خبریں

تلنگانہ: بی جے پی ایم ایل اے نے پیغمبر اسلام کے بارے میں نوپور شرما جیسا تبصرہ کیا، احتجاج کے بعد گرفتار

حیدرآباد میں گزشتہ دنوں اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کا شو ہوا تھا، جس کے خلاف گوشہ محل سے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کا ایک ویڈیو یوٹیوب پر سامنے آیا ہے، جس میں مبینہ طور پر انہیں پیغمبر اسلام کے خلاف تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

گوشا محل سے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

گوشا محل سے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: پیغمبر اسلام  کے خلاف مبینہ توہین آمیز تبصرہ کرنے کے الزام میں پولیس نے منگل کو تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے گوشا محل اسمبلی حلقہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کو گرفتار کیا ہے۔

اس سے ایک دن پہلے سوموار کی دیر رات  گئے حیدرآباد کے پرانے شہر کے علاقے کے کئی تھانوں کے باہر بڑی تعداد میں لوگوں نے  جمع ہوکریوٹیوب پر شیئر کیے گئے ویڈیو میں ان  کے تبصرے کے لیے ان کی کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، مظاہرین نے بشیر باغ میں سٹی پولیس کمشنر کے دفتر کے باہر سڑک بلاک کر دیا  اوروہ  ڈپٹی کمشنر آف پولیس (جنوبی زون) کے دفتر میں گھس گئے۔

سوموار کی رات آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے ملک پیٹ اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے احمد بلالہ اپنے حامیوں کے ساتھ دبیر پورہ پولیس اسٹیشن پہنچے اور بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اس کے علاوہ پارٹی کے کئی دیگر ایم ایل اے اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے کونسلر پولیس تھانوں پر پہنچے، وہاں احتجاج  کیا اور راجہ سنگھ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

حیدرآباد شہر کے چارمینار، بھوانی نگر، میر چوک اور رین بازار پولیس اسٹیشنوں کے باہر مظاہرے دیکھنے میں آئے، جن میں راجہ سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔

مظاہروں کے پیش نظر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی سی پی (جنوبی) پی سائی چیتنیہ نے مظاہرین سے تعاون کی اپیل کی  اور ان سے  قانون پر بھروسہ رکھنے کی گزارش کی ۔

ڈی سی پی نے اس وقت کہا تھا، ہمیں تمام تھانوں میں پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصرے سے متعلق شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ایف آئی آر درج کی جائے گی اور ضروری کارروائی کی جائے گی۔ ہم پر اعتماد کرنے کے لیے آپ سب کا شکریہ اور ہم اچھا کام کرتے رہیں گے۔

اس دوران کئی مظاہرین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے۔

بی جے پی ایم ایل اے نے سوموار کی رات (22 اگست) اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کیا تھا۔ اس ویڈیو میں وہ مبینہ طور پر بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی طرح  ہی پیغمبر اسلام کے خلاف تبصرے کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

فاروقی نے 20 اگست کو حیدرآباد شہر میں ایک پروگرام میں پرفارم کیا تھا۔ اس سے قبل بی جے پی ایم ایل اے سنگھ کی قیادت میں ہندوتوا گروپوں نے فاروقی کے شو کے خلاف اعتراضات کرتے ہوئے احتجاج کیے  تھے۔ اس کے بعد پولیس نے سنگھ کو وہاں پہنچنے کی کوشش کرنے پر  19 اگست کو احتیاطی طور پر حراست میں لے لیاتھا۔

ٹی راجہ سنگھ اپنے سخت گیر ہندوتوا خیالات کے لیے معروف ہیں۔ انہوں نے تلنگانہ میں حکمراں ٹی آر ایس کے کارگزار صدر اور ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ کی طرف سے مبینہ طور پر فاروقی کو کو مدعو کیے جانے پر بھی اعتراض کیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ ٹی راجہ سنگھ کے خلاف سوموار کی رات کئی تھانوں میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔

دبیر پور پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر جی کوٹیشور راؤ نے بتایا کہ انہیں بی جے پی ایم ایل اے سنگھ کے خلاف شکایت ملی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک خاص مذہب کے خلاف توہین آمیز تبصرےکیے ہیں۔

راؤ کے مطابق، سنگھ کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مذہب کی بنیاد پر پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے، جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کام کرنے، مذہب اور مذہبی عقائد کی توہین کرنے اورکسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی منشا اور اور مجرمانہ  طور پردھمکی دینے کے الزا م میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

بی جے پی ایم ایل اے نے ویڈیو میں کہا تھا، یہ پہلا ویڈیو ہے جہاں میں نے اس طرح کی بات کی ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے… کیونکہ ایک شخص نے میرے بھگوان رام اور سیتا ماتا کو گالیاں دی تھیں۔ انہوں نے میرے بھگوان  پر کامیڈی کی اور آج جب کوئی آپشن نہیں بچا ہے تو میں تمہاری  ماں پر کامیڈی کر رہا ہوں ۔ یہ میرا درد ہے۔

منگل کو بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے اپنی گرفتاری کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ یہ اسٹینڈ اپ کامیڈین فاروقی کے خلاف ایک کامیڈی ویڈیو تھا اور کسی خاص مذہب یا برادری کے خلاف نہیں تھا۔

انہوں نے کہا، مجھے سمجھ میں نہیں آ تا کہ پولیس نے کس بنیاد پر ایف آئی آردرج کی ہے۔ میں نے کسی خاص کمیونٹی کا نام نہیں لیا۔ میراویڈیو فاروقی کے لیے تھا اور میں اپنے لفظوں پر قائم ہوں۔ میں نے کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی۔ یہ ویڈیو کا پہلا حصہ تھا، اس کا دوسرا حصہ بھی ہے۔

بی جے پی ایم ایل اے نے مزید کہا کہ جس سوشل میڈیا سائٹ پر انہوں نے اپنا ویڈیو شیئر کیا تھا ، اس نے اسے ہٹا دیا ہے اور وہ رہا ہونے کے بعد اس ویڈیو کلپ کا ‘دوسرا حصہ’ اپ لوڈ کریں گے۔

سنگھ نے کہا، انہوں نے یوٹیوب سے میرا ویڈیو ہٹا دیا۔ مجھے نہیں معلوم کہ پولیس کیا کرنے جا رہی ہے۔ جب میں رہا ہو جاؤں گا تو یقینی طور پرویڈیو کا دوسرا حصہ اپ لوڈ کروں گا۔ میں یہ مذہب کے لیے کر رہا ہوں۔ میں دھرم  کے لیے جان دینے کو بھی تیار ہوں۔

سنگھ نے یہ جاننا چاہا کہ ان کے خلاف مختلف تھانوں میں اتنی شکایتیں کیوں درج کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ، شکایتیں کیوں درج کی گئیں؟ کیا ہمارا رام، رام نہیں ہے؟ ہماری سیتا،  سیتا نہیں ہے؟ میں نے ہاتھ جوڑ کر ڈی جی پی (ڈائریکٹر جنرل آف پولیس) سے درخواست کی تھی کہ وہ رام اور سیتا کے خلاف غیر مہذب زبان میں  کامیڈی کرنے والے شخص (منور فاروقی) کو پروگرام کی اجازت نہ دیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ‘شری رام چینل تلنگانہ’ کی جانب سے سوموار کودیر رات  گئے شیئر کیے گئے ‘فاروقی کے آقا کا اتہاس  سنیے’کے عنوان والے10.27 منٹ کے ایک  ویڈیو میں راجہ سنگھ  کواسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی اور ان کے کامیڈی شو کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

راجہ سنگھ کو کسی کا نام لیے بغیر، بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے اس ریمارکس کا اعادہ کرتے  ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس نے بین الاقوامی سطح پرتنازعہ کو جنم دیا تھا اور جس کے بعد بی جے پی سے ان کو ہٹا دیا گیا تھا۔

ویڈیو سوموار کی رات تقریباً 10 بجے جاری کیا گیا تھا، جس پر آدھی رات کے قریب سے ہی شہر بھر میں  بی جے پی ایم ایل اے کے خلاف شکایت درج کرانے کے ساتھ ہی مظاہرے ہونے لگے ۔ راجہ سنگھ دو بار  کےایم ایل اے ہیں۔

بی جے پی ایم ایل اے راجہ سنگھ کا تنازعات سے پرانا رشتہ  رہا ہے اور وہ اکثر ایک  خاص مذہب کے خلاف شدت پسند رویہ اختیار کرتے ہوئے نظر آتے رہے ہیں۔

جون میں ان کے خلاف اجمیر کے خواجہ معین الدین چشتی کے مزار کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرے کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سال 2020 میں فیس بک نےہیٹ اسپیچ  کی وجہ سے ان کے اکاؤنٹ پر پابندی لگا دی تھی۔ اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات میں وہ ووٹرز کو یوگی آدتیہ ناتھ کے حق میں ووٹ دینے کی دھمکی دیتے نظر آئے تھے۔ ماب لنچنگ،گئو رکشا، رام مندر وغیرہ جیسے ایشوز پر انہیں وقتاً فوقتاً قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)