خبریں

جھارکھنڈ: نوجوان نے لڑکی کو زندہ جلایا، وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے احتجاج کے بعد دفعہ 144 نافذ

جھارکھنڈ کے دمکا شہر کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ شاہ رخ حسین نامی نوجوان کچھ عرصے سے لڑکی کو ہراساں کر رہا تھا۔ 23 اگست کو جب لڑکی اپنے گھر میں سو رہی تھی تو اس نے اس پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ واقعہ کے بعد وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے احتجاج کیا، جس کے بعد دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔

جھارکھنڈ کے دمکا میں ایک نوجوان نے 19 سالہ لڑکی کو زندہ جلا دیا، جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔ (فوٹو: اے این آئی)

جھارکھنڈ کے دمکا میں ایک نوجوان نے 19 سالہ لڑکی کو زندہ جلا دیا، جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔ (فوٹو: اے این آئی)

نئی دہلی: 23 اگست کو جھارکھنڈ کے دمکا ضلع میں ایک نوجوان نے 19 سالہ لڑکی کو زندہ جلا دیا۔ اتوار کی علی الصبح اسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ نوجوان کچھ عرصے سے لڑکی کو ہراساں کر رہا تھا۔

لڑکی کی موت کے بعد وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے دمکا شہر میں احتجاجی مظاہرہ  کیا، جس کے بعد سی آر پی ایف کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے ہیں۔

دمکا کے ایس پی امبر لکڑا نے بتایا کہ 23 اگست کی صبح جب 12ویں جماعت میں پڑھنے والی لڑکی اپنے گھر میں سو رہی تھی تو ملزم نے کھڑکی سے اس پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ وہ مدد کے لیے چیخی۔ اس نے ملزم کو بھاگتے ہوئے دیکھا۔ ہمارے پاس موت کے وقت لڑکی کا دیا گیا بیان ہے۔

پولیس نے بتایا کہ شاہ رخ حسین کچھ عرصے سے لڑکی کو ہراساں کر رہا تھا اور جب وہ اس سے محبت رشتہ رکھنے کو راضی نہیں ہوئی تو ملزم نے اسے دھمکی دی تھی۔

نوے فیصد جھلس جانے والی لڑکی کو پہلے دمکا کے پھول جھانو میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ بعد میں انہیں رانچی کے راجندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (رمس) ریفر کیا گیا، جہاں اتوار کی صبح 2.30 بجے ان کی موت ہوگئی۔

ا اسپتال کے ایگزیکٹیو مجسٹریٹ چندردیپ سنگھ نے ان کا بیان ریکارڈ کیا، جسے اب متاثرہ کا موت سے پہلے کا آخری بیان مان لیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،رمس کے ترجمان ڈاکٹر راجیو رنجن نے کہا، لڑکی 45 فیصد جھلس گئی تھی اور اس کی موت کی وجہ کارڈیو ریسیپریٹری کافیلیور ہے۔

شاہ رخ کو اسی دن پٹرول سپلائی کرنے والے ایک اور شخص چھوٹو خان کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

ایس پی نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لڑکی کی لاش کو دمکا لایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکی کے گھر پر سیکورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔

اس واقعہ سے علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی ہے اور بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے لیڈروں اور کارکنوں نے اتوار کو دمکا بازار میں بند رکھا اور احتجاجی مظاہرہ  کیا۔ مظاہرین نے شاہ رخ کے خلاف فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دمکا کے ایس ڈی او مہیشور مہتو نے بتایا کہ لڑکی کی موت کی اطلاع ملتے ہی صورتحال کشیدہ ہوگئی، جہاں وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے نعرے لگائے اور مجرم کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ  کیا۔

انہوں نے کہا کہ مظاہروں کے بعد کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے دمکا شہر میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کیے گئے ہیں۔ مہتو نے کہا، بغیر کسی پیشگی اجازت کے، تمام عوامی اجتماعات بشمول احتجاج، مذہبی جلوس ممنوع ہیں۔

اس دوران ایس پی امبر لکڑا نے کہا کہ دمکا میں صورتحال قابو میں ہے۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئےدمکا کے ڈپٹی کمشنر آر ایس شکلا نے کہا، ہم نے جلد ٹرائل کی سفارش کی ہے اور متاثرہ خاندان کو ایک لاکھ روپے کا معاوضہ دیا ہے۔ ہم خاندان کو مزید معاوضہ دلانے کے عمل میں ہیں۔ ملزم لڑکی کو ہراساں کرتا تھا۔ حکام کو اس کا علم نہیں تھا کیونکہ اہل خانہ نے کبھی شکایت نہیں کی تھی۔

لڑکی کے والد نے کہا، یہ (23 اگست) صبح تقریباً 4 بجے کا وقت تھا، جب ہم نے اس کی چیخ سنی۔ ہم اس کے کمرے میں پہنچے اور آگ بجھائی۔ انہوں نے بتایا کہ شاہ رخ نے ایسا کیا ہے۔

پولیس نے ملزم نوجوان شاہ رخ کو گرفتار کر کے 23 اگست کو ہی عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس واقعہ کے بعد اپوزیشن بی جے پی نے ریاست کی ہیمنت سورین حکومت پر اپیزمنٹ کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔

سابق وزیر اعلیٰ رگھوبر داس نے کہا، یہ لو جہاد کا واضح معاملہ ہے، لیکن ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہی بچی کی طرف انتظامیہ نے کوئی توجہ نہیں دی۔ حال ہی میں رانچی تشدد کے ایک معاملے میں ریاستی حکومت نے ایک ملزم ندیم کوایئر لفٹ کیااور اپنے خرچ پر اس کا علاج کروا رہی ہے، لیکن اب تک کوئی بھی متاثرہ لڑکی اور اس کے اہل خانہ سے نہیں ملنا چاہتا۔

وزیر صحت بننا گپتا نے کہا کہ وہ لڑکی کے لیے انصاف کو یقینی بنائیں گے۔

گپتا نے کہا، میں نے دمکا کے ڈپٹی کمشنر سے دو بار بات کی ہے۔ کیس کو تیزی سے ٹریک کیا جائے گا اور ملزمان کو زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے گی۔

اس سلسلے میں گوڈہ سے بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ ڈاکٹر نشی کانت دوبے نے ٹوئٹ کیا ہے، ‘کاش ہم دمکا کی بیٹی کو شاہ رخ جیسے درندوں  سے بچا سکتے۔

ایم پی نے دمکا کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کےرول پر بھی سوال اٹھایا اور لکھا، مسلم افسر نور مصطفیٰ کی مجرم کو حمایت ملک کے لیے مہلک ہے۔ سنتھال پرگنہ اپنی بیٹی کے قتل کے بعد مشتعل ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)