خبریں

یوپی: میلے میں مار پیٹ کے بعد مسلم نوجوان کی موت، گرفتار ملزمین میں بی جے پی لیڈر بھی شامل

اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری کے  رہنے والے عقیل احمد 19 جولائی کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ میلہ گھومنے گئے تھے، جہاں ان کے ایک ساتھی کی جھولے کی سواری کے سلسلے میں ایک شخص سے جھگڑا ہو گیا، جس میں عقیل  کو شدیدچوٹیں آئیں  اور انہوں نے دم توڑ دیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

قتل کے چار ملزمین کے ساتھ لکھیم پور کھیری پولیس۔ (فوٹو بہ شکریہ: Twitter/@kheripolice)

قتل کے چار ملزمین کے ساتھ لکھیم پور کھیری پولیس۔ (فوٹو بہ شکریہ: Twitter/@kheripolice)

نئی دہلی: اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں 29 سالہ عقیل احمد گزشتہ 19 جولائی کو شہر میں لگے  میلہ گھومنے گئے تھے۔ وہ پیشے سے ایک ڈرائیور تھے۔ ان کے ساتھ ان کے بھتیجے چنن اور ایک شخص بابا خان بھی تھے۔ اس دوران ان کے ساتھ کچھ لوگوں نے مار پیٹ کی ،اس میں  انہیں شدید چوٹیں آئیں، جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا، جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔

پولیس نے اس واقعے میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے اور شروعاتی  طور پر ان کے خلاف غیر ارادتاًقتل سے متعلق دفعات کے تحت معاملہ  درج کیا تھا۔ تاہم اہل خانہ کی جانب سے احتجاج کے بعد اب چار ملزمین کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

میلے میں بابا اور دیورشی شکلا نامی شخص کے درمیان جھولے کی سواری کو لے کر ہاتھا پائی ہوگئی تھی۔ شکلا ایک مقامی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لیڈر کے قریبی ہیں۔یہ جانکاری ایک ذرائع نے دی وائر کو رازداری کی شرط پر دی ۔

جھگڑے کے بعد ایک ملزم نے مبینہ طور پر بی جے پی لیڈر انوپ شکلا کو بلا لیا، جنہوں  نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بابا پر حملہ کیا۔

عقیل کے بھائی شریف کے مطابق، عقیل جھگڑے کو روکنے کی کوشش کر رہے تھےجب ان کے بھتیجے اور بابا موقع سے فرار ہو گئے۔ اس کے بعد بھیڑ نے عقیل کی جان لیوا طریقے سے پٹائی کر دی۔

شریف بتاتے ہیں،وہ بابا کے ساتھ  مارپیٹ کر رہے تھے، تب میرے بھائی نے مداخلت کی اور ان سے درخواست کی کہ وہ اس کو (بابا) جانے دیں، کیونکہ وہ اسے پہلے ہی بہت مار چکے ہیں۔ اس  سے وہ اور بھی بھڑک گئے، کیونکہ وہ صرف ایک ڈرائیور جو تھا۔

انہوں نے مزید بتایا، ‘انہوں نے میرے بھائی کو پکڑ لیا اور اس کے پیٹ کے نیچے بار بار مار کراس کو موقع پر ہی مار ڈالا۔ میرا بھائی بے قصور تھا۔ اس کی 15 ماہ قبل شادی ہوئی تھی اور اس کی بیوی حاملہ ہے۔ انہوں نے تین زندگیاں برباد کر دیں۔

شریف نے اس معاملے میں کسی بھی فرقہ وارانہ زاویےہونےسے انکار کیا اور کہا کہ ملزم میلے کے دوران بابا کے ساتھ ہوئی ہاتھا پائی کا بدلہ لینے آئے تھے۔

ایک ٹوئٹ میں کھیری پولیس نے کہا کہ 20 جولائی کو اس نے معاملے میں چار ملزمین کو قتل سے متعلق الزامات میں گرفتار کیا ہے۔ ملزمین کے نام دیورشی شکلا، رجت رستوگی، برجیش شکلا اور انوپ شکلا ہیں۔

میڈیا کو ایک ویڈیو بیان میں کھیری کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) ارون کمار سنگھ نے کہا، جھولے پر سواری کو لے کر کچھ لوگوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ بعد میں وہ گلیوں میں آگئے اور ان کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی، جس میں ایک شخص بری طرح زخمی ہوگیا۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔ واقعہ سی سی ٹی وی کیمروں میں قید ہو گیا ہے۔ فوٹیج کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ ہم نے ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔

شریف نے الزام لگایا کہ پولیس چاروں ملزمین کے خلاف ایک کمزور مقدمہ بنانا چاہتی تھی، کیونکہ شروعات میں ان پر آئی پی سی کی دفعہ 304 (غیر ارادتاً) قتل کے تحت الزام لگائے گئے تھے۔

تاہم امر اجالا کے مطابق،متاثرہ خاندان  نے قتل کے خلاف احتجاجاً سڑکیں بلاک کر دیں اور پولیس سے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے کے بعد ملزمین کے خلاف دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزامات لگائے گئے۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔