خبریں

کاشی وشوناتھ مندر – گیان واپی مسجد: عدالت نے کہا، سروے جاری رہے گا، 17 مئی تک رپورٹ جمع کریں

اتر پردیش میں وارانسی کی ایک عدالت نے گیان واپی مسجد کے احاطے میں شرنگار گوری احاطہ  کی ویڈیو گرافی-سروے کرنے کے لیے مقرر  کردہ ایڈوکیٹ کمشنر کو تبدیل کرنے کے مطالبے کو بھی خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ضلع انتظامیہ سروے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔

گیان واپی مسجد۔ (فوٹو: کبیر اگروال/د ی وائر)

گیان واپی مسجد۔ (فوٹو: کبیر اگروال/د ی وائر)

نئی دہلی: اتر پردیش میں وارانسی کی ایک ضلع عدالت نے کاشی وشوناتھ مندر کے قریب گیان واپی مسجد کے احاطے میں شرنگار گوری احاطہ  کی ویڈیو گرافی-سروے کرنے کے لیے عدالت کی جانب سے مقرر کردہ ایڈوکیٹ کمشنر کو تبدیل کرنے کا مطالبہ جمعرات کو خارج کر دیا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 17 مئی تک سروے کا کام مکمل کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی تاریخ طے کرنے کے ساتھ، عدالت نے اس کی نگرانی کے لیے دو ایڈوکیٹ کمشنروں کو مقرر کیا ہے۔ سروے روزانہ صبح 8 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ ، عدالت نے کہا ہے کہ ضلع انتظامیہ سروے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔

سول جج (سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر کی عدالت نے ہندو اور مسلم دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔

گیان واپی مسجد مینجمنٹ کمیٹی کی جانب سے ایک وکیل نے عدالت کے مقرر کردہ ایڈوکیٹ کمشنر اجے کمار مشرا کو تبدیل کرنے کی درخواست دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وہ غیر جانبداری سے کام نہیں کررہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ وشو ویدک سناتن سنگھ کے عہدیدار جتیندر سنگھ ویسین کی قیادت میں راکھی سنگھ اور دیگر نے اگست 2021 میں عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں گیان واپی مسجد کی مغربی دیوارکے پاس واقع شرنگار گوری کے باقاعدہ درشن ،پوجا اور دیگر دیوی دیوتاؤں کے کے تحفظ کی مانگ کی گئی تھی۔

اس کے ساتھ ہی گیان واپی مسجد کمپلیکس میں واقع تمام مندروں اور دیوی دیوتاؤں کی اصل پوزیشن جاننے کے لیے عدالت سے سروے کرانے کی درخواست کی گئی تھی۔

عدالت نے حکام کو ہدایت دی تھی کہ وہ 10 مئی سے پہلے اس جگہ کا ایک ویڈیو سروے ریکارڈکریں۔ جبکہ مسجد کمیٹی نے یہاں ویڈیو گرافی کے فیصلے پر اعتراض کیا تھا۔

کمیٹی نے وارانسی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا، لیکن 21 اپریل کو ان کی درخواست خارج کر دی گئی تھی۔

اس کے بعد 26 اپریل کو مقامی عدالت نے متنازعہ جگہ کی ویڈیو ریکارڈنگ کا حکم دیا اور اس کے بعد 6 مئی کو سخت سکیورٹی کے درمیان سروے شروع ہوا۔

مسلم فریق کے وکیل ابھے ناتھ یادو نے ویڈیو گرافی سروے کے لیے مقرر کردہ ایڈوکیٹ کمشنر کی غیر جانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے انہیں تبدیل کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دی تھی۔

انہوں نے سروے کے دائرے میں لی جانے والی عمارتوں کو کرید کرید  کردکھائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہاتھاکہ عدالت نے کھدائی یا کریدنے کا کوئی حکم نہیں دیا ہے اور وہ 6 مئی کو شروع ہوئے  سروے کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)