خبریں

پیغمبر پر تبصرہ : الہ آباد میں ہوئے مظاہروں کے لیے جاوید محمد پر این ایس اے لگایا گیا

پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کے خلاف 10 جون کو الہ آباد میں ہوئے  تشدد کے سلسلے میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رہنما اور سی اے اے مخالف مظاہروں میں شامل  رہے جاوید محمد کو اتر پردیش پولیس نےگرفتار کیا تھا۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ جب پولیس ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت اکٹھا کرنے میں ناکام رہی تو اس نے این ایس اے  لگا دیا۔

الہ آباد میں 10 جون کو تشدد کے بعد 12 جون کو انتظامیہ نے جاوید محمد کے گھر کو مسمار کر دیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ تشدد کے کلیدی  سازش کار تھے۔ (تصویر: رائٹرس)

الہ آباد میں 10 جون کو تشدد کے بعد 12 جون کو انتظامیہ نے جاوید محمد کے گھر کو مسمار کر دیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ تشدد کے کلیدی  سازش کار تھے۔ (تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: اتر پردیش حکومت نے ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رہنما اور سی اے اے مخالف مظاہروں میں ایک نمایاں چہرہ  رہے جاوید محمد کے خلاف سخت قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) لگایا ہے، جس کے نتیجے میں بغیر کسی الزام یا ٹرائل  کے انہیں ایک سال تک  حراست میں رکھنے کے راستے کھل گئے ہیں۔

بی جے پی کی معطل ترجمان نوپور شرما کی جانب سے پیغمبر اسلام کے بارے میں  کیے گئے ریمارکس کے خلاف 10 جون کو  جمعہ کی نمار کے بعد الہ آباد کے  خلد آباد علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کے دوران پتھراؤ کے کچھ واقعات پیش آئے تھے، اس کے اگلے دن 11 جون کی صبح جاوید محمدکو  گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ جاوید محمد تشدد کے کلیدی سازش کار تھے، جاوید اور ان کے وکیل اس الزام کی  تردید کرتے رہے ہیں۔ یہی نہیں، 12 جون کو الہ آباد ضلع انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے کریلی واقع ان کے گھر کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا تھا۔

سنیچر کو دی وائر سے بات کرتے ہوئے جاوید کے وکیل کے کے رائے نے کہا، ہمیں بتایا گیا ہے کہ جاوید محمد کے خلاف این ایس اے لگایا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک ہمیں کاغذات موصول نہیں ہوئے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ الزامات کا مقصد خاص طور پر جاوید کو نشانہ بنایا ہے، کیونکہ پولیس اس سلسلے میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے کہ وہ تشدد میں شامل  تھے یا کسی ہجوم کو اکسایا تھا۔

رائے نے کہا کہ بدامنی پیدا کرنا یا امن و امان کو خراب کرنے کا ارادہ  رکھنا این ایس اے لاگو کرنے کے اہم عوامل ہیں، جو حکام کو کسی شخص کو زیادہ سے زیادہ 12 ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیتا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘یہ واضح ہے کہ 9 جون تک جاوید محمد درحقیقت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم تھے کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان امن و امان قائم رہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ انہوں نے کسی تشدد کو  اکسایا تھا۔ اس کے علاوہ الہ آباد میں امن و امان برقرار تھا۔ کرفیو تک  نہیں لگایا گیا تھا۔ اس لیے ان کے خلاف این ایس اے لگانے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

بتادیں کہ 10 جون کو بی جے پی کی معطل ترجمان نوپور شرما کے پیغمبر اسلام سےمتعلق بیان کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے تھے۔

وہیں، سیکورٹی وجوہات سے جاوید محمد کو الہ آباد کی نینی جیل سے دیوریا جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس سے قبل پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ان کے گھر سے اشتعال انگیز مواد اور ہتھیار ملے ہیں، اہل خانہ نے اس کی تردید کی تھی۔

ایک بیان میں، پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے جاوید محمد کے خلاف این ایس اے لگانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی پولیس سخت قانون کا استعمال کرکے ان کے خلاف ثبوت اکٹھا کرنے میں اپنی نااہلی کو چھپا رہی ہے۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔