خبریں

لکھیم پور واقعہ کے ایک سال بعد بھی اجئے مشرا کا وزیر بنے رہنا شرمناک: کانگریس

گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ گاؤں میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ اس معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’ کے بیٹے آشیش مشراکلیدی ملزم ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کانگریس نے اتر پردیش کے لکھیم پور-کھیری میں گزشتہ سال ہوئےتشدد میں آٹھ لوگوں کی موت کے واقعہ کے ایک  سال پورے ہونے پرسوموار کو کہا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’ کا اب تک اپنے عہدے پربنے رہنا شرمناک  ہے۔

پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ایک سال گزر گیا، لیکن لکھیم پور کھیری کے شہید کسانوں کو انصاف نہیں ملا۔ وجہ وہی ہمیشہ کی طرح بی جے پی مجرموں کو بچارہی ہے۔ جب ہم نے بھارت جوڑو یاترا کرنے کا فیصلہ کیا ،تب ہمارے لیے کسانوں کی جدوجہدایک بڑی تحریک تھی۔ ان داتاؤں  کو انصاف دلائے بغیر یہ جدوجہد ختم نہیں ہوگی۔

پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ لکھیم پور کسان قتل عام نے بی جے پی حکومت کے کسان مخالف چہرہ  کوبے نقاب کر دیا ہے۔ ایک سال بعد بھی  وزیر اقتدار کی سرپرستی کی وجہ سےاپنے  عہدے پر براجمان ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا،لکھیم پور کسان قتل عام نے بی جے پی حکومت کے کسان مخالف چہرہ کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ایک سال بعد بھی اقتدار کی سرپرستی کی وجہ سے وزیر اپنے عہدے پر براجمان ہیں۔ شنوائی  سست پڑ گئی ہے اور متاثرین مایوس ہیں۔ کسانوں کی جدوجہد کے باوجود نہ  توانہیں ایم ایس پی کا قانون ملا اور نہ ہی شہید کسانوں کے لیے  انصاف ۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے نامہ نگاروں سے کہا، لکھیم پور کھیری قتل عام کو ایک سال ہو گیا ہے۔ ایک سال پہلے کئی کسانوں کو مار دیا گیا تھا۔ مودی حکومت کے ایک وزیر اس سازش میں شامل تھے۔ آج بھی وہ کابینہ کے رکن ہیں۔ اس سے افسوسناک  اور کچھ نہیں ہو سکتا کہ ‘کالے قوانین’ کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کو  مارا گیا اور اس کے قصوروار وزیر اپنے عہدے پر بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس ایم ایس پی قانونی ضمانت سمیت سنیوکت کسان مورچہ کے تمام مطالبات کی ایک بار پھر سےحمایت کرتی ہے۔

رمیش نے دعویٰ کیا،بھارت جوڑو یاترا کا ایک مقصد کسانوں کے لیے اقتصادی  انصاف کی مانگ کو اٹھانا ہے۔ مودی حکومت کسانوں کو اقتصادی انصاف دینے میں ناکام رہی ہے… مودی حکومت زرعی شعبے میں نجی کمپنیوں کا کردار بڑھا رہی ہے۔ یہ بہت تشویشناک ہے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ گاؤں میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئےتشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ اس معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا ‘ٹینی’ کے بیٹے آشیش مشرا کو 9 اکتوبر 2021 کو کلیدی ملزم کے طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔

معلوم ہو کہ لکھیم پور کھیری کے ایم پی اور وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’کے خلاف3 اکتوبر 2021 کووہاں کے مظاہرہ کر رہے کسانوں نے ان کے (ٹینی)آبائی گاؤں بن بیر پور میں منعقد ایک تقریب میں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی تھی۔

تشدد میں مارے گئے مظاہرین مرکز کے ان تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ  کر رہے تھے، جنہیں بعد میں حکومت نے واپس لے لیا تھا۔ تشدد کے اس معاملے میں اجئے کمار مشرا کے بیٹے آشیش مشرا ملزم ہیں۔

لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کو ابھی تک انصاف نہیں ملا: ٹکیت

بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کو ابھی تک انصاف نہیں ملا ہے۔

ٹکیت تشدد کی پہلی برسی کے موقع پر تکونیا علاقے کے کوڑیالہ گھاٹ گرودوارہ میں منعقد مذہبی پروگراموں میں شرکت کے لیے سوموار  کو یہاں پہنچے تھے۔

انہوں نے اتوار کی شام نامہ نگاروں کو بتایا، متاثرین کو ابھی تک انصاف نہیں ملا ہے۔

تشدد کا ذکر کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا، یہ (گاندھی جینتی) ‘امن’ کا ہفتہ تھا۔ لیکن گزشتہ سال اس دوران تشدد ہوا، جس میں آٹھ لوگوں کی جان چلی گئی  جو انتہائی افسوس ناک تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے کسان اس واقعہ کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

انصاف میں تاخیر کے لیے ریاستی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئےبی کے یولیڈر نے کہا، حکمران اسٹیبلشمنٹ نہ تو قانونی نظام پر یقین رکھتی ہے اور نہ ہی آئین میں اور اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتی ہے۔

آگے کی حکمت عملی کے بارے میں پوچھے جانے پر ٹکیت نے کہا کہ لوگ صرف (ناانصافی کے خلاف) آواز اٹھا سکتے ہیں اور باقی سب حکومت کے ہاتھ میں ہے۔

اگست میں لکھیم پور میں سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کے تین روزہ احتجاجی مظاہرہ  کا حوالہ دیتے ہوئےٹکیت نے کہا، 50,000 سے زیادہ کسان یہاں جمع ہوئے اور اپنے مطالبات پیش کیے۔ انہیں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یا کچھ دیگر ذمہ دار عہدیداروں سے بات چیت کی  یقین دہانی کراائی گئی تھی، تاہم اس معاملے میں کچھ بھی نہیں ہوا۔

پنجاب کے پھگواڑہ  میں کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ

لکھیم پور کھیری تشدد کے ایک سال مکمل ہونے پر، بھارتی کسان یونین (دوآبہ) کے اراکین نے مرکزی وزیر اجئے مشرا کو  برخاست کرنے اور زرعی قوانین (اب رد کیے جا چکے ہیں) کے خلاف  ہوئے احتجاجی مظاہرے کے دوران کسانوں کے خلاف درج کیے گئے ‘من گھڑت’ مقدمات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئےسوموار کو احتجاج کیا۔

مظاہرین نے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران کسانوں کو گاڑیوں سے روندنے میں ان کے بیٹے کے مبینہ ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اجئے مشرا ‘ٹینی’ کو وزیر بنائے رکھنے کے سلسلے میں مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت  والی حکومت کے خلاف حکومت پر حملہ کیا۔

بی کے آئی یو (ڈی) کے نائب صدر کرپال سنگھ موسیٰ پور اور جنرل سکریٹری ستنام سنگھ ساہنی کی قیادت میں کسانوں نے یہاں قومی شاہراہ پر شوگر مل چوک پر احتجاج کیا اور مرکزی حکومت اور مشرا کے خلاف نعرے لگائے۔

احتجاج کرنے والے کسانوں نے پھگواڑہ سب ڈویژنل ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) ڈاکٹر نین جسل کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے میمورنڈم میں مشرا کو کابینہ سے برخاست کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ساہنی نے یہ بھی کہا کہ میمورنڈم کے ذریعے کسانوں نے ‘ان کے خلاف درج من گھڑت مقدمات کو واپس لینے اور جیل میں بند کسانوں کی فوری رہائی’ کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میمورنڈم میں کسانوں نے حکومت کے وعدے کے مطابق شہید کسانوں، صحافی کے اہل خانہ کے اہل افراد کو سرکاری نوکری اور زخمی کسانوں کو معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

موسیٰ پور نے الزام لگایا کہ واقعہ کو ایک سال گزرنے کے بعد بھی کسان انصاف کے منتظر ہیں۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ گاؤں میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئےتشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ اس معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا ‘ٹینی’ کے بیٹے آشیش مشرا کو 9 اکتوبر 2021 کو کلیدی ملزم کے طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔

معلوم ہو کہ لکھیم پور کھیری کے ایم پی اور وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’کے خلاف3 اکتوبر 2021 کووہاں کے مظاہرہ کر رہے کسانوں نے ان کے (ٹینی)آبائی گاؤں بن بیر پور میں منعقد ایک تقریب میں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی تھی۔

الزام ہے کہ اس دوران تکونیہ میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کی مہندرا تھار سمیت تین ایس یو وی کے قافلے نے تکونیہ کراسنگ پرمظاہرہ  کر رہے کسانوں کو روند دیا تھا، جس میں  چار کسان اور ایک صحافی ہلاک ہو گئے تھے۔ اور لگ بھگ آدھا درجن لوگ زخمی ہوئےتھے۔

معاملےمیں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا ‘ٹینی’کے بیٹے آشیش مشرا اور ان کے درجن بھر ساتھیوں کے خلاف تھار جیپ سے چار کسانوں کو کچل کرمارنے اور ان پر گولی چلانے جیسے کئی سنگین الزامات ہیں۔

 مہندرا تھار گاڑی کے مالک آشیش مشرا کے والد مرکزی وزیر اجئے مشرا ‘ٹینی’ ہیں۔ اتر پردیش پولیس ایف آئی آر کے مطابق، ایک گاڑی جس میں آشیش مشرا بیٹھے تھے، نے چار کسانوں کو کچل دیا تھا۔

گاڑی سے کچلے جانے سے مرنے والوں میں گروندر سنگھ (22 سال)، دلجیت سنگھ (35 سال)، نکشترا سنگھ اور لوپریت سنگھ کے علاوہ صحافی رمن کشیپ بھی شامل ہیں۔

مظاہرین کسانوں کے ایک گروپ کو ایس یو وی کے قافلے سے کچلنے کے بعد بی جے پی کے دو کارکنوں سمیت تین لوگوں کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا۔

ان کی پہچان  بی جے پی کارکنوں – شبھم مشرا (26 سال) اور شیام سندر (40 سال) اور وزیر مملکت کی ایس یو وی کے ڈرائیور ہری اوم مشرا (35 سال) کے طور پر کی گئی  تھی۔

اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر ایک کسان نے درج کروائی تھی، جس میں آشیش مشرا اور دیگر 15-20 افراد پر چار کسانوں اور ایک صحافی کو کچلنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

تشدد کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے آشیش مشرا، سمت جیسوال، انکت داس اور 11 دیگر کے خلاف آئی پی سی، آرمز ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر نمبر 219 کے سلسلے میں 3 جنوری کو  چارج شیٹ داخل کی تھی۔

دوسری ایف آئی آر سمت جیسوال نے دو بی جے پی کارکنوں اور ایک ڈرائیور کے قتل کے سلسلے میں درج کرائی تھی۔ ایف آئی آر نمبر-220 کے سلسلے میں تحقیقات کرتے ہوئے ایس آئی ٹی نے سات لوگوں کی شناخت کی تھی اور انہیں گرفتار کیا تھا۔ تاہم جنوری کے مہینے میں ہی چارج شیٹ داخل کرتے وقت صرف چار کسانوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)