خبریں

شری کانت تیاگی کی اہلیہ نے کہا؛ وہ بی جے پی کے پروگراموں میں شامل ہوتے تھے، لیکن اب پارٹی نے دوری بنالی ہے

نوئیڈا کی گرینڈ اومیکس سوسائٹی میں ایک خاتون کے ساتھ بدسلوکی کے ملزم شری کانت تیاگی کی اہلیہ  انو تیاگی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر کو بی جے پی کے کئی پروگراموں اور ریلیوں میں شرکت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ وہ حیران ہیں کہ اب پارٹی نے  ان سے کنارہ  کر لیا ہے۔

شری کانت تیاگی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

شری کانت تیاگی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: نوئیڈا میں ایک خاتون کے ساتھ بدسلوکی کےملزم لیڈر شری کانت تیاگی کی اہلیہ انو تیاگی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے شوہر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کئی پروگراموں میں شرکت کرتے تھے، لیکن اب پارٹی نے ان سے کنارہ کر لیا ہے۔

غور طلب ہے کہ نوئیڈا کے سیکٹر 93-بی میں واقع ‘گرینڈ اومیکس سوسائٹی’ میں رہنے والی ایک خاتون نےسوسائٹی میں قوانین کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے شری کانت تیاگی کے ذریعےکچھ درخت لگانے پر اعتراض کیا تھا، جس کے بعد تیاگی نے مبینہ طور پر خاتون کے ساتھ بدسلوکی کا مظاہرہ کیا ،یہاں تک کہ انہیں دھکیل  بھی دیا تھا۔

واقعے کاایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا۔ پولیس نے تیاگی کو منگل (9 اگست) کو میرٹھ سے گرفتار کیاہے۔

اب تک پولیس اس معاملے میں تیاگی کی اہلیہ انو سے دو بار پوچھ گچھ کر چکی ہے۔ انو نے الزام لگایا کہ پورے معاملے کے دوران  انہیں ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا اور ان کے خاندان کو ہراساں کیا گیا۔ تاہم، اس معاملے کی تحقیقات کر رہی نوئیڈا پولیس نے ان تمام الزامات سے انکار کیا ہے۔

شری کانت تیاگی نے خود کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے کسان مورچہ کی قومی ایگزیکٹو کا رکن اور اس کی یوتھ کمیٹی کا قومی کوآرڈینیٹر بتایا ہے، جبکہ پارٹی نے ان سے دوری بنا رکھی ہے۔

بی جے پی کے ساتھ اپنے شوہر کے رشتے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انو تیاگی نے کہا کہ میں نے انہیں پارٹی کے کئی پروگراموں اور ریلیوں میں شرکت کرتے دیکھا ہے۔ میں حیران ہوں کہ آخر کس حیثیت سے انہوں نے ان پروگراموں میں شرکت کی۔ اب ان کو سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے۔ میں نہیں جانتی کیوں؟

انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر سماجی کاموں میں شامل تھے اور وہ نوئیڈا سے غازی آباد اور مودی نگر تک بہت سرگرمی سے کام کرتے تھے۔

انو تیاگی نے دعویٰ کیا، اگر ہم کسی بازار میں رک جاتے  تھے تو بہت سے لوگ ارد گرد جمع ہوجاتے تھے۔ ان کا سماجی حلقہ کچھ ایسا تھا۔

حکام کے مطابق، تیاگی کے خلاف خاتون کے ساتھ مارپیٹ و گالی گلوچ ، دھوکہ دہی اور گینگسٹر ایکٹ کے تحت تین مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

انو تیاگی نے اعتراف کیا کہ ان کے شوہر نے غیرمہذب  زبان  کا استعمال کیا، حالانکہ اس کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شکایت کنندہ (خاتون) نے بحث شروع کی تھی۔

انہوں نے کہا،اگر ہمیں درخت لگانے کا کوئی حق نہیں ہے تو کیا انہیں (شکایت کنندہ) اور دیگر خواتین کو درختوں کو ہٹانے کا حق ہے؟ وہ اس سلسلے میں مناسب کارروائی کے لیے محکمہ جنگلات یا مقامی حکام سے رجوع کر سکتی  تھیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اس معاملے میں ‘سیاست’ کی جا رہی  ہے اور کہا کہ اس واقعے میں ملوث خاتون ان کے فلیٹ سے چار ‘ٹاور’ دور رہتی ہیں، جبکہ قریبی پڑوسیوں نے کبھی اس سلسلے میں کوئی  شکایت نہیں کی۔

انہوں نے دعویٰ کیا،سوسائٹی کے کچھ لوگوں نے شروعات میں ہی پولیس اور مقامی حکام پر اتنا دباؤ ڈالا کہ غیرجانبدارانہ تحقیقات نہیں ہوپائی ۔

انو تیاگی نے الزام لگایا کہ کیس کی پوری تحقیقات کے دوران انہیں ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا اور ان کے خاندان کو ہراساں کیا گیا۔

وہیں، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ویمن سیفٹی اینڈ سینٹرل نوئیڈا) انکیتا شرما نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔

انہوں نے کہا،ان کے ساتھ انتہائی احترام کا سلوک کیا گیا۔ ان کے ساتھ کوئی بدتمیزی نہیں کی گئی اور نہ ہی تفتیش کے دوران اہل خانہ کو ہراساں کیا گیا۔

شرما نے کہا کہ انہوں نے خود ہی انو تیاگی سے پوچھ گچھ کی تھی۔

بی جے پی کے نوئیڈا یونٹ کے صدر منوج گپتا اور گوتم بدھ نگر کے ایم پی مہیش شرما سمیت کئی دیگر پارٹی لیڈروں نے تیاگی کے حکمراں پارٹی کے رکن نہ ہونے کی بات کہی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس معاملے کو لے کر بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور پارٹی کے دیگر سینئر لیڈروں کے ساتھ تیاگی کی مبینہ تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔

تاہم، انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ تیاگی پارٹی کے رکن تھے۔ اخبار نے 2018 کے ایک خط کے ذریعے تصدیق کی ہے کہ تیاگی پارٹی سے وابستہ تھے۔

رپورٹ کے مطابق، 27 اگست 2018 کی تاریخ والےتیاگی کےتقرری نامہ میں کہا گیا ہے کہ وہ بی جے پی کسان مورچہ کی یووا کسان سمیتی کے کوکنوینر ہیں۔

بی جے پی کے ایک لیڈر نے اس اخبار کو تصدیق کی ہے کہ یہ خط اصلی ہے اور تیاگی اگست 2018 سے اپریل 2021 تک ان کی ٹیم کا حصہ تھے۔ یوپی بی جے پی کے ایک اور ذرائع نے اس اخبار کو بتایا کہ تیاگی مودی نگر سے الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ چاہتے تھے، لیکن پارٹی نے ایسا نہیں کیا۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق، تیاگی کو 2018 اور 2020 کے درمیان غازی آباد انتظامیہ نےسیکورٹی دی تھی۔ انہیں 2018 میں پرسنل سکیورٹی آفیسر (پی ایس او) فراہم کیا گیا تھا، جسے بعد میں سرکاری حکم پر بڑھا کر چار کردیا گیا۔ 26 فروری 2020 کو  یہ سکیورٹی واپس لے لی گئی  تھی۔

تیاگی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بھی انہوں نے  بی جے پی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ اپنی کئی تصویریں شیئر کی ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)