خبریں

پیغمبر اسلام کے بارے میں نوپور شرما کے تبصرہ والے معاملے میں ٹائمس ناؤ کی نویکا کمار کے خلاف ایف آئی آر

نوپور شرما نے پیغمبر اسلام  کے خلاف  ‘ٹائمس ناؤ’ کے پرائم ٹائم شو میں تبصرہ کیا تھا۔ نویکا کمار اس شو کو ہوسٹ کر رہی تھیں۔ مہاراشٹر کے پربھنی میں درج ایف آئی آر میں نویکا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

نویکا کمار کے شو میں نوپور شرما اور دیگر مقررین۔ (اسکرین گریب کریڈٹس: ٹائمس ناؤ)

نویکا کمار کے شو میں نوپور شرما اور دیگر مقررین۔ (اسکرین گریب کریڈٹس: ٹائمس ناؤ)

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی معطل ترجمان نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کے تین ہفتے بعد ‘ٹائمس ناؤ’  کی نویکا کمار کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ٹائمس ناؤ کے پرائم ٹائم شو میں نوپور نے یہ تبصرہ کیا تھا۔اس شو کو نویکا کمار ہوسٹ کر رہی  تھیں۔

نیوز لانڈری کی ایک رپورٹ کے مطابق، مہاراشٹر کے پربھنی سے تعلق رکھنے والے ایک عالم دین کی شکایت پر نانل پیٹ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں کمار پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

غور طلب  ہے کہ شرما کے تبصروں کے بعد  ہندوستان اور ہندوستان سے باہر شدید غم و غصے کاماحول دیکھا گیا، جس پر ٹائمس ناؤ نے 27 مئی کو ایک بیان جاری کرکے خود کو متنازعہ ریمارکس سے الگ کرلیا۔

ایک بیان میں چینل نے کہا، ہم ہماری بحث میں شامل ہونے والے شرکاء سے صبر وتحمل سے کام لینے اور ساتھی پینلسٹ کے خلاف غیر پارلیامانی زبان استعمال نہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔

شرما کے علاوہ، کمار کو ‘ڈیبیٹ شو’ کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہ کرنے کی وجہ سےتنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، کیونکہ پیغمبراسلام کے خلاف ریمارکس کی وجہ سےعرب دنیا  کی جانب سے سفارتی احتجاج دیکھا گیا اور ہندوستان کے کئی حصوں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا تک ٹائمس ناؤ  جیسے ٹی وی چینلوں پر ‘زہریلی آوازوں کو جوازفراہم کرنے کے لیے’ سوال اٹھا چکاہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹائمس ناؤ کو اس طرح کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور  اس نے کمار کے شو میں مقررین کے تبصروں سے خود کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔

نومبر 2021 میں کنگنا رناوت کے تبصروں نے بھی تنازعہ پیدا کیا تھا۔ رناوت نے کہا تھا کہ ہندوستان کو 1947 میں جو کچھ ملا وہ ‘بھیک’ تھی اور ‘سچی آزادی’ 2014 میں حاصل ہوئی تھی، جب نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی اقتدار میں آئی۔

رناوت کے بیان پر بی جے پی لیڈروں نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور اسے ‘لاکھوں مجاہدین آزادی کی توہین’ قرار دیا تھا۔