خبریں

یوپی: سڑک پر نماز ادا کرنے کی وجہ سے وی ایچ پی کے لوگوں نے مبینہ طور پر مسلمانوں کو ہراساں کیا

یہ واقعہ گزشتہ اتوار کو پیش آیا۔ مغربی بنگال کے کچھ لوگوں کا  گروپ راجستھان کے اجمیر شریف جا رہا تھا۔ راستے میں اتر پردیش کے شاہجہاں پور میں وشو ہندو پریشد کے لوگوں نےانہیں  مبینہ طور پر  سڑک پر نماز پڑھتے ہوئے پایا تو ان سے کان پکڑ کر معافی منگوائی۔ اس واقعے کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل  ہے۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کےلوگوں  نے سڑک پر نماز ادا کرنے کےالزام میں مغربی بنگال کے مسلمانوں کے ایک گروپ کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ یہ لوگ اجمیر شریف جا رہے تھے۔

یہ واقعہ اتوار کی شام کو پیش آیا، لیکن یہ معاملہ اس وقت روشنی میں آیا جب اس سے متعلق ایک ویڈیو منگل کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ مغربی بنگال کے لوگوں کا یہ گروپ راجستھان کے اجمیر شریف جا رہا تھا۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (دیہی) سنجیو باجپئی نے بدھ کو کہاکہ ،اتوار کو لکھنؤ-دہلی قومی شاہراہ پر تلہر تھانہ حلقہ  کے کپسیڑا گاؤں میں سڑک پر کچھ لوگوں کے نماز پڑھنے کی اطلاع ملی تھی۔

انہوں نے بتایا،’ پولیس موقع پر پہنچی اور وہاں سے 18 لوگوں کو تھانے لے آئی اور بعد میں ان سب نے معافی نامہ لکھ کر دیا، جس کے بعد انہیں نجی  مچلکے پر رہا کر دیا گیا۔

انہوں نے بتایا، یہ لوگ مغربی بنگال سے ایک بس میں اجمیر شریف جا رہے تھے۔ بس میں 60 مسافروں کی گنجائش تھی لیکن اس میں زیادہ لوگ سوار تھے۔ ‘نو پارکنگ زون’ میں کھڑی ہونے پر بس کا چالان کیا گیا تھا۔

پولیس سے اس معاملے کی شکایت کرنے والے وی ایچ پی لیڈر راجیش اوستھی نے بتایا کہ وہ اپنے کارکنوں کے ساتھ کچھیانی کھیڑا تلہر واقع مندر جا رہے تھے، تبھی انہوں نے کپسیڑا گاؤں کے قریب سڑک پر کچھ لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔

اس پر اوستھی نے ان لوگوں سے کہا کہ وہ اتر پردیش میں ہیں، یہاں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے، اور یہاں کھلے میں نماز پڑھنا منع ہے۔

وہیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو میں وی ایچ پی کے کارکنان کو بس میں سوار کچھ لوگوں سے کان پکڑ کر معافی مانگنے کے لیے کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ واقعے کے بعد بس تمام مسافروں کے ساتھ اجمیر کے لیے روانہ ہوگئی۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، جب پولیس سے پوچھا گیا کہ مسلمانوں پر مبینہ طور پر حملہ کرنے والے وشو ہندو پریشد کے کارکنوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، تو انہیں بتایا گیا، بس کو ہائی وےپر غلط طریقے سے پارک کرنےکے لیے  ڈرائیور پر جرمانہ لگایا گیا ہے۔

اخبارکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمان مردوں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

تلہر پولیس اسٹیشن کے انچارج وریندر سنگھ نے کہا کہ، ہم نے دونوں فریقوں سے بات کی اور اس کاکوئی ثبوت نہیں ملا کہ نماز عوامی طور پر ادا کی گئی۔

سنگھ نے کہا، ہمیں نہیں معلوم کہ زائرین پر کسی نے حملہ کیا۔ ہم نے ایسا کوئی ویڈیو نہیں دیکھا۔

تاہم، اخبار کے مطابق، مبینہ ویڈیو کلپ میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ، جن لوگوں نےنمازادا کی ، انہیں  جیل جاناہوگا۔ ایک اور ویڈیو میں ایک معمر شخص کو وی ایچ پی لیڈر سے معافی مانگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

دائیں بازو کے گروپ کی اس کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے کئی صارفین نے ٹوئٹرپر کہا کہ جب ہندو مالزاور کالجوں میں پوجا کر سکتے ہیں تو نمازادا کرنے پر پابندی کیوں ہے۔

بتادیں کہ 2019 میں یوپی پولیس نے ریاست بھر کی سڑکوں پر نماز ادا کرنے پر مکمل پابندی لگانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)