خبریں

مدھیہ پردیش: مسلم مردوں نے جیل افسر پر داڑھی منڈوانے کے لیے مجبور کرنے کا الزام لگایا

معاملہ مدھیہ پردیش کے راج گڑھ ضلع کا ہے۔ بھوپال سینٹرل سے کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود نے الزام لگایا ہے کہ جیل میں مسلم کمیونٹی کے ان لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا سے ملاقات کی اور جیل حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے راج گڑھ ضلع میں ایک جرم کے لیے گرفتار کیے گئے مسلم کمیونٹی کے پانچ افراد نے الزام لگایا ہے کہ جیل کے ایک اہلکار نے انہیں داڑھی منڈوانے کے لیے مجبور کیا، جس کے بعد ریاست کے محکمہ جیل کے ایک سینئر اہلکار کو معاملے کی تحقیقات کرنے کے لیےکہا گیا ہے۔

بھوپال سینٹرل سے کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود نے الزام لگایا کہ جیل میں ان لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ وہیں، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے دعویٰ کیا کہ یہ ‘حراست میں اذیت ‘دینےکی کارروائی ہے۔

اس دوران مسعود نے پانچ لوگوں کے ساتھ ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا سے ملاقات کی۔

راج گڑھ ضلع میں پانچ افراد – کلیم خان، طالب خان، عارف خان، سلمان خان اور واحد خان کو 13 ستمبر کو آئی پی سی کی دفعہ 151  کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور ڈسٹرکٹ جیل بھیجا گیا تھا اور 15 ستمبر کوانہیں  رہا کیا گیا تھا۔

مسعود نے جیل حکام پر الزام لگایا کہ انہوں نے پانچ لوگوں کو داڑھی بنانے کے لیے مجبور کیا ، انہوں نے جیل حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ جیل میں ان لوگوں کے ساتھ بدسلوکی بھی کی گئی۔ مسعود نے کہا کہ وزیر داخلہ مشرا نے انہیں اس معاملے میں کارروائی کی یقین دہانی کروائی  ہے۔

راج گڑھ کے ڈسٹرکٹ جیلر ایس این رانا نے اپنے خلاف الزامات پر کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ ان کی داڑھی ان کے کہنے پر کاٹی گئی ہو کیونکہ جیل میں اس طرح کا نظام ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیل میں ہر کسی کو اپنے عقیدے کے مطابق داڑھی اور بال رکھنے کی آزادی ہے۔ داڑھی والے آٹھ سے دس مسلمان قیدی پہلے سے ہی جیل میں ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، جیلر این ایس رانا نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں کبھی کسی قیدی سے بات چیت نہیں کرتا، اس لیے وہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ میں نے انہیں داڑھی منڈوانے کا حکم دیا تھا۔مجھے  پتہ نہیں  ہے کہ انہوں نے داڑھی کیوں منڈوائی۔ جیل حکام کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

زیراپور کے رہائشی کلیم خان نے بھی رہائی کے بعد این ایس رانا اور تین دیگر افراد پر گالی گلوچ کرنے اور داڑھی منڈوانے کی ہدایات جاری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے 13 ستمبر کو امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا اور 14 ستمبر کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ جیلر این ایس رانا نے مجھے اور تین دیگر لوگوں کو گالیاں دیں۔ انہوں نے جیل کے ایک ملازم کو زبردستی ہماری داڑھی منڈوانے کو کہا تھا۔

انہوں نے کہا، میں یہ داڑھی پچھلے آٹھ سال سے رکھ رہا ہوں۔ جیلر کی اس حرکت سے میرے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

ایم ایل اے عارف مسعود نے مطالبہ کیا کہ جیل حکام کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

معاملے کی جانچ کر رہے جیل کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ایم آر پٹیل نے کہا کہ ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ تحقیقات جاری ہے اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی معلومات شیئر کی جائیں گی۔

دریں اثنا، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ یہ ‘حراست میں  اذیت’ دینے  کا عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو آئی پی سی کی دفعہ کے تحت تھانے میں ہی ضمانت دی جا سکتی تھی، لیکن ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ داڑھی والے مردوں کو پاکستانی کیوں کہا جاتا ہے۔انہوں نے جاننا چاہا کہ کہ کیا داڑھی والے بی جے پی کے لوگوں کے ساتھ ایسا کیا جا سکتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)