خبریں

پیغمبر محمد پر تبصرہ: بی جے پی نے نوپور شرما اور نوین جندل کوسسپنڈ کیا

پیغمبر محمدکے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں بی جے پی لیڈر نوپور شرما کے خلاف مہاراشٹر میں  مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ وہیں، دہلی یونٹ کے ترجمان رہے نوین جندل نے یکم جون کو پیغمبرمحمد کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا تھا۔

نوین جندل اور نوپور شرما۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نوین جندل اور نوپور شرما۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اتوار کو اپنی قومی ترجمان نوپور شرما کو پیغمبر محمد کے بارے میں ان کے مبینہ متنازعہ تبصرے کی وجہ سے پارٹی سے سسپنڈ کر دیا ہے۔ شرما کے بیان کی مسلم کمیونٹی نے سخت مخالفت کی تھی۔

دریں اثنا پارٹی نے بی جے پی کی دہلی یونٹ کے میڈیا چیف نوین کمار جندل کو بھی پارٹی سے نکال دیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ان کے تبصروں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا کام کیا ہے۔

بی جے پی نے نوپور شرما کے پیغمبر محمد کے بارے میں مبینہ متنازعہ تبصرے کی وجہ سے ہوئے ہنگامے کو روکنے کی کوششوں کے تحت اتوار کو کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی مذہب کے قابل احترام شخصیات کی توہین کوقبول نہیں کرتی۔

پارٹی ترجمان نوپور شرما کے بیان پر تنازعہ کے درمیان بی جے پی کے جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی ایسے کسی بھی خیال کو قبول نہیں کرتی جس سے کسی مذہب یا فرقہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔

بی جے پی کی تادیبی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ شرما نے مختلف ایشوز پر پارٹی کی رائے کے برعکس خیالات پیش کیے ہیں، جو اس کے آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

دہلی کے ریاستی بی جے پی صدر آدیش گپتا کی طرف سے جندل کو جاری ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ، آپ کی رکنیت فوری طور پر ختم کی جاتی ہے اور آپ کو پارٹی سے نکالا جاتا ہے۔

تاہم پارٹی کی طرف سے اس کارروائی  کے بعد نوپور شرما نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ،میں پچھلے کئی دنوں سے ٹی وی ڈیبیٹس میں جا رہی تھی، جہاں ہر روز میرے قابل پرستش شیو جی کی توہین ہو رہی تھی۔ میرے سامنے کہا جا رہا تھا کہ وہ شیولنگ نہیں فوارہ  ہے۔ دہلی کے ہر فٹ پاتھ پربہت سے شیولنگ پائے جاتے ہیں، جا کر ان کی پوجا کرلو۔

انہوں نے مزید کہا، میرے سامنے بار بار اس طرح سے ہمارے مہادیو شیوجی کی توہین کو میں  برداشت نہیں کر پائی اور میں نے غصے میں کچھ باتیں کہہ دیں۔ اگر میرے الفاظ سے کسی کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں تو میں اپنے الفاظ واپس لیتی ہوں۔ میرا مقصد کبھی کسی کو تکلیف دینا نہیں تھا۔

بی جے پی کی سینٹرل ڈسپلنری کمیٹی کے ممبر سکریٹری اوم پاٹھک نے نوپور شرما کو لکھے خط میں کہا، آپ نے کچھ خیالات کا اظہار کیا ہے، جو پارٹی کے موقف کے خلاف ہیں۔ مجھے آپ کو یہ مطلع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ مزید تفتیش تک آپ کو پارٹی سے اور آپ کی ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

اس سے پہلے دن میں پیغمبر محمد کے بارے میں نوپور شرما کے مبینہ تبصرے پر جاری تنازعہ کے واضح جواب میں بی جے پی نے کہا تھا کہ ،وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی ایسے نظریے کے خلاف ہے، جو کسی  فرقے یا مذہب کی توہین کرتی ہے۔

بی جے پی نے اتوار کو اپنے جنرل سکریٹری ارون سنگھ کے ذریعہ جاری کردہ ایک بیان میں کہا، بی جے پی کسی بھی مذہب کی کسی بھی مذہبی شخصیت کی توہین کی سخت مذمت کرتی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کسی بھی ایسے نظریے کے خلاف ہے، جو کسی بھی فرقے یا مذہب کی توہین کرتی ہے۔ بی جے پی ایسے لوگوں یا فلسفے کو فروغ نہیں دیتی۔

مختصر بیان میں کہا گیا ہے، ہندوستان کی ہزاروں سال کی تاریخ میں ہر مذہب کو فروغ ملا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔

واضح ہو کہ پیغمبر محمد کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما کے خلاف 28 مئی کو جنوبی ممبئی کے پائےدھونی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

 شرما کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں جن کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہے)، 153اے(مذہب، ذات، رہائش کی بنیاد پرمختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) 153بی (الزام، قومی اتحاد کے لیے متعصبانہ دعوے)  اور 505(II) (عوامی فساد کے لیے سازگار بیانات) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

اس کے بعد 31 مئی کو تھانے ضلع کے کونڈھوا پولیس اسٹیشن میں نوپور شرما کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

اتنا ہی نہیں گیان واپی مسجد معاملے پر ایک ٹی وی بحث کے دوران پیغمبر محمدکے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرے کے خلاف احتجاج میں جمعہ کی نماز کے بعد دکانیں بند کرانے کی کوشش کے دوران دو برادریوں کے لوگ آپس میں ٹکرا گئے جس کے بعد اترپردیش کے کان پور شہر کے کچھ حصوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔

مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا: نوین کمار جندل

پارٹی کی کارروائی کے بعددہلی یونٹ کے ترجمان نوین کمار جندل نے اتوار کو کہا کہ وہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے۔

دہلی پردیش بی جے پی کے صدر آدیش گپتا کی طرف سے جندل کو جاری ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ،آپ کی رکنیت فوری طور پر ختم کی جاتی ہے اور آپ کو پارٹی سے نکالا جاتا ہے۔

کمار نے یکم جون کو پیغمبر محمد کا ذکر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ اس کے بعد سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

پارٹی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ان کے تبصروں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا کام کیا۔

جندل نے کہا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں ابھی تک ریاستی صدر گپتا کا خط بھی نہیں ملا ہے۔

جندل نے کہا کہ ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کرنے اور ان پرحملہ کرنے والوں سے انہوں نے ایک سوال کیا تھااور ان کا کسی بھی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

جندل کو لکھے خط میں گپتا نے کہا کہ ان کے خیالات پارٹی کے اصل نظریہ کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے پارٹی کے نظریے اور پالیسیوں کے خلاف کام کیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)