ہندوستان کے اسلامائزیشن)، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ وہ غلط طریقے سے سب کے لیے مساوی حقوق کی بات کرتے رہے۔ اکثریت میں ہونے کے باوجود صرف ہندو برابری کی بات کرتے ہیں۔ یہ ہماری شرافت ہے لیکن اگر اسے ہماری کمزوری سمجھا جائے تو اسے چھوڑنا پڑے گا۔

اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں جب سخت گیر ہندوتوا رہنماؤں نے اتراکھنڈ کے ہری دوار میں مسلمانوں کی نسل کشی کی اپیل کی تھی، تو اسی وقت قومی دارالحکومت میں ہندو یووا واہنی کے اسی طرح کے ایک پروگرام میں سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے نے کہا تھا کہ  وہ ہندوستان کو ‘ہندو راشٹر’ بنانے کے لیے ‘لڑنے، مرنے اور مارنے’ کے لیے تیار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، ویڈیو میں چوہانکے کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ‘اس ملک کو ہندو راشٹر بنانے اور ہندو راشٹر بنائے  رکھنے کے لیے ہمیں لڑنے کی ضرورت پڑنے پر ہمیں لڑنا، مرنا اور مارنا پڑے گا۔اس پروگرام میں موجود بھیڑ نے بھی انہی لفظوں کو دہراتے ہوئے حلف لیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)