خبریں

مغربی بنگال: ممتا بنرجی کوادبی ایوارڈ دیے جانے کے خلاف احتجاج میں بنگالی ادیبہ نے اپنا ایوارڈ لوٹایا

بنگالی زبان کی مصنفہ اور لوک ثقافت کی محقق رتنا راشد بنرجی نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو  ادب کے میدان میں ان کی خدمات کے لیے پچھم بنگا بنگلہ اکیڈمی کی جانب سے خصوصی ایوارڈ دینے کے فیصلے کے خلاف احتجاج میں یہ قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بری مثال قائم کرے گا۔ اکادمی کا وہ بیان سچائی کامذاق ہے جس میں ادب کے میدان میں وزیر اعلیٰ کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ایک بنگالی ادیبہ اور لوک ثقافت کی محقق نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو  ادب کے میدان میں ان کی خدمات کے لیے خصوصی ایوارڈ دینے کےپچھم بنگا بنگلہ اکیڈمی کے فیصلے کے خلاف احتجاج میں  10 مئی کو اکیڈمی کی طرف سے دیا گیا ایوارڈ واپس کر دیا۔

رتنا راشد بنرجی نے ‘اند شنکر اسمارک سمان’ لوٹایا ہے، اکیڈمی نے سال 2019 میں انہیں اس اعزاز  سے نوازا تھا۔

اکیڈمی کے صدر اور وزیر تعلیم برتیہ باسو کو لکھے ایک خط میں راشد بنرجی نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ کو رابندر ناتھ ٹیگور کے یوم پیدائش پر ایک نیا ادبی ایوارڈ دینے کے اکیڈمی کے فیصلے کے پیش نظر یہ ایوارڈ ‘کانٹوں کا تاج’  بن گیا ہے۔

راشد بنرجی نے کہا،میں نے خط میں انہیں ایوارڈ واپس کرنے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ ایک رائٹر کے طور پرمیں وزیر اعلیٰ کو ادبی ایوارڈ دینے کے فیصلے سے اپنے آپ میں ذلت محسوس کررہی  ہوں۔ یہ ایک بری مثال قائم کرے گا۔ اکیڈمی کا وہ بیان سچائی کا مذاق ہے، جس میں ادب کے میدان میں وزیر اعلیٰ کی انتھک کاوشوں کو سراہا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،  راشد بنرجی نے کہا کہ مجھے ان کا فیصلہ پسند نہیں آیا اس لیے میں نے اپنا ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میرے اس قدم کے پیچھے کوئی سیاست نہیں ہے۔ اس پر مجھے جو کچھ کہنا تھا میں نے تحریری بیان میں کہہ دیا ہے۔

راشد بنرجی نے 30 سے زیادہ مضامین اور مختصر کہانیاں لکھی ہیں، انہوں  نے لوک ثقافت پر بھی تحقیق کی ہے، جس میں سماج کے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

اس سال شروع کیے گئے اس ایوارڈ کا اعلان 9 مئی کو ریاستی حکومت کی طرف سے ٹیگور کی یوم پیدائش کے موقع پر منعقد ایک پروگرام میں چیف منسٹر کی کتاب ‘کبیتا بتان’ کے لیے کیا گیا تھا، جو 900 سے زیادہ نظموں کا مجموعہ ہے۔

چونکہ وزیر اعلیٰ اس تقریب میں موجود نہیں تھیں، اس لیے ان کی جانب سے برتیہ باسو کو ایوارڈ دیا گیا۔ بنگالی ادیبہ کے مطابق وزیر اعلیٰ ایوارڈ کے اعلان کے بعد اسے قبول نہ کر کے میچورٹی کا ثبوت  دے سکتی تھیں۔

سال  2020 کے بین الاقوامی کولکاتہ کتاب میلے میں ‘کبیتا بتان ‘ کو ریلیز کیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)