خبریں

دہلی: اے سی بی کے چھاپے کے بعد عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان گرفتار

دہلی کی اینٹی کرپشن برانچ نے دہلی وقف بورڈ کے کام کاج میں مبینہ مالی خرد برد اور دیگر بے ضابطگیوں سے متعلق ایک معاملے میں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو طلب کیا تھا۔ خان بورڈ کے چیئرمین ہیں۔ پارٹی نے خان کا دفاع کیا ہے اور ان کی گرفتاری کو بی جے پی کی سازش قرار دیا ہے۔

عآپ  ایم ایل اے امانت اللہ خان۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

عآپ  ایم ایل اے امانت اللہ خان۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:اینٹی کرپشن برانچ (اے سی بی)، دہلی نے جمعہ کو بدعنوانی کے ایک معاملے میں دارالحکومت میں مقتدرہ  عام آدمی پارٹی (عآپ) کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو گرفتار کرلیا۔

حکام نے بتایا کہ اے سی بی دہلی وقف بورڈ میں بھرتی میں مبینہ بے ضابطگیوں کی جانچ کر رہی ہے۔ خان دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین ہیں۔

حکام نے بتایا کہ تلاشی کے دوران اے سی بی ٹیم پر خان کے رشتہ داروں اور دیگر جاننے والوں نے مبینہ طور پر حملہ کیا۔

اے سی بی نے جمعہ کو عآپ  ایم ایل اے امانت اللہ خان کے گھر اور ان کے دیگر ٹھکانوں پر چھاپہ مارا اور 24 لاکھ روپے اور غیر لائسنسی ہتھیار برآمد کیا۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، خان کو اے سی بی نے دہلی وقف بورڈ کے کام کاج میں مبینہ مالی خرد برد اور دیگر بے ضابطگیوں سے متعلق ایک معاملے میں طلب کیا تھا۔

بورڈ میں مبینہ گڑبڑی  کے حوالے سے پہلے ہی ایف آئی آر درج کرلی گئی تھی۔ اے سی بی کے بیان میں جمعہ کو کہا گیا،دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے خان نے تمام اصولوں اور حکومتی رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 32 افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا اور بدعنوانی اور جانبداری میں مصروف رہے۔

اے سی بی نے جنوب مشرقی دہلی میں غیر قانونی ہتھیاروں کی برآمدگی کے سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی ہیں۔

اے سی بی نے جمعرات کو خان کو دو سال پرانے بدعنوانی کیس میں پوچھ گچھ کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔ اوکھلا اسمبلی حلقہ کے ایم ایل اے خان کو 2020 میں اینٹی کرپشن ایکٹ کے تحت درج ایک کیس میں جمعہ کو دوپہر 12 بجے پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا تھا۔

دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین خان نے نوٹس کے بارے میں ٹوئٹ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ انہیں طلب کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے وقف بورڈ کا نیا دفتر قائم کیا ہے۔

قبل ازیں اے سی بی نے لیفٹیننٹ گورنر سکریٹریٹ کو خط لکھ کر خان کو دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی گزارش کی تھی۔

اے سی بی نے خط میں دعویٰ کیا تھا کہ خان نے اپنے خلاف کیس میں گواہوں کو ڈرا دھمکا کر تفتیش کو متاثر کرنے کی کوشش کی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اے سی بی کے سربراہ مدھور ورما نے کہا، ہم نے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو اے سی بی میں درج ایک معاملے میں ان کے خلاف قابل اعتراض سامان اور ثبوتوں کی بنیاد پر آج کی گئی تلاشی کے دوران برآمدگی  کے بعد گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے کہا، دہلی وقف بورڈ کے اس وقت کے سی ای او نے واضح طور پر بیان دیا تھا اور اس طرح کی غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف میمورنڈم جاری کیا تھا۔ اس کے علاوہ یہ الزام لگایا گیا ہے کہ بطور چیئرمین امانت اللہ نے بدعنوانی اور جانبداری کے الزامات کے ساتھ، دہلی وقف بورڈ کی کئی جائیدادوں کو غیر قانونی طور پر کرائے پر دیا ہے۔یہ  الزام  لگایا گیا ہے کہ انہوں نے دہلی وقف بورڈ کے فنڈز کا غلط استعمال کیا ہے جس میں دہلی حکومت کی گرانٹ ان ایڈ بھی شامل ہے۔

ورما نے کہا، پوچھ گچھ  کے دوران ملے ان پٹ اور اے سی بی کی تحقیقات کی بنیاد پرہماری ٹیموں نے چار مقامات کی تلاشی لی۔ ان ٹھکانوں سے تقریباً 24 لاکھ روپے نقدی اور دو غیر لائسنسی ہتھیار سمیت  کارتوس اور گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، امانت اللہ کی رہائش گاہ کے ٹھیک باہر ایک جگہ پرا ےسی پی  کی تلاشی ٹیم پر امانت اللہ کے رشتہ داروں اور دیگر افراد نے حملہ کیا اور انہوں نے اے سی بی کے اہلکاروں کو سرکاری ڈیوٹی کی انجام دہی میں بھی رکاوٹ ڈالی۔ہماری ٹیم کی جانب سے جنوب مشرقی ضلع میں غیر قانونی اسلحے کی برآمدگی کے سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور ایک ایف آئی آر امانت اللہ کے رشتہ داروں کے ذریعے پولیس ٹیم کے ساتھ   مارپیٹ سے متعلق ہے۔

خان کے خلاف 2016 میں سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ہیڈکوارٹر)، محکمہ محصولات کی شکایت کے بعد ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ وقف بورڈ میں مختلف موجودہ اور غیر موجود عہدوں پر تقرریاں من مانی اور غیر قانونی تھیں۔

اے سی بی نے جنوری 2020 میں اینٹی کرپشن ایکٹ کی دفعہ 7 (ایک سرکاری ملازم کی طرف سے رشوت کی مانگ) اور آئی پی سی کی دفعہ 120-بی (مجرمانہ سازش) کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔

اے سی بی کے عہدیداروں نے اب تک امانت اللہ کے ذریعے غیر قانونی طور پر مقرر کئے گئے 22 لوگوں سے پوچھ گچھ کی ہے اور پتہ چلا ہے کہ ان میں سے پانچ ان کے رشتہ دار ہیں۔ تمام 22 اوکھلا علاقے کے رہنے والے ہیں۔ خان اوکھلا سے ایم ایل اے ہیں۔

پارٹی نے دفاع کیا، کیجریوال نے کہا – اور بھی کئی ایم ایل اے کو گرفتار کیے جائیں گے

عآپ نے اوکھلا کے ایم ایل اے خان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری بی جے پی کی ایک نئی سازش ہے اور انہیں عآپ  کو بدنام کرنے کے لیے ایک فرضی کیس میں پھنسایا جا رہا ہے۔

عآپ  کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عآپ  ایم ایل اے امانت اللہ خان کو ایک فرضی اور بے بنیاد کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی رہائش گاہ یا دفتر سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔

اس دوران دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گجرات میں انہیں  بہت زیادہ تکلیف ہو رہی ہے۔ ابھی کئی اور ایم ایل اے کو گرفتار کیا جائے گا۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا اور کہا، پہلے انہوں نے ستیندر جین کو گرفتار کیا۔ عدالت کے بار بارپوچھنے پر بھی یہ کوئی ثبوت پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ پھر منیش کے گھر پر چھاپہ مارا، کچھ نہیں ملا، اب امانت اللہ کو گرفتار کیا ہے، ابھی اور بھی  کئی ایم ایل اے کو گرفتار کریں گے۔ گجرات میں لگتا ہے انہیں تکلیف بہت زیادہ ہورہی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)