خبریں

یوپی: ہائی کورٹ نے چنمیانند کے خلاف ریپ کیس واپس لینے سے متعلق سرکار کی عرضی خارج کی

سابق مرکزی وزیر سوامی چنمیانند سرسوتی نے شاہجہاں پور کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے اس فیصلے  کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت کا رخ کیا تھا، جس میں ان کے خلاف درج ریپ کے معاملےکو  واپس لینے کی مانگ والی ریاستی حکومت کی عرضی کومنظور کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

فوٹو: فیس بک

فوٹو: فیس بک

نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو شاہجہاں پور کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کےاس فیصلے کو برقرار رکھا، جس میں  انہوں نے سابق مرکزی وزیر چنمیانند سرسوتی کے خلاف ریپ کے معاملے کو  واپس لینےکی مانگ والی ریاستی حکومت کی درخواست کومنظور کرنے سے انکار کر دیاتھا۔

لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس راہل چترویدی کی بنچ نے سرسوتی کے خلاف معاملہ واپس لینے کے فیصلےکے سلسلے میں اتر پردیش حکومت کی بھی خوب سرزنش کی۔

بنچ نے تبصرہ  کیا کہ شاہجہاں پور کے ضلع مجسٹریٹ ملزم کے خلاف مقدمہ واپس لینے کے لیے ایک بھی معقول وجہ بتانے میں ناکام رہے۔ عدالت نے کہا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 321 کے تحت دائر اس طرح کی درخواستوں میں ٹھوس اور حقائق پر مبنی وجوہات دی جانی چاہیے۔

عدالت نے سینئر سرکاری وکیل سے کہا کہ وہ  اپنے سیاسی آقاؤں کے سامنے سر خم کر چکے ہیں۔

عدالت نے تبصرہ  کیا،سینئر پراسیکیوٹنگ افسر نے یہ بھی  نہیں بتایا کہ انہوں نے کس بنا پر اپنے’آزاد ذہن’ کا استعمال کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ مقدمے کی واپسی سے انصاف ملے گا یا یہ وسیع تر عوامی مفاد میں ہے۔صرف ‘آزاد ذہن’ کی اصطلاح کا محض ذکر کردینا سنگین شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے کہ متعلقہ سینئر پراسیکیوٹنگ افسر کیا عدالت کے افسر ہیں یا ایگزیکٹو کے ایجنٹ ہیں۔

عدالت نے کہا کہ پراسیکیوٹنگ افسر ریاستی حکومت کے اشارے پر ناچ رہے ہیں۔ انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ وہ عدالت کے افسر بھی ہیں، اس لیے انہیں غیر جانبدار ہونا چاہیے۔

عرضی کو خارج کرتے ہوئے جسٹس راہل چترویدی نے کہا، نچلی عدالت کے فیصلےپر غور کرنے کے بعد اس عدالت کا خیال ہے کہ درخواست گزار کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا پورا ضابطہ سپریم کورٹ کے طے کردہ معیارات کے مطابق نہیں ہے۔ اور اس طرح یہ عدالت اس میں مداخلت کرناٹھیک نہیں سمجھتی۔

غور طلب ہے کہ سوامی چنمیانند سرسوتی نے شاہجہاں پور کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت کا رخ کیا تھا، جس میں ان کے خلاف ریپ کا معاملہ واپس لینے کی مانگ والی ریاستی حکومت کی عرضی (سی آر پی سی کی دفعہ 321 کے تحت) کومنظوری  دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

سی آر پی سی کی دفعہ 321سرکاری وکیل یا اسسٹنٹ سرکاری وکیل کو کسی بھی شخص کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا اختیار دیتی ہے۔ اس کے لیے عدالت کی اجازت ضروری ہے۔

بتا دیں کہ اگست 2019 میں شاہجہاں پور واقع سوامی شکدیوآنند لا ءکالج میں پڑھنے والی ایل ایل ایم کی اسٹوڈنٹ نےگزشتہ سال 23 اگست کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپلوڈ کر کے چنمیانند پر جنسی استحصال اور کئی لڑکیوں کی زندگی برباد کرنے کے الزام لگانے کے ساتھ ہی اس کو اوراس کی فیملی کو جان کا خطرہ بتایا تھا۔

اس معاملے میں متاثرہ کے والد کی شکایت پر کوتوالی شاہ جہاں پور میں اغوا اور جان سے مارنے کی دفعات کےتحت چنمیانند کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا تھا، لیکن اس سے ایک دن پہلے سوامی چنمیانند کے وکیل اوم سنگھ نے متاثرہ اور اس کے کچھ مددگاروں کے خلاف پانچ کروڑروپےکی رنگداری مانگنے کا بھی مقدمہ درج کرا دیا تھا۔

اس دوران لڑکی غائب ہوگئی تھی اور کچھ دنوں بعد وہ راجستھان میں ملی تھی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر انہیں سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا اور تب ہی عدالت نے ایس آئی ٹی کو معاملے کی جانچ کرنے کی ہدایت دی تھی۔

اس معاملے میں چنمیانند کو گرفتار کر کے 20 ستمبر 2019 کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اکتوبر 2020 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے چنمیانند کو ضمانت دے دی۔ اس کو لے کر کافی تنقید  بھی ہوئی تھی۔

بعد میں متاثرہ اپنے بیان سے مکر گئی تھی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)