خبریں

سپریم کورٹ نے دھرم سنسد جیسے پروگراموں کے انعقاد پر تشویش کا اظہار کیا

سپریم کورٹ نے ہری دوار میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں اسلام چھوڑکر ہندو مذہب اختیار کرنے والے جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی ضمانت عرضی پر اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ تیاگی تقریباً چھ ماہ سے حراست میں ہیں۔ اس معاملے میں ایک اور ملزم شدت پسند  ہندوتوا دھرم گرو یتی نرسنہانند کو گزشتہ فروری میں ہی ضمانت مل گئی تھی۔

جتیندر نارائن تیاگی۔ (تصویربہ شکریہ: ٹویٹر/ @JitendraTyagi)

جتیندر نارائن تیاگی۔ (تصویربہ شکریہ: ٹویٹر/ @JitendraTyagi)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مختلف مقامات پر دھرم سنسد جیسے پروگراموں کے انعقاد پر جمعرات کوتشویش کا اظہار کیا، جو مبینہ طور پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑ رہے ہیں۔

جسٹس اجے رستوگی اور وکرم ناتھ کی بنچ نے کہا، اس سے پہلے کہ وہ دوسروں کو بیداری کے لیے کہیں، انہیں پہلے اپنے آپ کو حساس بنانا چاہیے۔ انہیں حساس نہیں بنایا گیا ہے۔ اس سے پورا ماحول خراب ہو رہا ہے۔

بنچ نے ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں مسلمانوں کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کے معاملے سے جڑے ایک ملزم کی ضمانت عرضی  پر اتراکھنڈ حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔

بنچ نے جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی ضمانت عرضی پر ریاستی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کیا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔ وہ اتر پردیش کے شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے سابق ممبر اور چیئرمین رہ چکے ہیں۔

تیاگی کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا نے کہا کہ انہوں نے ایسے ویڈیو دیکھے ہیں جہاں بھگوا کپڑوں میں لوگ جمع ہوئے اور تقریر کی۔

لوتھرا نے کہا کہ تیاگی تقریباً چھ ماہ سے حراست میں ہیں اور وہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیاگی کے خلاف درج مقدمے میں زیادہ سے زیادہ سزا تین سال ہے۔

شکایت گزار کے وکیل نے عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تیاگی یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ قانون سے نہیں ڈرتے۔

اس سال مارچ میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی ضمانت عرضی  مسترد ہونے کے بعدتیاگی نے  سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہری دوار دھرم سنسد کیس میں جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کو ضمانت دینے سے انکار  کرتے ہوئے کہا تھاکہ، تیاگی کی تقریر کی زبان اشتعال انگیز تھی، جس کا مقصد جنگ چھیڑنا، باہمی دشمنی کو بڑھانا اور پیغمبر محمد کی توہین کرنا تھا۔

ہری دوار کے ندیم علی کی شکایت پر 2 جنوری 2022 کو تیاگی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

معلوم ہوکہ تیاگی کی مبینہ اسپیچ کے سلسلے میں اتراکھنڈ پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153اے (مختلف گروہوں کے درمیان مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دینا) اور 298 (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیےجان بوجھ کر تبصرہ کرنا) کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

بتادیں کہ جنوری 2022 کو ہری دوار کی ایک مقامی عدالت نے دھرم سنسد کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کرنے کے ملزم جتیندر تیاگی کی ضمانت  کی عرضی خارج کر دی تھی۔

بتادیں کہ 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہندوتوا رہنماؤں اور شدت پسندوں کی جانب سے ایک ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ دیے گئے، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی بھی اپیل کی گئی تھی۔

شدت پسند ہندوتوا رہنما یتی نرسنہانند اس دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ نرسنہانند پہلے ہی نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے پولیس کی نظروں میں رہے ہیں۔

 یتی نرسمہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ہندو پربھاکرن بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے دیں گے۔

ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں نرسنہانند کو 7 فروری کو ضمانت مل گئی تھی، لیکن دیگر زیر التوا معاملوں کی وجہ سے انہیں جیل سے رہا نہیں کیا گیا تھا۔ ہری دوار کی مقامی عدالت سے اسے 17 فروری کو ضمانت ملنے کے بعد انہیں رہا کیا گیا تھا۔

 معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس تقریب کاویڈیو وائرل ہونے پر ہوئے تنازعہ کے بعد 23 دسمبر 2021 کو اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو  نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔

ایف آئی آر میں25 دسمبر 2021 کوسوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام شامل کیے گئے تھے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔

اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسنہانند اور رڑکی کےساگر سندھوراج مہاراج کے نام شامل کیے گئے تھے۔

دو جنوری کو ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی بھی بنائی  تھی۔ اس کے بعد 3 جنوری کو دھرم سنسدکے سلسلے میں دس افراد کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

 دوسری ایف آئی آر میں تقریب کے منتظمین یتی نرسنہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی (جنہیں پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھا)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پربودھانند گری کو نامزد کیا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)