خبریں

گجرات: اسپیکر پربھکتی گیت بجانے کے تنازعہ میں پٹائی سے ایک شخص کی موت

یہ معاملہ گجرات کے ضلع مہسانہ کے تھانہ لنگھناج کا ہے، پولیس نے چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے پانچ کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس معاملے میں اپنی جان گنوانے والا جسونت ٹھاکر یومیہ مزدوری کرتا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمین اور مقتول دونوں کا تعلق ایک ہی برادری سے ہے اور ان کے درمیان پرانی رنجش تھی۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: گجرات کے مہسانہ ضلع میں ایک گھر کے اندر بنے مندر میں اسپیکر پر بھکتی گیت بجانے کو لے کر ہوئے تنازعہ میں چھ لوگوں نے ایک 42 سالہ شخص کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ پولیس نے جمعہ کو یہ جانکاری دی۔

پولیس نے چھ ملزمین – سداجی ٹھاکر، وشنوجی ٹھاکر، جینتی جی ٹھاکر، بابوجی ٹھاکر، جوانجی ٹھاکر اور وینوجی ٹھاکر  کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

لنگھناج پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر ایس بی چاوڑا نے بتایا کہ ضلع کے مدردا گاؤں میں 3 مئی کو پیش آنے والے اس واقعے کے سلسلے میں پولیس نے چھ میں سے پانچ ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔

چاوڑا نے کہا، ہم نے ایف آئی آر میں نامزد چھ میں سے پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ٹھاکر خاندان نے اپنے گھر کے اندر ایک چھوٹا سا مندر بنا رکھا تھا، جس میں اسپیکر کو لے کر ہوئے جھگڑے کے بعد ملزمین نے مبینہ طور پرجسونت ٹھاکر اور اس کے بڑے بھائی اجیت (46 سال) پر ڈنڈوں سے حملہ کر دیا۔

اجیت کی شکایت  پر 4 مئی کو ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں کہا گیا ہےکہ ٹھاکر خاندان نے مدردا گاؤں میں اپنے گھر کے احاطے میں دیوی میلدی کے لیے وقف ایک چھوٹا سا مندر بنایا تھا۔

شکایت کے مطابق، 3 مئی کی شام کو اجیت نے مندر میں دیپ جلا کر بھکتی گیت بجانا شروع کیا۔ اس کے بعد سداجی ٹھاکر اسپیکر کے استعمال سے ناراض ہو کر ان کے گھر آئے اور اعتراض کیا۔

چاوڑا نے کہا، جب اجیت نے کہا کہ اسپیکر کی آواز پہلے سے ہی کم ہے، تو سدا جی، جینتی ٹھاکر اور وینو ٹھاکر سمیت پانچ دیگر غصے میں آگئے اور ٹھاکر بھائیوں کو لاٹھیوں سے مارنا شروع کردیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور دونوں بھائیوں کو ایمبولینس میں مہسانہ سول اسپتال لے گئی۔

اہلکار نے بتایا کہ بھائیوں کو شدید چوٹیں آئی تھیں اور بعد میں انہیں احمد آباد کے سول اسپتال ریفر کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے جسونت کو مردہ قرار دیا، جبکہ اجیت کا علاج چل رہا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، جسونت ٹھاکر یومیہ اجرت پر کام کرنے والا مزدور تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اور مقتول دونوں کا تعلق ایک ہی برادری سے ہے اور آپس میں پرانی دشمنی تھی۔ 3 مئی کا واقعہ (مندر میں لاؤڈ اسپیکر بجانے کی شکایت) صرف ایک بہانہ تھا۔

اجیت نے اپنی پولیس شکایت میں کہا، لاؤڈ اسپیکر پر گانا شروع کرنے کے چند منٹ بعدہمارے گاؤں کے سداجی ٹھاکر ہمارے گھر آئے اور ہم سے پوچھا کہ ہم اسے کیوں بجا رہے ہیں۔ جب میں نے ان سے کہا کہ اسپیکر دھیما بج رہا ہے اور میلدی ماتا کی پوجا ہو رہی ہے تو وہ غصے میں آگئے اور ہمیں مارنے پیٹنے لگے۔ بعد میں ان کے بھائیوں سمیت پانچ اور لوگ ہمارے گھر میں داخل ہوئے اور لکڑی کے ڈنڈوں سے ہمیں مارنا شروع کردیا۔

انہوں نے شکایت میں کہا، جسونت سر پر چوٹ لگنے سے بے ہوش ہو گیا۔ میں نے اپنے ایک پڑوسی سے پولیس کو اطلاع دینے کو کہا جس کے بعد مجھے اور میرے بھائی کو ایمبولینس میں مہسانہ سول اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے میرے بھائی کو مردہ قرار دے دیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)