خبریں

سابق نوکر شاہوں نے اٹارنی جنرل کو خط لکھ کر کہا، اظہار رائے کی آزادی کےخلاف پولیس کی ہراسانی کو روکیں

کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ سے تعلق رکھنے والے  72 سابق نوکر شاہوں کے ایک گروپ نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کو خط لکھا ہے، جس میں فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو مسلسل حراست میں رکھنے اور ان کی شخصی آزادی کی خلاف ورزی پر تشویش کا  اظہار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے سامنے مساوات کے آئینی اصول کے پیروکار کے طور پر نوپور شرما اور محمد زبیر کے درمیان امتیازی سلوک کا مشاہدہ کرناانتہائی  پریشان کن ہے۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

(تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ملک کے 72 سابق نوکرشاہوں کے ایک گروپ نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کو ایک خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ(وینوگوپال) حکومت کو یہ مشورہ  دیں کہ وہ ‘اظہاررائے کی آزادی’ کے حق کا استعمال کرنے والوں کے خلاف پولیس کی طرف سے  جاری ہراسانی کو روکیں۔

ملک کے اٹارنی جنرل کو لکھے گئے خط میں، کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ (سی سی جی) سے وابستہ سابق نوکرشاہوں نے فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو مسلسل حراست میں رکھنے اور ان کی شخصی آزادی کی خلاف ورزیوں  کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ،ہم نہ صرف قانون نافذ کرنے والی  ایجنسیوں بلکہ آپ کے ماتحت قانون کے افسران کی حد سے زیادہ جوشیلے پن کومایوسی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں، جو جان بوجھ کر لوگوں کو ان کی بنیادی آزادی سے محروم کرنے کے لیےمعاملے بناتے ہیں۔

سابق نوکر شاہوں نے کہا ہے کہ قانون کے سامنے مساوات کے آئینی اصول کے پیروکار کے طور پر ‘نوپور شرما اور محمد زبیر کے درمیان امتیازی سلوک’ کا مشاہدہ کرنا انتہائی  پریشان کن ہے۔

گزشتہ 15 جولائی کو لکھے گئے اس خط کو سنیچر (16 جولائی) کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔ انھوں نے لکھا، جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں اس طرح سےجانبدارانہ  طریقے سے قانون کا نفاذ انصاف کے منافی ہے۔

سابق نوکرشاہوں نے خصوصی طور پر’ اُن الزامات کی بنیاد پر محمد زبیر کی شخصی اورشہری آزادی کی مسلسل خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا ہے، جو قانون کی کسوٹی پر پورا نہیں اترسکیں گے۔

دہلی کی ایک عدالت نے زبیر کو 2018 میں ایک ہندو دیوتا کے بارے میں مبینہ قابل اعتراض ٹوئٹ سے متعلق ایک کیس میں جمعہ کو یہ کہتے ہوئےضمانت دی تھی کہ ،صحت مند جمہوریت کے لیے اختلاف رائے ضروری ہے۔

ضمانت کے باوجود زبیر جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ان کے خلاف اترپردیش پولیس کی جانب سے درج کئی ایف آئی آر کے تحت عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ زبیر 2 جولائی سے جیل میں ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ،ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ حکومت کو مشورہ دیں کہ وہ  پولیس افسران کو ایسی ہدایات جاری کرے جواظہار رائے کی آزادی کا حق استعمال کرنے والے شہریوں کے خلاف کسی بھی طرح  کی ہراسانی  کرنے سے  پولیس کو روکے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ایسے لوگوں پرمستقبل میں کوئی بھی بے بنیاد معاملہ درج نہ کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی سرکاری وکیلوں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ ایسے ملزمین کی ضمانت عرضیوں  کی مخالفت نہ کریں۔

خط پر دستخط کرنے والے 72 سابق نوکر شاہوں میں سابق ہوم سکریٹری جی کے پلئی، سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ، سابق ہیلتھ سکریٹری کے سجاتا راؤ اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر اور دیگر کے نام شامل ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک حالیہ فیصلے میں کہا ہے کہ لوگوں کی بےتحاشہ گرفتاری اور جیلوں میں ڈالنا ہندوستان کو ایک ‘پولیس راج‘ میں تبدیل کررہا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ، یہ بات فہم سے بالا تر ہےکہ سالیسٹر جنرل ہر طرح کے معاملات میں خود پیش کیوں ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ ضمانت کی مخالفت کرنے کے لیے بھی خود پیش ہوتے ہیں۔

اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کو خط میں کہا گیا ہے کہ، اس ملک کے سب سے بڑے لاء افسر کے طور پرہم محسوس کرتے ہیں کہ صورتحال کو درست کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ اگر اس اخلاقی ضرورت کو نظر انداز کیا گیا تو ہمیں خدشہ ہے کہ ملک کے لیے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ لوگوں کو وہ آزادی دلانے کے لیے تیزی سے کام کریں گے جس کی ہماری جمہوریت میں قائم رہنے کی توقع ہے۔

مکمل خط نیچے پڑھیں۔

CCG Letter to the Attorney … by The Wire