خبریں

بائیں بازو کی حکومتوں نے ریونیو کے لیے ہر جگہ ہندو مندروں پر قبضہ کیا: سپریم کورٹ کی سابق جج

سپریم کورٹ کی سابق جج جسٹس اندو ملہوترا کاایک ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں انہیں یہ دعویٰ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اور جسٹس یو یو للت (موجودہ سی جے آئی) نے سری پدمنابھاسوامی مندر پر قبضہ کرنے کی کیرالہ حکومت کی کوششوں کو ناکام کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی سابق جج جسٹس اندو ملہوترا۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ کی سابق جج جسٹس اندو ملہوترا۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کی سابق جج جسٹس اندو ملہوترا کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں انہیں یہ دعویٰ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ بائیں بازو کی حکومتوں نے ہر جگہ ہندو مندروں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔

بار اینڈ بنچ کے مطابق، ویڈیو میں جسٹس اندو ملہوترا  لوگوں کے ایک گروپ کو یہ بتاتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں کہ انہوں نے اور جسٹس یو یو للت (موجودہ چیف جسٹس آف انڈیا) نے کیرالہ کے دارالحکومت ترواننت پورم میں سری پدمانابھاسوامی مندر کے سلسلے میں اس  طرح کی کوششوں کو ناکام کر دیا۔

ایسا لگتا ہے کہ یہ ویڈیو مندر کے باہر شوٹ کیا گیا ہے۔

انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ان بائیں بازو کی حکومتوں کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔ وہ ریونیو کی وجہ سے مندروں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مسئلہ ریونیو ہے۔ ہر جگہ انہوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ ہر جگہ۔ صرف ہندو مندر۔ اس لیے جسٹس للت اور میں نے کہا، نہیں، ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

غورطلب ہے کہ وہ جولائی 2020 کے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا حوالہ دے رہی تھیں، جو انہوں نے اور جسٹس للت نے دیا تھا، جس میں عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سنایا تھا کہ تراونکور کے شاہی خاندان کے پاس  سری پدمانابھاسوامی مندر کی دیکھ بھال اور مینجمنٹ  کا اختیار ہے۔

سال 2011 میں کیرالہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کیرالہ حکومت کو یہ اختیاردیا تھا، اسے شاہی خاندان کے مہاراجہ کی طرف سے چیلنج کرتے ہوئے ایک عرضی دائر کی گئی تھی، جس کی سپریم کورٹ نے اجازت دے دی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ شاہی خاندان کو مندر اور دیوتا کے مینجمنٹ کا اختیارحاصل ہے، جو کہ حکمراں کی موت کے ساتھ ختم نہیں ہوگا جس نے 1949 میں حکومت ہند کے ساتھ الحاق کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ جس کی وجہ سےاس وقت کی شاہی ریاست تراوانکور کو انڈین یونین میں ضم کر دیا گیا تھا۔

عدالت نے مندر کے انتظام و انصرام کے لیے پانچ رکنی انتظامی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔

جسٹس ملہوترا کے اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد کیرالہ حکومت نے سوموار کو اسمبلی کو مطلع کیا کہ اس نے حالیہ برسوں کے بحران کے دوران ریاست کے مختلف مندر بورڈوں کو 229 کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، چار سی پی آئی (ایم) ایم ایل اے کے ایک تحریری سوال کے جواب میں ریاست کے مندر معاملوں کے وزیر کےرادھا کرشنن نے اسمبلی کو بتایا کہ حکومت نے تراونکور دیواسووم بورڈ، کوچی دیواسووم بورڈ، مالابار دیواسووم بورڈ اور کوڈلمانکیم دیواسووم بورڈ کو کورونا وائرس وبائی امراض اور 2018 کے سیلاب کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے 165 کروڑ روپے کی امداد دی ہے۔

رادھا کرشنن نے کہا کہ اس مختص میں سے تراونکور دیواسووم بورڈ کو 120 کروڑ روپے کی امداد ملی تھی۔

اس کے علاوہ، وزیر نے کہا کہ مئی 2021 میں موجودہ ایل ڈی ایف حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد تراوانکور دیواسووم بورڈ کو 20 کروڑ روپے اور مالابار دیواسووم بورڈ کو 44 کروڑ روپے کی گرانٹ ان ایڈ دی گئی تھی۔