خبریں

این ڈی اے امیدوار دروپدی مرمو کی انتخاب میں جیت، ملک کی 15ویں صدر بنیں گی

بی جے پی کی  قیادت  والی این ڈی اے کی  امیدوار دروپدی مرمو اس اعلیٰ ترین آئینی عہدے  پر فائز ہونے والی ملک کی پہلی آدی واسی  اور دوسری خاتون صدر ہوں گی۔ جمعرات کو صبح 11 بجے شروع ہوئی ووٹوں کی گنتی میں مرمو نے متحدہ اپوزیشن کے امیدوار یشونت سنہا کو کے تیسرے مرحلے ہی  شکست  دےدی۔ سنہا نے اپنی ہار قبول کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔

گوہاٹی میں جمعرات کو تیوا کمیونٹی کے فنکاراین ڈی اے کی صدارتی امیدوار دروپدی مرمو کی تصویر کے ساتھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

گوہاٹی میں جمعرات کو تیوا کمیونٹی کے فنکاراین ڈی اے کی صدارتی امیدوار دروپدی مرمو کی تصویر کے ساتھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کی امیدوار دروپدی مرمو کے ملک کی 15ویں صدر بننے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ وہ اس اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر پہنچنے والی ملک کی پہلی آدی واسی  اور دوسری خاتون صدر ہوں گی۔

جمعرات کو صبح 11 بجے شروع ہوئی ووٹوں کی گنتی کے تیسرے مرحلے میں ہی  این ڈی اے امیدوار مرمو نے متحدہ اپوزیشن کے امیدوار یشونت سنہا کو شکست  دےدی۔ مرمو نے تیسرے مرحلے کی گنتی کے بعد صدارتی انتخاب میں فاتح بننے کے  50 فیصد کے  ہندسہ کو پار کیا۔

مرمو کو جیت کے لیےضروری 543261 ووٹ تیسرے مرحلے میں ہی  مل گئے۔ اس مرحلے میں ہی مرمو کو 577777 ووٹ ملے۔ جبکہ یشونت سنہا صرف 261062 ووٹ حاصل کر سکے۔ اس میں راجیہ سبھا اور لوک سبھا ممبران پارلیامنٹ سمیت 20 ریاستوں کے ووٹ شامل ہیں، باقی ریاستوں کی گنتی جاری ہے۔

اپوزیشن کے امیدوار یشونت سنہا نے اپنی شکست قبول کرتے ہوئے دروپدی مرمو کو صدارتی انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہر ہندوستانی کو  یہ امید ہے کہ دروپدی مرمو بلا خوف و خطر اور غیر جانبداری سے ‘آئین کی محافظ’ کے طور پر کام کریں گی۔

انہوں نے کہا، ‘میں الیکٹورل کالج کے تمام ممبران کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ میں نے اپوزیشن جماعتوں کی تجویز کو مکمل طور پر بھگوت گیتا میں بھگوان کرشن کی طرف سے دی گئی کرما یوگا کی اس نصیحت کی بنیاد پر قبول کیا کہ ‘نتائج کی توقع کیے بغیر اپنا فرض ادا کرتے رہو’۔

سنہا نے کہا، ‘میں نے اپنے ملک سے محبت کی وجہ سے اپنا فرض پوری ایمانداری سے ادا کیا ہے۔ میں نے اپنی مہم کے دوران جو ایشوز اٹھائے وہ بہت اہم  ہیں۔

صدر رام ناتھ کووند نے ٹوئٹ کیا کہ دروپدی مرمو کو ہندوستان کے 15ویں صدر منتخب ہونے پر دلی مبارکباد اور نیک خواہشات۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے دروپدی مرمو کو ملک کا نیا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد  پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے مرمو سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس دوران بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹ کیا اور کہا، ‘ہندوستان تاریخ رقم کر رہا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب 1.3 ارب  ہندوستانی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں، مشرقی ہندوستان کے ایک دور دراز علاقے میں پیدا ہونے والی قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والی ہندوستان کی بیٹی کو ہمارا صدر منتخب کیا گیا ہے! دروپدی مرمو جی کو اس کامیابی کے لیے مبارکباد۔

انہوں نے کہا، دروپدی مرمو جی کی زندگی، ان کی ابتدائی جدوجہد، ان کی بھرپور خدمات اور ان کی مثالی کامیابی ہر ہندوستانی کو متاثر کرتی ہے۔ وہ ہمارے شہریوں بالخصوص غریب، پسماندہ اور دلتوں  کے لیے امید کی کرن بن کر ابھری ہیں۔

پی ایم مودی نے مزید کہا، ‘دروپدی مرمو جی ایک بہترین ایم ایل اے اور وزیر رہی ہیں۔ جھارکھنڈ کے گورنر کے طور پر ان کا دور شاندار رہا۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ایک شاندار صدر ہوں گی جو آگے سے قیادت کریں گی اور ہندوستان کی ترقی کے سفر کو مضبوط بنائیں گی۔

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے دروپدی مرمو کو ہندوستان کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا،دروپدی مرمو جی کو ہندوستان کے 15ویں صدر منتخب ہونے پر مبارکباد اور نیک خواہشات۔

سنتھال کمیونٹی میں پیدا ہونے والی دروپدی مرمو نے 1997 میں اڑیسہ کے رائےرنگ پور نگر پنچایت میں کونسلر کے طور پر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا اور سال 2000 میں اڑیسہ حکومت میں وزیر بنیں۔ بعد ازاں انہوں نے 2015 میں جھارکھنڈ کے گورنر کے عہدے کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔

ایک انتہائی پسماندہ اور دور افتادہ ضلع سے تعلق رکھنے والی مرمو نے غربت اور دیگر مسائل سے لڑتے ہوئے بھونیشور کے رام دیوی ویمنس کالج سے آرٹس میں گریجویشن کیا اور اڑیسہ حکومت کے محکمہ آبپاشی اور بجلی میں جونیئر اسسٹنٹ کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

مرمو کی شادی شیام چرن مرمو سے ہوئی تھی اور اس جوڑے کے تین بچے  ہوئے- دو بیٹے اور ایک بیٹی۔ مرمو کی زندگی ذاتی سانحات سے بھری ہوئی ہے، کیونکہ انہوں نے اپنے شوہر اور دونوں بیٹوں کو کھو دیا ہے۔

(خبر رساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)