خبریں

گجرات: عدالت نے تیستا سیتلواڑ اور سابق ڈی جی پی سری کمار کو دو جولائی تک پولیس حراست میں بھیجا

احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ نے  25  جون کو سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ اور گجرات کے دو آئی پی ایس افسران آر بی سری کمار اور سنجیو بھٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ ان تینوں پر گجرات فسادات کی تحقیقات کرنے والی ایس آئی ٹی کو گمراہ کرنے کی سازش کرنے کا الزام ہے، یہ ایس آئی ٹی  گجرات فسادات اور وزیر اعلیٰ کے طور پر نریندر مودی کے رول کی تحقیقات کر رہی تھی، اگر اس میں ان کا کوئی رول تھا۔

اتوار کو احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ کے افسران نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

اتوار کو احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ کے افسران نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: احمد آباد کی ایک عدالت نے اتوار کو سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ اور ریاست کے سابق پولیس ڈائریکٹر جنرل آر بی سری کمار کو 2002 کے گجرات فسادات کے سلسلے میں جھوٹے ثبوت کی بنیاد پر بے قصور لوگوں کو پھنسانے کے الزام میں 2 جولائی تک پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔

استغاثہ نے سیتلواڑ اور سری کمار کی 14 دن کی حراست کی درخواست کی تھی۔ اس نے عدالت کو بتایا کہ تیستا تفتیش کے دوران پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی ہیں۔

سرکاری وکیل متیش امین نے کہا کہ میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ایس پی پٹیل کی عدالت نے سیتلواڑ اور سری کمار کو 2 جولائی تک پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ دونوں کوسنیچر (25 جون) کو احمد آباد کرائم برانچ کی طرف سے درج کی گئی ایک ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

گجرات پولیس کے انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے 25  جون کو سیتلواڑ کوان کی ممبئی واقع رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا، جس کے بعد سیتلواڑ نے پولیس پر ان کے ساتھ بدسلوکی اور چوٹ پہنچانے کا الزام لگایا تھا۔

اس کے بعد سیتلواڑ کو احمد آباد لایا گیا اور سنیچر کو شہر کی کرائم برانچ کے حوالے کر دیا گیا۔ یہاں عدالت کی ہدایت پر سیتلواڑ کو طبی معائنہ کے لیے سول اسپتال  لے جایا گیا۔

متیش نے کہا،عدالت نے میڈیکل سرٹیفکیٹ کو اپنے ریکارڈمیں لے لیا ہے۔ ہم نے اس بنیاد پر 14 دن کی حراست کی درخواست کی تھی کہ دونوں ملزمین نے حلف نامے جیسے من گھڑت ثبوت پیش کیے۔ یہ جاننے کے لیے ان سے پوچھ گچھ کرنے کی ضرورت ہے کہ ان کے سیاسی آقا کون ہیں، جیسا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس معاملے کو سیاسی رنگ دیا گیا تھا۔

حراست میں لیے جانے کے بعد تیستا سیتلواڑ کو اتوار کو اور سری کمار کو 25 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وہیں، بناس کانٹھا ضلع کی پالن پور جیل میں بند سابق آئی پی ایس افسر اور اس معاملے کے تیسرے ملزم سنجیو بھٹ کو ٹرانسفر وارنٹ کے ذریعے احمد آباد لایا جائے گا۔

بھٹ حراستی قتل کے مقدمے میں پالن پور جیل میں عمر قید کی سزاکاٹ رہے ہیں۔ ایک اور کیس میں ان پر ایک وکیل کو پھنسانے کے لیے ممنوعہ مواد رکھوانے کا بھی الزام ہے۔

احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ نے سیتلواڑ، سری کمار اور بھٹ کے خلاف  25 جون کو ایف آئی آر درج کی تھی۔ تینوں پر 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملات کے سلسلے میں جھوٹے ثبوت بنا کر قانون کے غلط استعمال کی سازش کا الزام لگایا گیا ہے۔

سیتلواڑ، سری کمار اور بھٹ کے خلاف ایف آئی آر سپریم کورٹ کی جانب سے 24 جون کو گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر کو 2002 کے فسادات کے معاملے  میں ایس آئی ٹی کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کیےجانے کے بعد درج ہوئی ہے۔

سیتلواڑ کی این جی او نے ذکیہ جعفری کی قانونی لڑائی کے دوران حمایت کی تھی۔ جعفری کے شوہر احسان جعفری احمد آباد گلبرگ سوسائٹی میں قتل عام میں  کے دوران مارے گئے تھے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر کے خلاف سپریم کورٹ میں دائرعرضی  میں سیتلواڑ اور ان کی این جی او ذکیہ جعفری کے ساتھ شریک عرضی  گزار تھیں۔

سیتلواڑ، سری کمار اور بھٹ کے خلاف درج ایف آئی آر میں آئی پی سی کی دفعہ 468 (دھوکہ دہی کے ارادے سے جعلسازی)، 471 (جعلی دستاویز یا الکٹرانک ریکارڈ کے طور پر استعمال کرنا)، 120بی (مجرمانہ سازش)، 194 (سنگین جرم کاقصور ثابت کرنے کے ارادےسے جھوٹے ثبوت دینا یا گڑھنا) 211 (زخمی کرنے کے ارادے سے کسی جرم کا جھوٹا الزام) اور 218 (کسی سرکاری ملازم کو جھوٹا ریکارڈ دینا یا کسی جرم کی سزا سے فرد یا جائیداد کو ضبط ہونے سے بچانا) کا ذکرہے۔

ان تینوں پر گجرات فسادات کی تحقیقات کرنے والی ایس آئی ٹی کو گمراہ کرنے کی سازش کرنے کا الزام ہے، جو گجرات فسادات اور وزیر اعلیٰ کے طور پر نریندر مودی کے کردار کی تحقیقات کر رہی تھی، اگران کا کوئی رول ہے۔

ایف آئی آر احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ میں پولیس انسپکٹر درشن سنگھ بی براڈ کی شکایت پر درج کی گئی  تھی۔ ایف آئی آر میں سیتلواڑ، بھٹ اور سری کمار ‘اور دیگر’ پر جھوٹے ثبوت گڑھ  کر قانونی عمل کے غلط استعمال کی سازش کرنے کا الزام لگایا گیا ہے،تاکہ متعدد افراد کو سزائے موت کے ساتھ قابل دست اندازی جرم کے لیے مجرم ٹھہرایا جا سکے۔

غور طلب ہے کہ ایف آئی آر میں سپریم کورٹ کے گزشتہ جمعہ (24 جون) کے فیصلے کے ایک حصے کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں ذکیہ جعفری کی اس عرضی کو خارج کر دیا گیا تھا جس میں ایس آئی ٹی کے ذریعے بڑے پیمانے پر تشدد کے پیچھے ایک بڑی سازش کوخارج کرنے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ،

آخر میں ہمیں لگتا ہے کہ ریاست گجرات کے ناراض افسروں کے ساتھ ساتھ دوسروں  لوگوں کی مشترکہ کوشش سنسنی پیدا کرنے کی تھی، جو ان کے اپنے علم کے لیےجھوٹے تھے۔ درحقیقت،  قانونی عمل کے اس طرح کے غلط استعمال میں ملوث تمام افراد کو کٹہرے میں کھڑا ہونا چاہیے اور قانون کے مطابق آگے بڑھنا چاہیے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، تیستا سیتلواڑ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعداتوار کوگجرات کے انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) نے انہیں  احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ کے حوالے کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق، ڈپٹی کمشنر آف پولیس (کرائم) چیتنیہ مانڈلک نے بتایا کہ مجرمانہ سازش میں مزید لوگ ملوث ہو سکتے ہیں اور اس زاویے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملزمین سری کمار اور سیتلواڑ میں سے کوئی بھی تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا ہے۔

مانڈلک نے کہا کہ کرائم برانچ سیتلواڑ، سری کمار اور بھٹ کی طرف سے کمیشن آف انکوائری، اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی ) اور عدالتوں  کو 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملات کی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر جمع کرائے گئے دستاویزات  کو اکٹھا کرے گی۔

انہوں نے صحافیوں سےکہا کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہے اور ہم ان دستاویزات کو جمع کر رہے ہیں جو ملزمین نے کمیشن آف انکوائری (سپریم کورٹ کی طرف سے 2002 کے فسادات کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ) ایس آئی ٹی اور مختلف عدالتوں کے سامنے جمع کرائے گئے تھے۔حلف نامے اور دیگر دستاویز ایف آئی آر کی بنیاد ہیں اور ہم دیگر دستاویزات بھی جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مانڈلک نے کہا، ایف آئی آر سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے میں دیے گئے تبصرے پر مبنی ہے، جس میں کہا گیا ہے،  درحقیقت،  قانونی عمل کے اس طرح کے غلط استعمال میں ملوث تمام افراد کو کٹہرے میں کھڑا ہونا چاہیے اور قانون کے مطابق آگے بڑھنا چاہیے۔

سیتلواڑ، بھٹ اور سری کمار کے خلاف  ایس آئی ٹی تحقیقات کرے گی

سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ اور سابق آئی پی ایس افسران آر بی سری کمار اور سنجیو بھٹ کے خلاف درج کیس کی جانچ ایس آئی ٹی کرے گی، جس کے سربراہ گجرات کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی)ہوں گے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایس آئی ٹی کی سربراہی گجرات اے ٹی ایس کے ڈی آئی جی دیپن بھدرن کریں گے اور اس میں احمد آباد کرائم برانچ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) اور گجرات اے ٹی ایس میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) بطور ممبر ہوں گے۔

ڈی آئی جی بھدرن نے بتایا کہ احمد آباد اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) میں اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) تحقیقات میں مدد کریں گے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)