خبریں

دہلی یونیورسٹی کے کالج کی تھیٹر سوسائٹی کا اُردو نام بدلنے پر تنازعہ

دہلی یونیورسٹی کے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کالج کے طالبعلموں نے کالج انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ پہلے تھیٹر سوسائٹی کا نام ‘الہام’ تھا،  جسے بدل کر ‘آرمبھ’ کر دیا گیا ہے۔ وہیں پرنسپل آر این دوبے نے اس الزام کی تردید کی ہے اور اسے اپنے خلاف سیاست قرار دیا ہے۔

(فوٹو کریڈٹ: drbrambedkarcollege.ac.in)

(فوٹو کریڈٹ: drbrambedkarcollege.ac.in)

نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی کے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کالج کے طلباء نے کالج انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ تھیٹر سوسائٹی کا نام اس لیے بدل دیا گیاکہ یہ اُردو میں تھا۔ کالج انتظامیہ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

طالبعلموں کے مطابق، پہلے تھیٹر سوسائٹی کا نام ‘الہام’ تھا جسے بدل کر ‘آرمبھ’ کر دیا گیا ہے۔ تاہم، پرنسپل آر این دوبے نے اس الزام کی تردید کی اور اسے اپنے خلاف سیاست قرار دیا ہے۔

تھیٹر گروپ کے ایک رکن نے بتایا کہ چند ہفتے قبل کالج کے ایک عہدیدار نے انہیں بتایا کہ ‘الہام’ نام انتظامیہ کو قبول نہیں ہے اور انہیں یہ نام تبدیل کرنا چاہیے۔

ایک طالبعلم نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ کالج نے دھمکی دی کہ اگر تھیٹر سوسائٹی کا نام بدلنے پر اس کے اراکین راضی نہیں ہوئے تو اس کے فنڈ کو روک دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ، شروعات میں سوسائٹی کے ارکان اس کے خلاف تھے، لیکن ہمیں بتایا گیا کہ اگر نام تبدیل نہیں کیا گیا تو طلبہ کی حاضری درج  نہیں کی جائے گی۔اس سے طلباء خوفزدہ ہوگئے اور سوسائٹی  کا نام بدلنے پر راضی ہوگئے۔

دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق، تھرڈ ایئر کے طالبعلم اور تھیٹر سوسائٹی کے رکن نے کہا، چند مہینے پہلے ایک میٹنگ میں پرنسپل نے ہم سے کہا تھا کہ ہماری تھیٹر سوسائٹی کا نام بدلنا چاہیے، کیوں  کہ یہ اُردو میں ہے۔ اس وقت ہم نے اس پر زیادہ توجہ نہیں دی لیکن دو ہفتے قبل پرنسپل کے ساتھ ایک اور میٹنگ  ہوئی جس میں ہمیں بتایا گیا کہ اگر نام تبدیل نہیں کیا گیا تو تھیٹر سوسائٹی بند کر دی جائے گی اور ہمیں کوئی فنڈنہیں ملے گا۔

پرنسپل نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ انہوں نے منگل کو کہا، میں نے کسی سے سوسائٹی کا نام بدلنے کے لیے نہیں کہا۔ کسی سوسائٹی  کا نام بدلنے کا ایک منظم  طریقہ  ہے اور یہ آزاد ہے۔ میرے خیال میں یہ میرے خلاف کسی طرح کی  سیاست ہے۔

تھیٹر سوسائٹی کے بانی ارکان میں سے ایک اور کالج کے سابق طالبعلم نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سوسائٹی کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس سال کالج سے فارغ التحصیل ہونے والے علی فراز رضوی نے کہا، میرے کچھ جونیئروں  نے مجھے بتایا کہ انہوں نے حاضری درج  نہ ہونے اور سوسائٹی کا فنڈ روکے جانے کے ڈر سے سوسائٹی کا نام تبدیل کر دیا ہے۔

فراز نے کہا، جب میں کالج کا طالبعلم تھا تو ہمیں بھی ایسی دھمکیاں دی جاتی تھیں۔ میں نے اس سال کی شروعات  میں کالج سے فارغ ہونے کے بعد ایک میٹنگ میں شرکت کی تھی، جب پرنسپل نے ہمیں سوسائٹی کا نام تبدیل کرنے کو کہا۔ ہم نے اس وقت اس پیشکش کو نظر انداز کر دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، دہلی یونیورسٹی کے کالجوں میں تھیٹر، موسیقی، فنون لطیفہ ، مباحثہ اور ادب کے لیے طلبہ کی زیر قیادت سوسائٹیز کی ایک پرانی روایت ہے، جہاں فیکلٹی ممبران کنوینر اور کوآرڈینیٹر ہوتے ہیں، لیکن باقی سب کچھ مثلاً،  بجٹ اور سرگرمیوں کی منصوبہ بندی سے لے کرنئے اراکین کے آڈیشن تک کام طالبعلموں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کالج کی تھیٹر سوسائٹی سیاسی اور سماجی طنزیہ ڈراموں کے اسٹیج کے لیے مشہور ہے۔ اس کا سالانہ بجٹ 35000.40000 روپے بتایا جاتا ہے جس کی مالی اعانت کالج کرتی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)