خبریں

سن 1820 میں بنی شیو–کالی کی پینٹنگ چھاپنے پر ’دی ویک‘ کے خلاف ایف آئی آر

انگریزی میگزین ‘دی ویک’ نے اپنے تازہ شمارے میں وزیر اعظم کے اقتصادی مشیر بیبیک دیب رائے کا ایک مضمون شائع کیا تھا۔ اس کے ساتھ چھپی بھگوان شیو اور ماں کالی کی تصویر کو قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے کانپور میں بی جے پی کے ایک رہنما نے میگزین کے خلاف مذہبی جذبات کوبھڑکانے کے الزام میں معاملہ درج کرایا ہے۔ دیب رائے نے بطور کالم نگار میگزین سے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔

'دی ویک' میگزین کا لوگو۔ (السٹریشن: دی وائر)

‘دی ویک’ میگزین کا لوگو۔ (السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: ‘دی ویک’ میگزین کے تازہ شمارے میں وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے سربراہ بیبیک دیب رائے کے کالم میں بھگوان شیو اور ماں  کالی کی ایک تاریخی تصویر کے استعمال کے سلسلے میں ایک تنازعہ کے بعد دیب رائے نے کالم نگار کے طورپرمیگزین سے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔

جمعہ (5 اگست) کو کانپور میں مبینہ طور پر قابل اعتراض تصویر کے سلسلے میں میگزین کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اتر پردیش کی کانپور پولیس نے جمعرات (4 اگست) کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق ریاستی نائب صدر پرکاش شرما کی طرف سے دی گئی شکایت کے بعد میگزین کے ایڈیٹر اور انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ شرما نے ان پر ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔

جمعہ کو بجرنگ دل کے کارکنوں نے کانپور کے بڑا چوراہا میں میگزین کی کاپیاں نذر آتش کیں اور میگزین کے مدیران  کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یہ میگزین انگریزی میں ملیالہ منورما گروپ کی جانب سےشائع ہوتا ہے۔ متنازعہ تصویر ہماچل پردیش کی 1820 میں بنائی گئی ایک کانگڑا پینٹنگ ہے، جس میں کالی کو زمین پر پڑے برہنہ شیو کے اوپر کھڑا دکھایا گیا ہے۔

اٹھارویں-انیسویں صدی میں، شمالی ہندوستان کے فنکاروں کے لیے ایسی تصویریں بنانا کوئی غیرمعمولی کام نہیں تھا۔ راجستھان کی ایسی ہی ایک پینٹنگ 2016 میں کرسٹیز میں نیلام کی گئی تھی۔

چوبیس جولائی کے شمارے میں ‘اے ٹنگ آف فائر’ کے عنوان سے شائع کالم  کو وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے سربراہ بیبیک دیب رائے نے سپرد قلم کیا تھا۔ انہوں نے میگزین کے ‘تنتر پر مبنی’ تصویر کے انتخاب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘مضمون کے مواد اور تصویر کے درمیان نہ ہونے کے برابر تعلق’ ہے۔

انہوں نے کہا، ‘میں کالی کی بہت سی تصویروں کے بارے میں سوچ سکتا ہوں۔ یہ تصویر جان بوجھ کر اشتعال انگیزی اور بھڑکانے کے لیے منتخب کی گئی۔ کم از کم میں تو یہی سمجھتا ہوں۔

دیب رائے نے اعلان کیا کہ انہوں نے بطور کالم نگار میگزین سے اپنے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔ تنازعہ شروع ہونے کے بعد دیب رائے نے میگزین کے ایڈیٹر فلپ میتھیو کو ایک خط بھیج کر ٹوئٹر پر اپنے اس  فیصلے کی جانکاری شیئر کی۔

کانپور کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ایسٹ) پرمود کمار نے کہا، انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعہ 295اے (مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کرکیا گیا کام) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ تفتیشی افسر کو الزامات کی تحقیقات کرنے اور مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

شکایت کنندہ بی جے پی لیڈر پرکاش شرما نے کہا کہ میگزین نے بھگوان شیو اور ما ں کالی کی قابل اعتراض تصویر شائع کی ہے اور جان بوجھ کر ہندوؤں بالخصوص بھگوان شیو اور ما ں کالی کے عقیدت مندوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قابل اعتراض فعل کے ذمہ دار ایڈیٹر اور دیگر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔

شرما نے کہا کہ میگزین میں صفحہ 62 اور 63 پر ایک قابل اعتراض مضمون شائع کیا گیا ہے، جس میں بھگوان شیو اور ماں کالی کی نازیبا تصویریں چھپی تھیں۔ اس سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس میگزین پر پابندی عائد کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔

شرما نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی نے ہندو دیوی–دیوتاؤں کی قابل اعتراض تصویر شائع کی ہو یا ان کا مذاق اڑایا ہو، بلکہ یہ ایک ٹرینڈ بن چکا ہے۔

اس دوران میگزین کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر معافی نامہ جاری کیا گیا ہے اور تصویر کو ویب سائٹ پر ایک دوسری  تصویر سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔

دی ویک کی جانب سےکہا گیا ہے کہ، تصویر گیٹی امیجز کمپنی سے لی گئی تھی، جس نے اسے تقریباً 1820 میں بنی  ہماچل پردیش کی کانگڑا پینٹنگ بتایا ہے۔ ہمیں واقعی افسوس ہے کہ اس سے ہمارے بہت سے قارئین اور دوسروں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

میگزین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہماری طرف سے تصویر شائع کرنے کا فیصلہ ایک اتفاقی غلطی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا کوئی غلط یا بدنیتی پر مبنی ارادہ نہیں تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)