خبریں

ایچ آر آر ایف ایوارڈ: فرقہ واریت اور ہیٹ اسپیچ سے متعلق رپورٹنگ کے لیے دی وائر کے صحافی شارٹ لسٹ میں

ہیومن رائٹس اینڈ ریلیجیس فریڈم نے جرنلزم ایوارڈ–2022 کے لیے فرقہ واریت اور ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت کو  دی وائر میں اپنی رپورٹ میں درج کرنے کے لیے– علی شا ن جعفری، عصمت آرا، نااومی بارٹن، کوشک راج اور شہلت مکنون وانی کو مختلف زمروں میں شارٹ لسٹ کیا ہے۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

نئی دہلی: فرقہ واریت اور ہیٹ اسپیچ سے متعلق رپورٹنگ کے سلسلے میں دی وائر کے صحافیوں،ان کی رپورٹس اور دی وائر میں  شائع آزاد صحافیوں کی رپورٹس کو 6 جون کو ہیومن رائٹس اینڈ ریلیجیس فریڈم (ایچ آر آر ایف) جرنلزم ایوارڈ–2022 کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ایوارڈکے پانچ زمروں میں- ‘بیسٹ ٹیکسٹ رپورٹنگ’، ‘بیسٹ  فوٹو اسٹوری’، ‘بیسٹ  ویڈیو اسٹوری’، ‘ایچ آر آر ایف ینگ جرنلسٹ آف دی ایئر’ اور ‘ایچ آر آر ایف بیسٹ میڈیا آرگنائزیشن’ میں شارٹ لسٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔

ہندوستان بھر سے مختلف زمروں میں 100 سے زیادہ درخواستوں میں سے ان امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔ فاتحین کا اعلان اتوار 19 جون کو کیا جائے گا۔

‘ایچ آر آر ایف ینگ جرنلسٹ آف دی ایئر’ کے زمرے میں منتخب ہونے والے پانچ صحافیوں کی تفصیلات یہ ہیں:

علی شان جعفری، آزاد صحافی ہیں جو اکثر دی وائر کے لیے لکھتے  ہیں۔ جعفری ہندوستان میں فرقہ پرستی اور لگاتار ہندوتوا کارکنوں اور رہنماؤں،جنہوں نے 2020 کے دہلی فسادات میں اہم کردار ادا کیا تھا، کے بارے میں رپورٹنگ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے نفرت کی آن لائن تشہیر کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے اور ‘لینڈ جہاد‘ اور ‘ریہڑی جہاد‘ کے بارے میں رپورٹ لکھی ہیں۔

عصمت آرا، ان دنوں آزاد صحافی کے طور پر کام کررہی ہیں۔ انہوں نے بھی دی وائر کے لیے فرقہ واریت اور نفرت کے مضمرات پر بڑے  پیمانے پر رپورٹنگ کی ہے۔ انہوں نے اتر پردیش میں ایک مسلم نابالغ پر تھوپے گئے ‘لو جہاد’ کے دعووں کے نتائج اور دہلی کے جامعہ نگر میں ایک مندرکے تجاوزات پر لوگوں کے ردعمل کو جاننے جیسےاہم موضوعات پر کام کیا ہے۔

نااومی  کلیریٹ بارٹن، دی وائر  میں آڈینس انگیجمنٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کرتی ہیں،  انہوں نےہیٹ کرائم اور حکمران جماعت کے سیاست دانوں کے پولرائزیشن والے بیانات کے بارے میں رپورٹنگ کی ہے۔

اسکرول ڈاٹ ان میں کام کرنے والی صحافی ایشوریہ ایس ائیر بھی اس لسٹ میں شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کس طرح ہندوتوا کے کارکنوں نے ہندوستان  کےچائلڈ پروٹیکشن باڈی کو ہائی جیک کر لیا ہے۔ ان کی ایک اور رپورٹ بتاتی ہے کہ کس طرح راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے جڑے دہلی فسادات کے ملزم میونسپل میں جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بیسٹ ٹیکسٹ رپورٹنگ’ کے زمرے میں دی وائر کے لیے آزاد صحافی کوشک راج کی کشمیر فائلز کی اسکریننگ کے دوران لگائے گئے مسلم مخالف نعروں سے متعلق رپورٹ کو منتخب کیا گیا ہے۔

انہوں نے اس نوجوان پر بھی ایک رپورٹ لکھی تھی، جس نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 کے خلاف مارچ نکال  رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں پر گولیاں چلائی تھیں۔

انہوں نےایک اور رپورٹ میں مدھیہ پردیش میں ہندو پجاری کے ذریعےمسلم خواتین  کے خلاف پولیس کی موجودگی میں اجتماعی طو رپر جنسی تشدد کی دھمکی دینے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ یہ تمام رپورٹس دی وائر میں شائع ہوئی تھیں،  جن میں علی شان جعفری نے بھی تعاون کیا تھا۔

‘بیسٹ ویڈیو اسٹوری’ کے زمرے میں، شہلت مکنون وانی کو دی وائر کے لیے کی گئی دہلی 2020: دی ریئل کانسپریسی نام  کی تفتیشی رپورٹ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔