خبریں

مختار عباس نقوی کے راجیہ سبھا سے رخصت ہونے کے بعد پارلیامنٹ میں نہیں ہوگا بی جے پی کا کوئی مسلم رکن پارلیامنٹ

بجٹ اجلاس تک بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس پارلیامنٹ میں تین مسلم رکن پارلیامنٹ تھے، جو راجیہ سبھا میں تھے۔ تینوں کی میعاد  جولائی تک مکمل ہو جائے گی۔

(فوٹو : پی آئی بی)

(فوٹو : پی آئی بی)

نئی دہلی: اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی کی راجیہ سبھا میں میعاد ختم ہو رہی ہے، لیکن راجیہ سبھا کے لیے بی جے پی کے امیدواروں کی جاری فہرست میں ان کا نام نہیں ہے، جس کا مطلب ہوگا کہ ایوان بالا کے موجودہ دور کے انتخابات کے ختم ہونے کے بعد بی جے پی کا پارلیامنٹ کے کسی بھی ایوان میں کوئی مسلمان رکن نہیں ہوگا۔

دی ہندو کے مطابق، بجٹ اجلاس تک بی جے پی کے پاس تین مسلم رکن پارلیامنٹ تھے، حالانکہ سبھی راجیہ سبھا میں تھے، لوک سبھا میں کوئی  نہیں تھا۔

یہ تین رکن پارلیامنٹ مختار عباس نقوی، بی جے پی کے ترجمان سید ظفر اسلام اور صحافی سے سیاستدان بنے ایم جے اکبر تھے۔ سبھی اپنی چھ سالہ میعاد جولائی تک پوری کرنے والے ہیں اور اگر انہیں دوبارہ نامزد نہیں کیا گیا تو بی جے پی کا پارلیامنٹ میں کوئی بھی مسلم چہرہ نہیں ہوگا۔

بتا دیں کہ اسلام 4 جولائی کو اور اکبر 29 جون کو ریٹائر ہو ر ہے ہیں۔

لوک سبھا میں بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کے پاس بھی صرف ایک مسلمان رکن ہے۔صرف محبوب علی قیصر بہار کی کھگڑیا سیٹ سے لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کے ایم پی ہیں، کیونکہ 2019 میں لوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے والے تمام چھ بی جے پی امیدوار ہار گئے تھے۔

دی ہندو کے مطابق، چرچہ ہے کہ بی جے پی نقوی کو اتر پردیش کی رام پور لوک سبھا سیٹ پر ضمنی انتخاب میں اپنے امیدوار کے طور پر لڑنے کے لیے کہہ سکتی ہے۔

رام پور سیٹ سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان نے خالی کر دی ہے ، کیوں کہ اعظم نے اتر پردیش کے  حالیہ اسمبلی انتخابات میں اپنی اسمبلی سیٹ جیت لی تھی۔ تاہم، اس وقت یہ صرف قیاس آرائیاں ہیں۔

وہیں، غور کریں تو بی جے پی کے پاس 28 ریاستوں میں کل 1378 ایم ایل اے ہیں، موٹے طور پرصرف ایک ایم ایل اے مسلم ہیں، وہ ہیں آسام کا نومل مومن۔