خبریں

عدالت نے گیان واپی مسجد کے اس حصے کو سیل کرنے کی ہدایت دی جہاں شیولنگ کے ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے

اترپردیش کے وارانسی ضلع کی ایک عدالت نے گیان واپی مسجد کے سیل کیے گئے مقام  پر کسی بھی شخص کے داخلہ  پر پابندی لگا  دی ہے۔ عدالت نے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی ہے کہ مسجد میں صرف 20 لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دیں۔ عدالت کی ہدایت  پر گیان واپی مسجد کمپلیکس کے سروے اور ویڈیو گرافی کا کام سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان 16 مئی کو تیسرے دن مکمل ہوا۔

وارانسی میں گیان واپی مسجد کمپلیکس میں ویڈیو گرافک سروے کے دوران کورٹ کمشنر وشال سنگھ (بائیں سے دوسرے) اور اجے پرتاپ سنگھ (بائیں) اپنی ٹیم کے ساتھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

وارانسی میں گیان واپی مسجد کمپلیکس میں ویڈیو گرافک سروے کے دوران کورٹ کمشنر وشال سنگھ (بائیں سے دوسرے) اور اجے پرتاپ سنگھ (بائیں) اپنی ٹیم کے ساتھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اترپردیش کے وارانسی ضلع کی ایک عدالت نے سوموار کو ضلع انتظامیہ کو کاشی وشوناتھ کمپلیکس کے قریب واقع گیان واپی مسجد کمپلیکس کے اس حصے کو سیل کرنے کی ہدایت دی ہے، جہاں ایک شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ عدالت نے سیل کی گئی جگہ پر کسی بھی شخص کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

حکومتی وکیل رانا سنجیو سنگھ نے بتایا کہ ہندو فریق کی جانب سے سول جج روی کمار دیواکر کی عدالت میں گیان واپی کمپلیکس میں ملے شیولنگ کو محفوظ کرنے کے لیے درخواست دی گئی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے شیولنگ والے علاقے کو سیل کرنے کا فیصلہ  سنایا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ درخواست گزار راکھی سنگھ کے وکیل ہری شنکر جین نے ایک عرضی  پیش کی  جس میں دعویٰ کیا گیا  کہ کمیشن کو 16 مئی کو مسجد کے احاطے میں ایک شیولنگ ملا تھا اور یہ اہم ثبوت ہے۔

عرضی میں گزارش  کی گئی ہے کہ سی آر پی ایف کمانڈنٹ کو اس جگہ کو سیل کرنے کا حکم دیا جائے۔ ساتھ ہی ضلع مجسٹریٹ وارانسی کو وہاں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگانے کا حکم دیا جائے، عدالت نے اس عرضی  کو قبول کر لیا ہے۔

سول جج سینئر ڈویژن روی کمار دیواکر نے فیصلے میں کہا، وارنسی کے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس جگہ کو فوری طور پر سیل کر دیں جہاں سے شیولنگ ملا ہے اور کسی بھی شخص کو سیل شدہ علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔

عدالت نے اس جگہ کی حفاظت کی ذمہ داری ضلع مجسٹریٹ، پولیس کمشنر وارانسی اور سی آر پی ایف کمانڈنٹ کو سونپی ہے۔

عدالت نے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس جگہ پر لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد کرے جہاں شیولنگ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے اور مسجد میں صرف 20 لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دیں۔

اس سے قبل ہندو فریق کے ایڈوکیٹ مدن موہن یادونے نامہ نگاروں کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ، سروے ٹیم کو گیان واپی مسجد کے احاطے میں نندی کے مجسمے کے سامنے وضو  خانے کے قریب شیولنگ ملا ہے۔

تاہم مسلم فریق نے شیولنگ کے ملنے  کے دعوے کی تردید کی ہے۔ گیان واپی مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی ‘انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی’ کے جوائنٹ سکریٹری سید محمد یاسین نے کہا کہ مغل دور میں جتنی بھی مساجد بنی ہیں، ان سب کے وضو خانے میں فوارہ لگایا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر مساجد کی طرح گیان واپی مسجد کے فوارے میں بھی ایک سبز پتھر نصب کیا گیا تھا جسے شیولنگ بتایا جا رہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ، ہندو فریق کی طرف سے مبینہ شیولنگ اور اس کےملنے کی جگہ  کو سیل کرنے کے لیے عدالت میں دائر درخواست کی کوئی کاپی مسلم فریق کو نہیں دی گئی اور نہ ہی ہماری بات سنی گئی۔

دریں اثنا، ایک ٹوئٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پرشانت امراؤ (وہ اتر پردیش بی جے پی کے ترجمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں) نے کہا، عدالت کی ہدایت کے باوجود ڈی ایم وارانسی نے وضو والے تالاب میں دوبارہ پانی بھروا  دیا ہے اور نمازیوں کے وضو کا گندہ پانی وشویشور شیولنگ پر جا رہا ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔

اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ کوشل راج شرما نے ٹوئٹ کیا، براہ کرم غلط جانکاری  نہ پھیلائیں اور عدالت کا کام خود سے شروع نہ کریں۔ ملک میں انتظامات کا فیصلہ کرنے کے لیے عدالت ہے۔ عدالت نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا۔ تالاب کا پانی کبھی بھی پورا نہیں نکالا گیا، اس کی صرف سطح کم  کی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایک سینئر افسر نے بتایا کہ تالاب کا سائز  30 بائی 30 فٹ ہے اور درمیان میں ایک گول جگہ ہے، جہاں شیولنگ ملا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تالاب پہلے سے ہی لوہے کی جالیوں سے گھرا ہوا ہے اور اسے ٹین شیڈ سے ڈھکا ہوا ہے۔ اس میں جانے کے لیے تین دروازے ہیں اور ان پر تالا لگانا پڑتا ہے۔ سینئر اہلکار کے مطابق تالاب کے چاروں طرف نل لگے ہوئے ہیں جن میں تالاب کا پانی آتا ہے۔ تالاب میں مچھلیاں ہیں اور سی آر پی ایف اہلکار انہیں چارہ دیتے رہیں گے۔

وارانسی میں سوموار کو تیسرے دن گیان واپی مسجد کمپلیکس کے سروے اور ویڈیو گرافی کا کام سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان مکمل ہوا۔

وارانسی میں گیان واپی مسجد احاطے میں ویڈیو گرافک سروے کے دوران بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکار تعینات تھے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

وارانسی میں گیان واپی مسجد احاطے میں ویڈیو گرافک سروے کے دوران بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکار تعینات تھے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کوشل راج شرما نے سوموار کو نامہ نگاروں کو بتایا، سوموار کو دو گھنٹے اور 15 منٹ سے زیادہ وقت تک سروے کرنے کے بعد عدالت کی طرف سے تشکیل کردہ کمیشن (کورٹ کمیشن )نے صبح تقریباً 10:15 بجے اپنا کام ختم کیا۔ تمام پارٹیاں سروے کے کام سے مطمئن تھیں۔

ضلع مجسٹریٹ شرما نے بتایا کہ کاشی وشوناتھ مندر کے گیٹ نمبر چار کو کمیشن (کورٹ کمیشن) کے کام کے دوران عقیدت مندوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا، کیونکہ اس گیٹ کا استعمال کورٹ کمیشن کے اراکین کی آمد ورفت  کے لیے کیا جاتا تھا۔

ضلع مجسٹریٹ نے یہ بھی بتایا کہ کاشی وشوناتھ مندر میں عقیدت مندوں کی آمد دن کے وقت بھی جاری رہی اور انہیں مندر جانے سے نہیں روکا گیا۔

نامہ نگاروں کے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا سروے کے کام کے دوران کوئی نعرہ بازی ہوئی، شرما نے کہا، اُدگھوش (نعرے) جو عام طور پر کاشی وشوناتھ مندر میں لگائے جاتے ہیں، اور کسی بھی طرح کے دوسرے  نعرے نہیں لگائے گئے۔

ہندو فریق کے ایک  وکیل نے دعویٰ کیا کہ ‘بابا مل گئے ہیں’۔

اس بارے میں پوچھے جانے پر ضلع مجسٹریٹ نے کہا، کورٹ کمشنر نے تمام فریقین کو ہدایت دی تھی کہ 17 مئی کو عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے گی اور اس وقت تک کوئی بھی اس بات کا انکشاف نہ کرے کہ مسجد کے احاطے میں کیا پایا گیا ہے۔ البتہ اگر کوئی اسے خود ظاہر کر رہا ہے تو اس کی صداقت ثابت نہیں کی جا سکتی۔ صرف عدالت ہی اس جانکاری کی نگہبان ہے۔ اگر کسی نے آپ کے سامنے جانکاری کا انکشاف  کیا ہے تو عدالتی کمیشن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا سروے میں شامل کسی رکن کو کمیشن کی کارروائی سے محروم کیا گیا ہے، شرما نے کہا، کل (اتوار) ہمیں اطلاع ملی کہ ایک رکن کو کمیشن کی سرگرمیوں سے 15-20 منٹ تک کےلیے روک دیا گیا اور بعد میں اسے کارروائی کا  حصہ بننے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے عدالت کی ہدایت کے خلاف خفیہ جانکاری باہر دے  دی تھی۔

وارانسی کی ایک مقامی عدالت نے 12 مئی کو گیان واپی-شرنگار گوری کمپلیکس کے ویڈیو گرافی سروے کے لیے مقرر ایڈوکیٹ کمشنر کو تبدیل کرنے کے لیے دائر درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور 17 مئی تک کام مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

وارانسی عدالت میں سماعت

معلوم ہو کہ وارانسی کی عدالت نے 8 اپریل کو ایڈوکیٹ کمشنر اجے کمار مشرا کو متنازعہ مقام پر ماں  شرنگار گوری کے سروے کے لیے مقرر کیا تھا اور ان سے اس کام کی ویڈیو گرافی کرکے رپورٹ پیش کرنے کو کہا تھا۔

گزشتہ21 اپریل کو الہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی مسجد کمیٹی کی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ اس کے بعد 26 اپریل کو وارانسی کی عدالت نے متنازعہ جگہ کی ویڈیو گرافی کا حکم دیا تھا۔

یہ حکم دہلی کے راکھی سنگھ، لکشمی دیوی، سیتا ساہو اور دیگر کی عرضی  کے بعد دیا گیا تھا۔

اصل مقدمہ وارانسی کی ضلعی عدالت میں 1991 میں اس جگہ پر قدیم مندر کی بحالی کے لیے دائر کیا گیا تھا جہاں اس وقت گیان واپی مسجد کھڑی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مسجد مندر کا حصہ ہے۔

اس دوران، سروے 6 مئی کو شروع ہوا تھا، لیکن جب مسجد کمیٹی نے جانبداری  کا الزام لگاتے ہوئے عدالت میں اپیل کی تو اسے روک دیا گیا۔

وارانسی میں گیان واپی مسجد کمپلیکس میں ویڈیو گرافک سروے کے دوران کیس کے مدعی، مدعا علیہ، وکیل اور سیکورٹی اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

وارانسی میں گیان واپی مسجد کمپلیکس میں ویڈیو گرافک سروے کے دوران کیس کے مدعی، مدعا علیہ، وکیل اور سیکورٹی اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

عدالت نے حکام کو 10 مئی سے پہلے اس جگہ کا ویڈیو سروے کرنے اور ویڈیو ریکارڈ کرنے کی ہدایت دی تھی، جبکہ مسجد انتظامیہ کمیٹی ‘انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی’ نے یہاں ویڈیو گرافی کے حکم پر اعتراض کیا تھا۔

مسلم فریق کے وکیل ابھے ناتھ یادو نے ویڈیو گرافی سروے کے لیے مقرر ایڈوکیٹ کمشنر کی غیر جانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے انہیں تبدیل کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دی تھی۔

انہوں نے سروے کے دائرے میں لی جانے والی عمارتوں کو کرید کرید  کردکھائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہاتھاکہ عدالت نے کھدائی یا کریدنے کا کوئی حکم نہیں دیا ہے اور وہ 6 مئی کو شروع ہوئے  سروے کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہیں۔

اس کے بعد 12 مئی کو وارانسی کی عدالت نے گیان واپی-شرنگار گوری کمپلیکس کے سروے-ویڈیو گرافی کے کام کے لیے مقرر  ایڈوکیٹ کمشنر اجے کمار مشرا کو ہٹانے کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔

عدالت نے واضح کیا تھاکہ گیان واپی مسجد کے اندر بھی ویڈیو گرافی کی جائے گی۔

دیوانی عدالت کے جج (سینئر ڈویژن) دیواکرنے ایڈوکیٹ کمشنر کو ہٹانے کی درخواست کو نامنظور کرتے ہوئے وشال سنگھ کو اسپیشل اسسٹنٹ ایڈوکیٹ کمشنر مقرر کیا تھا جبکہ ایڈوکیٹ کمشنر کے طور پر اجے پرتاپ سنگھ کو۔

انہوں نے پورے کیمپس کی ویڈیو گرافی کے بعد 17 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات بھی دی تھیں۔

قابل ذکر ہے کہ وشو ویدک سناتن سنگھ کے عہدیدار جتیندر سنگھ ویسین کی قیادت میں راکھی سنگھ اور دیگر نے اگست 2021 میں عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں گیان واپی مسجد کی مغربی دیوارکے پاس واقع شرنگار گوری کے باقاعدہ درشن ،پوجا اور دیگر دیوی دیوتاؤں کے کے تحفظ کی مانگ کی گئی تھی۔

اس کے ساتھ ہی گیان واپی مسجد کمپلیکس میں واقع تمام مندروں اور دیوی دیوتاؤں کی اصل پوزیشن جاننے کے لیے عدالت سے سروے کرانے کی درخواست کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ بھی پہنچا ہےمعاملہ

دریں اثنا، 13 مئی کو سپریم کورٹ نے گیان واپی مسجد کے سروے کے لیے وارانسی کی ایک عدالت کے حالیہ حکم پر روک لگانے کی درخواست پر کوئی حکم دینے سے انکار کردیا تھا۔

مسجد کمیٹی ‘انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی’  کی جانب سے سینئر وکیل حذیفہ احمدی اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ پہنچے تھے۔ احمدی نے دلیل دی تھی کہ وارانسی عدالت کا فیصلہ عبادت گاہوں کے قانون 1991 کے خلاف ہے۔

عبادت گاہوں (خصوصی اہتمام)  ایکٹ، 1991 میں کہا گیا ہے کہ عبادت گاہ کی مذہبی نوعیت اسی طرح برقرار رہے گی جس طرح یہ 15 اگست 1947 کو موجود تھی۔

تاہم، چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ عدالت کو معاملے کو سماعت کے لیے درج کرنے سے پہلے کیس کی فائلوں کا جائزہ لینا ہوگا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)