خبریں

ایڈیٹرس گلڈ نے کیا زبیر کی رہائی کا مطالبہ، کہا – پروپیگنڈہ کرنے والے آلٹ نیوز کے خلاف

آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ایڈیٹرس گلڈ نے ان کی فوراً  رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں آن لائن پبلشرز کے ایک ادارےڈی جی پب نے صحافیوں کے خلاف قانون کے اس طرح استعمال کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے پولیس سےمعاملہ  واپس لینے کی اپیل کی ہے۔

محمد زبیر۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@zoo_bear)

محمد زبیر۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@zoo_bear)

نئی دہلی: آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا (ای جی آئی) نے کہا ہے کہ ، یہ واضح ہے کہ آلٹ نیوز کی چوکسی کے خلاف  وہ لوگ ہیں ، جو سماج کو پولرائز کرنے اور قوم پرستانہ جذبات کو بھڑکانے کے لیےپروپیگنڈہ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ سوموار کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے محمد زبیر کو 2020 میں درج ایک معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا، لیکن شام کو بتایا گیا کہ انہیں ایک اور کیس میں درج ایف آئی آر کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔

گلڈ نے اپنے بیان میں کہا، ایک عجیب و غریب پیش رفت میں زبیر کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے 2020 کے ایک ایسے کیس کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا، جس میں انہیں دہلی ہائی کورٹ نے پہلے ہی گرفتاری سے تحفظ دے رکھا تھا۔ تاہم، جب زبیر نے سمن کا جواب دیاتو انہیں اس ماہ شروع کی گئی ایک مجرمانہ تفتیش کے سلسلے میں گرفتار کر لیا گیا۔ یہ معاملہ ایک انام ٹوئٹر ہینڈل کے زبیر کے ذریعے 2018 میں کیے گئے ایک پوسٹ سے متعلق تھا، جس کے بارے میں الزام لگایا گیا کہ  یہ پوسٹ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہے۔

آلٹ نیوز کے شریک بانی پرتیک سنہا نے سوموار، 27 جون کو زبیر کی اچانک گرفتاری کے بعد ان پہلوؤں کو ٹوئٹر پر شیئرکیا۔ پرتیک سنہا نے ٹوئٹ کر کے کہا، دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے محمد زبیر کو آج صبح (سوموار) 2020 میں درج ایک کیس میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا۔ اس معاملے میں انہیں ہائی کورٹ نے پہلے ہی گرفتاری سے تحفظ دےرکھا تھا۔

انہوں نے مزید لکھا، تاہم شام 6:45 پر ہمیں بتایا گیا کہ انہیں ایک اور ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتار کرلیا گیا ہے، جس کے لیے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا، جو ان دفعات کے تحت ضروری ہے جن کے تحت انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہی نہیں بار بار کی درخواست کے بعد بھی ہمیں ایف آئی آر کی کاپی نہیں دی گئی ہے۔

دریں اثنا، دہلی پولیس نے کہا کہ موجودہ کیس ٹوئٹر پر ہنومان بھکت @ balajikijaiin ہینڈل کی جانب سے ایک پوسٹ کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے، جس میں محمد زبیر کے ایک ٹوئٹ پر اعتراض کیا گیا ہے۔ اس ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا تھا، 2014 سے پہلے: ہنی مون ہوٹل اور 2014 کے بعد: ہنومان ہوٹل۔

دہلی پولیس کے مطابق، (ٹوئٹ میں) ایک تصویردکھائی گئی تھی، جس میں ‘ہنی مون ہوٹل’ کے سائن بورڈ کو  بدل کر’ہنومان ہوٹل’ کر دیا گیا ہے۔ ہنومان بھکت @balajikijaiin نے ٹوئٹ کیا، ہمارے بھگوان ہنومان جی کو ہنی مون سے جوڑنا ہندوؤں کی سیدھی توہین ہے، کیونکہ وہ برہمچاری ہیں۔ پلیز اس شخص کے خلاف ایکشن لیں۔

تاہم، سوشل میڈیا پر لوگوں نے پایا کہ پولیس کے دعوے کے مطابق، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی زبیر کی 2018 کی پوسٹ دراصل رشی کیش مکھرجی کی فلم ‘کسی سے نہ کہنا’ کے ایک سین کا اسکرین شاٹ ہے۔

اپنے بیان میں گلڈ نے مزید کہا، زبیر کو آئی پی سی کی دفعہ 153 اور 295 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ زبیر اور اس کی ویب سائٹ آلٹ نیوزنے گزشتہ چند سالوں میں فرضی خبروں کی نشاندہی اور پروپیگنڈہ مہم کا مقابلہ کرنے  کے لیے انتہائی معروضی اور حقائق پر مبنی کام کیا ہے۔

بیان میں زبیر کے دائیں بازو کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے نشانے پرآنے کا بھی حوالہ دیا گیا۔ زبیر کے معطل بی جے پی ترجمان نوپور شرما کے قومی ٹی وی چینل پرپیغمبر اسلام کے خلاف ریمارکس کو سامنے لانے کا حوالہ دیتے ہوئے گلڈ نے کہا، دراصل ایک قومی چینل پر حکمراں پارٹی کی ترجمان کےزہریلے بیان کے بعد پارٹی نے  قدم اٹھایا۔

واضح رہے کہ اس تبصرہ پر بین الاقوامی تنقید کےنشانے پر آنے کے  بعد بی جے پی نے نوپور شرما اور نوین جندل کے خلاف کارروائی کی تھی۔

ای جی آئی نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ وہ لوگ آلٹ نیوز کے  خلاف ہیں  جو سماج کو پولرائز کرنے اور قوم پرستانہ جذبات کو بھڑکانے کے لیے پروپیگنڈہ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

ای جی آئی نے مانگ کی ہے کہ دہلی پولیس محمد زبیر کو فوراً رہا کرے۔

ڈی جی پب نے کہا- زبیر کی گرفتاری نامناسب ہے، معاملہ واپس لے  پولیس

اس سے پہلےسوموار کو زبیر کی گرفتاری کے بعد، ملک میں آن لائن پبلشرز کے  ایک ادارے ڈی جی پب  نے بھی دہلی پولیس کے اس قدم کی مذمت کرتے ہوئے صحافیوں کے خلاف ‘سخت قوانین’ کے استعمال کو ‘غیر منصفانہ’ قرار دیا۔

ڈی جی پب نے مزید کہا، ایک جمہوریت میں، جہاں ہر شخص کو بولنے  اور اظہار رائے کا حق حاصل ہے، یہ ناانصافی ہے کہ صحافیوں کے خلاف ایسے سخت قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے، جو سرکاری اداروں کے غلط استعمال کے خلاف ایک بیدار چوکیدارکاررول  ادا کر رہے ہیں۔

اس نے دہلی پولیس سے معاملے کو’فوراً’ واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ  زبیر کے ساتھ ہیں۔