خبریں

یوپی: ریلوے اسٹیشن سے چرایا گیا بچہ بی جے پی کونسلر کے گھر سے برآمد، شوہر سمیت گرفتار

پولیس نے بتایا کہ 24 اگست کو متھرا جنکشن کے پلیٹ فارم پرسوئی ہوئی ایک خاتون  کے پاس سے چرایا گیا  سات ماہ کا بچہ فیروز آباد میونسپل کارپوریشن کی بی جے پی کونسلر ونیتا اگروال کے گھر سے برآمد ہوا ۔ انہوں نے اسے مبینہ طور پر ہاتھرس سے بچہ چور گینگ چلانے والے ایک جوڑے سے ایک لاکھ اسی ہزار روپے میں خریدا تھا۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: اترپردیش کے متھرا ریلوے اسٹیشن پر سوئی ہوئی خاتون کی گود سے چرایا گیا بچہ سوموار کو فیروز آباد سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی خاتون کونسلر ونیتا اگروال کے گھر سے برآمد ہوا۔ ایک سینئر پولیس افسر نے یہ جانکاری دی۔

انہوں نے بتایا کہ کونسلر نے مبینہ طور پر ہاتھرس کے بچہ چور گینگ چلانے والے ایک  جوڑے سے یہ بچہ ایک لاکھ 80 ہزار روپے میں خریدا تھا۔

جی آر پی کے سپرنٹنڈنٹ محمد مشتاق نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 24 اگست کو صبح 4.30 بجے متھرا جنکشن کے پلیٹ فارم پر سوئی ہوئی ایک خاتون کے پاس سے چرایا گیا سات ماہ کا بچہ آج فیروز آباد میونسپل کارپوریشن کے وارڈ 51 نمبر کی خاتون کونسلر ونیتا کے گھر سے برآمد ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ونیتا نے یہ بچہ ایک لاکھ 80 ہزار روپے میں ایک خاتون ہیلتھ ورکر کے ذریعے ہاتھرس کے ایک ڈاکٹر جوڑے سے خریدا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بچے کی چوری کے سلسلے میں اس کی ماں رادھا دیوی نے گورنمنٹ ریلوے پولیس کوتوالی متھرا جنکشن میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

مشتاق نے بتایا کہ اس روز خاتون اپنی بہن کے شوہر کے انتقال کا سوگ مناکررات گئے واپس آئی تھی اور رات زیادہ ہونے کی وجہ سے ہی وہ پلیٹ فارم پر سوگئی تھی، تبھی اس کا بچہ چوری کر لیاگیا۔

مشتاق نے کہا کہ جی آر پی، اسپیشل ٹاسک فورس (ایس او جی) اور سرولانس ٹیم کی مشترکہ تفتیش میں پتہ چلا کہ ہاتھرس میں ایک ڈاکٹر جوڑا بچہ چرانے اور بیچنے کا گروہ چلا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس جوڑے کے لیے کئی ایجنٹ بھی کام کر رہے تھے، جو ایک طرف بچے کے گراہک  تلاش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ  ہی ایسے لوگ بھی جڑے ہوئے تھے جو ریلوے اسٹیشنوں اور بس اسٹینڈز سے بچو ں کی  چوری کرتے  یا لاوارث بچوں کو اغوا کرکے فروخت کرتے تھے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، اس معاملے میں گینگ کے سرغنہ ہاتھرس کے سکندراراؤ  کے رہنے والے ڈاکٹر پریم وہاری (38) اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر دیاوتی (38) کو گرفتار کیا گیا، جنہوں نےاپنے غیر قانونی کاروبار کے لیے ہاتھرس کے بانکے بہاری اسپتال کااستعمال کیا۔

اس کے علاوہ اس کے چار ساتھیوں – دیپ کمار شرما (40)، پونم (43)، منجیت (43) اور وملیش (38) کو گرفتار کیا گیا۔ فیروز آباد شہر کی بی جے پی کونسلر ونیتا اگروال (49) اور ان کے 51 سالہ شوہر کرشنا مراری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

مشتاق نے بتایا کہ بچہ چوری کرنے والے گروہ کی گرفتاری اور بچے کی بازیابی کرنے والی پولیس ٹیم کے لیے مجموعی طور پر 25 ہزار روپےنقد  انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔

مشتاق نے کہا کہ جی آر پی متھرا میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 363 کے تحت اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے ملحقہ اضلاع سے جمع کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے دیپ کمار کی سرگرمیوں کا پتہ لگایا۔ ایس پی نے کہا، ’دیپ کمار کو روڈ ویز کی بس میں سفر کرتے ہوئے دیکھا گیا اور کنڈکٹر نے اس کی شناخت کی اور گرفتار کر لیا گیا۔ اس سے معاملہ کھل گیا اور ڈاکٹروں کا سراغ لگایا گیا جس سے بچے کے ٹھکانے کے بارے میں سراغ مل گیا۔

ایس پی نے بتایا کہ بچے کے لیے 1.80 لاکھ روپے کی ڈیل ہوئی تھی اور گرفتار افراد سے 85000 روپے کی رقم برآمد کی گئی ہے۔

مشتاق نے کہا، گمشدہ بچے کا سراغ لگانے کے لیے چھ ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں اور ایک سرولانس ٹیم کو فعال کیا گیا تھا تاکہ واقعے کے بارے میں دستیاب سی سی ٹی وی فوٹیج پر کام کیا جا سکے۔جس کے نتیجے میں ہاتھرس کے ایک ڈاکٹر جوڑے کے ذریعے چلائے جانے والے گینگ کا پردہ فاش ہوا۔

مشتاق نے کہا، تفتیش جاری ہے اور ایسے سراغ ملے ہیں جو ہمیں یقین کرنے پر مجبور کرتے ہیں کہ یہ کوئی واحد معاملہ نہیں تھا۔ آنے والے دنوں میں اور بھی بہت کچھ سامنےآ سکتا ہے۔

ایس پی نے بتایا کہ ڈاکٹر جوڑے نے بچوں کی چوری اور فروخت میں ملوث ایک منظم گینگ چلانے کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا، ان بچوں کو ریلوے پلیٹ فارمز اور بس سٹینڈز سے اغوا کیا گیا اور بے اولاد جوڑوں کو فروخت کر دیا گیا۔

مشتاق نے کہا، ہم ڈاکٹر جوڑے کے بارے میں تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں کیونکہ ہم اندازہ لگا رہے ہیں کہ ان کے  وسیع رابطے ہیں اور وہ بچے چوری کرنے کے دیگر واقعات میں بھی ملوث ہو سکتے ہیں۔ہم پونم اور وملیش کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کیونکہ یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ سرکاری فلاحی اسکیموں کے لیے کانٹریکٹ پر اے این ایم (اسسٹنٹ نرسنگ مڈوائفری) کے طور پر کام کرتی ہیں۔ اس جرم میں انسانی سمگلنگ کے جرم سے متعلق دفعات شامل کی جا رہی ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)