خبریں

پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرہ: خلیجی ممالک کی مذمت کے بعد وزیر نے کہا – حکومت پر کوئی اثر نہیں، اچھے تعلقات بنے رہیں گے

مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا کہ بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام پر کیے گئے متنازعہ تبصرے کا مرکز میں حکمراں این ڈی اے پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے،  کیونکہ وہ سرکاری عہدیدار نہیں تھیں۔

پیوش گوئل/ (فوٹو : پی ٹی آئی)

پیوش گوئل/ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی وزیر پیوش گوئل نے منگل کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق  ترجمان نوپور شرما کی جانب سےپیغمبراسلام  پر کیے گئے متنازعہ تبصروں کا مرکز میں حکمراں این ڈی اے پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے ،کیونکہ وہ سرکاری عہدیدار نہیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات جاری رہیں گے، جنہوں نے اس معاملے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نےشرما کی معطلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترجمان کے خلاف ضروری کارروائی کی گئی ہے۔

پیغمبر اسلام کے خلاف ان کے مبینہ توہین آمیز تبصرے پربعض خلیجی ممالک کے احتجاج کے بعد بی جے پی نے اتوار کو نوپور شرما کو معطل کر دیا  تھااور دہلی یونٹ کے میڈیا سربراہ نوین کمار جندل کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

مسلم گروپوں کے مظاہروں ، کویت، قطر اور ایران جیسے ممالک کی جانب سے شدید ردعمل کے بیچ  بی جے پی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ،وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی مذہبی شخصیت کی توہین کی سخت مذمت کرتی ہے۔

مرکزی وزیر گوئل سے اس تنازعہ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، مجھے نہیں لگتا کہ یہ بیان کسی سرکاری عہدیدار نے دیا ہے اور اس لیے اس کا حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ پارٹی نے ضروری کارروائی کی ہے۔

انہوں نے کہا، وزارت خارجہ نے اس تبصرہ پر وضاحت پیش کی ہے۔ بی جے پی نے اس سلسلے میں ضروری کارروائی کی ہے۔ ان تمام ممالک کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں اور یہ تعلقات بنے رہیں گے۔

شرما کی معطلی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترجمان کے خلاف ضروری کارروائی کی گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، تنازعہ کے تناظر میں ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی سوشل میڈیا مہم کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر نے کہا کہ انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں سنی ہے۔

گوئل نے کہا، انہوں نے (خلیجی ممالک) صرف اس بات کا ذکر کیا ہے کہ اس طرح کا بیان نہیں دیا جانا چاہیے اور اسی کے مطابق، تبصرہ کرنے والے شخص کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ خلیجی ممالک میں رہنے والے تمام ہندوستانی محفوظ ہیں اور انہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

تقریباً 10 دن پہلے ایک ٹی وی مباحثے کے دوران شرما کے تبصرے اور جندل کے اب حذف کیے گئے ٹوئٹس نے  کچھ ممالک میں ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے ٹوئٹر ٹرینڈ شروع کیا تھا۔

پارٹی کی کارروائی کے بعد شرما نے اپنے متنازعہ ریمارکس کو غیر مشروط طور پر واپس لے لیا اور دعویٰ کیا کہ ان کا تبصرہ ہمارے مہادیو (بھگوان شیو) کی مسلسل توہین اور بے عزتی کا ردعمل تھا۔

معلوم ہو کہ کئی ممالک نے پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ ریمارکس کی مخالفت کی ہے۔ دریں اثنا، بی جے پی نے اتوار کو شرما کو معطل کر دیا اور جندل کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔

اس سے پہلے قطر، ایران اور کویت نے پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی رہنما کے متنازعہ تبصرے پر اتوار کو ہندوستانی سفیروں کو طلب کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ خلیجی خطے کے اہم ممالک نے ان تبصروں کی مذمت کی ہے اور اپنےسخت اعتراضات درج کیے ہیں۔

معلوم ہو کہ متنازعہ تبصروں پر مسلم کمیونٹی کے احتجاج کے درمیان بی جے پی نے ایک طرح سے دونوں لیڈروں کے بیانات سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی مذہب کی قابل احترام شخصیت کی توہین کوقبول نہیں کرتی۔

وہیں انڈونیشیا، مصر، عمان، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، بحرین اور افغانستان بھی سوموار کو ان مسلم ممالک کی فہرست میں شامل ہوگئے، جنہوں نے پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ تبصرے کی مذمت کی اور تمام مذہبی عقائد کے احترام پر زور دیا۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)