خبریں

لاک ڈاؤن میں مزدوروں سے ضبط کی گئی سائیکلیں بیچ کر سہارنپور انتظامیہ نے 21 لاکھ روپے کمائے: رپورٹ

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کے سہارنپور ضلع میں انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کے دوران مزدوروں سے  ضبط کی گئی  ایسی 5400 سائیکلیں نیلام کردیں، جنہیں مزدور  لینے نہیں آ سکے۔ پنجاب،  ہریانہ اور ہماچل سے آنے  والے مزدوروں کو انتظامیہ سہارنپور میں کورنٹائن  کرتی تھی اور پھر ان کی سائیکلیں ضبط کر کے انہیں بس یا ٹرین سے گھر بھیج دیا جاتا تھا۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  مارچ 2020 میں کورونا وائرس کے بڑھتے قہر کو روکنے کے لیے مرکز کی مودی حکومت نے ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ اس کی وجہ سے بہتر روزی روٹی کی تلاش میں اپنی ریاستوں کو چھوڑ کر دوسری ریاستوں میں کمانے گئے مزدور مختلف جگہوں پر  پھنس گئے تھے۔

کمائی کے ذرائع بند ہونے کے بعد یہ مزدور لاک ڈاؤن میں ہی دوسری ریاستوں سے اپنے آبائی شہر پیدل یا سائیکل سے  لوٹنے لگے تھے، کیونکہ نقل و حمل کے  ذرائع بند کر دیے گئے تھے۔

اپنے گھروں کو لوٹ رہے ان مزدوروں کو کووڈ 19 کے قوانین کی خلاف ورزی کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑا تھا۔ اتر پردیش میں  گھر لوٹ رہے مزدوروں کی سائیکل پولیس نے ضبط کر لی تھی۔

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش حکومت نے لاک ڈاؤن میں اپنے گھروں کو لوٹنے والے ایسے مزدوروں سے ضبط کیے گئے ہزاروں سائیکلوں سے 21 لاکھ روپے اکٹھے کیے ہیں۔

ریاست کے سہارنپور ضلع میں انتظامیہ کی طرف سے مزدوروں کی ایسی 5400 ضبط شدہ سائیکلوں کی نیلامی کی گئی، جنہیں مزدور لینے نہیں آ سکے۔

لاک ڈاؤن میں مزدوروں سے ضبط کی گئی ہزاروں سائیکلیں آج سہارنپور کے ایک ویران میدان میں ردی کی شکل میں پڑی ہیں۔ ان سائیکلوں کے گدّیوں پر لکھے ہوئے نمبر کا ٹوکن ان مزدوروں کو دیا گیا تھا، لیکن سینکڑوں کیلومیٹر دور لوٹے  مزدوروں میں شاید اتنی ہمت نہیں بچی اور شاید پیسہ بھی نہیں بچا کہ وہ کرایہ خرچ کر کے کباڑ بن چکی  سائیکل لینے آتے۔

اس لیے انتظامیہ نے دو سال کے انتظار کے بعد مزدوروں کی 5 ہزار سے زائد سائیکلیں 21 لاکھ روپے میں نیلام کر دیں۔ تاہم نیلامی کے ذریعے ان ہزاروں سائیکلوں کو خریدنے والے جیتندر بھی پریشان ہیں۔

سہارنپور کے ٹھیکیدار جتیندر نے کہا کہ انتظامیہ نے 5400 سائیکل نیلام کرنے کا اعلان کیا تھا، ہم نے  21 لاکھ روپے میں لیا۔ اب ان کی گنتی کی ہے تو یہ صرف 4000 سائیکل ہیں۔ نیلامی میں ان سائیکلوں کو خریدنے میں نقصان ہوگیا۔

واضح ہو کہ لاک ڈاؤن کے دوران بڑی تعداد میں مزدور پنجاب، ہریانہ، ہماچل سے سائیکل سے لوٹنے لگے تھے۔ ایسے میں سہارنپوران  مزدوروں کا مرکز بن گیا تھا۔ سہارنپور میں تین ریاستوں کی سرحدیں ملتی ہیں۔ اس وجہ سے انتظامیہ پنجاب، ہریانہ اور ہماچل سے آنے والے مزدوروں کو یہاں لاتی رہی۔

رپورٹ کے مطابق، دو سال پہلے لوٹنے والے مزدوروں کو انتظامیہ روک رہی تھی۔ اس دوران ان کی سائیکلیں ضبط کر کے انہیں کورنٹائن  میں رکھا گیا۔ پھر انہیں بس اور ٹرین سے بھیجا گیا، ان کی  سائیکلیں یہیں رہ گئیں۔ اب ان مزدوروں کی سائیکل کو نیلامی میں  لینے والے ٹھیکیدار ہر سائیکل کی قیمت 1200 روپے لگا رہے ہیں لیکن خریدار نہیں مل رہے۔