خبریں

گجرات: گربا کی جگہ کو لے کر تنازعہ میں 7 زخمی، پولیس نے مشتبہ افراد کی سر عام پٹائی کی

معاملہ گجرات کے کھیڑا ضلع کا ہے۔ الزام ہے کہ مسلم کمیونٹی مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کر رہی تھی، جس کی وجہ سے انہوں نے پتھراؤ کیا۔ بعد میں پولیس نے تین مشتبہ حملہ آوروں کو گاؤں کے چوراہے پر کھڑا کرکے سب کے سامنے لاٹھیوں سے پیٹا۔ وہیں، سورت میں گربا پنڈال کے منتظمین کواس لیے پیٹا گیاکہ انہوں نے غیر ہندوؤں کو کام پر  رکھا تھا۔

(تصویر: سوشل میڈیا ویڈیو اسکرین گریب)

(تصویر: سوشل میڈیا ویڈیو اسکرین گریب)

نئی دہلی: گجرات کے کھیڑا ضلع میں ایک مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کرنے والی مسلم کمیونٹی کے ایک ہجوم کے ذریعے پنڈال پرکیے گئے حملے میں ایک پولیس اہلکار سمیت سات افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے منگل کو یہ جانکاری دی۔

پولیس نے اس معاملے میں گرفتار مشتبہ افراد کو گاؤں کے چوراہے پر بجلی کے کھمبےسے لگاکرسب کے سامنے لاٹھیوں سے مارا۔

ویڈیو کلپ میں مبینہ طور پر نظر آ رہا ہے کہ ضلع کے اندھیلا گاؤں میں سوموار کی رات گربا پروگرام میں شامل لوگوں پر پتھراؤ کرنے کے الزام میں گرفتار تین افراد کو پنڈال کے قریب ایک پولیس وین سے باہر نکالا جاتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمین کو بجلی کے کھمبے کی طرف لے جایا جاتا ہے اور ایک پولیس اہلکار انہیں بجلی کے کھمبے سے لگا کر کھڑا کر تا ہے، وہیں  ایک اور پولیس اہلکار انہیں کمر سے نیچے لاٹھی مارتے ہوئے نظر آرہا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مبینہ حملہ آور پولیس اہلکاروں کے کہنے پر موقع پر موجود لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ رہے ہیں۔ موقع پر موجود لوگوں کی بھیڑ پولیس کی کارروائی کی تعریف کرتی ہے۔

مقامی وی ٹی وی گجراتی نیوز نے ایک کیپشن کے ساتھ ویڈیو شیئر کیا، ’10-11 ودھرمیوں کو گاؤں لایا گیا، جہاں پولیس نے انہیں سر عام سبق سکھایا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وی آر باجپئی نے بتایاکہ ماتر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے 13 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ واقعہ کے بعد گاؤں میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔

باجپئی نے نامہ نگاروں کو بتایا،گاؤں کے سرپنچ نے ایک مندر میں گربا کا اہتمام کیا تھا۔ مسلم کمیونٹی کی ایک بھیڑنے اسے روکنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ہجوم نے پتھراؤ بھی کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گرام رکشک دل (جی آر ڈی) کے ایک جوان اور ایک پولیس اہلکار سمیت کم از کم سات افراد زخمی ہوئے۔

اہلکار نے کہا،ایف آئی آر کے مطابق خواتین سمیت 150 لوگوں کی بھیڑ نے پتھراؤ کرکے گربا  کرنے والے گروپ پر حملہ کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق 43 ملزمین کی پہچان  ان کے ناموں سے کی گئی ہے۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ باجپائی نے کہا کہ گرفتار ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش، فسادات، غیر قانونی اجتماع اور جان بوجھ کر چوٹ پہنچانے سے متعلق تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، سرپنچ نے اشٹمی (نوراتری کے آٹھویں دن) پر گاؤں کے مندر میں گربا پروگرام کا اہتمام کیا تھا، لیکن ہجوم نے اس تقریب کو روکنے کی کوشش کی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، ایف آئی آر میں بھی بتایا گیا ہے کہ گاؤں میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے ایک مسجد کے پاس گربا منعقد کیے جانے پر اعتراض کیا تھا، جو مندر کے قریب واقع ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 11:30 بجے کے قریب لوگوں کا ایک گروپ پنڈال میں جمع ہوگیا، انہوں نے پروگرام میں شامل لوگوں کو گالیاں دینی شروع کر دی اور انہیں پروگرام بند کرنے کے لیے کہا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بعد میں اور بھی لوگ ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ ان میں سے کچھ تیز دھار ہتھیاروں اور لاٹھیوں سے لیس تھے اور ہجوم نے گربا کھیلنے والے لوگوں پر پتھراؤ شروع کر دیا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، کھیڑا کے ایس پی راجیش گڑھیا نے بتایا کہ 9 زخمیوں میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے جن میں ایک 60 سالہ خاتون بھی ہیں۔

گڑھیا نے کہا،مندر ایک صدی پرانا ہے۔ اس مندر کے ساتھ ہی ایک مسجد اور ایک مدرسہ ہے۔ جب ہندو برادری کے لوگوں نے گربا پروگرام شروع کیا تو اچانک مسلم کمیونٹی کے لوگ ہندوؤں سے لڑنے لگے۔

انہوں نے بتایا کہ جب گاؤں کے کچھ لوگوں نے پولیس کنٹرول روم کو فون کیا تو ماتر پولیس کی ایک ٹیم جائے وقوع پر پہنچ گئی۔ لیکن پولیس پر بھی مشتعل ہجوم نے حملہ کیا۔

گاؤں کے سرپنچ اندراودن پٹیل نے ماتر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ پولیس نے 43 نامزد اور 150 دیگر کے خلاف آئی پی سی کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے، جس میں دفعہ 34 (یکساں ارادے سے متعدد افراد کی طرف سے کیا گیا کام)، 143 (غیر قانونی اجتماع کے لیے سزا) اور 147 (فسادکی سزا) شامل ہیں۔

اس کے علاوہ دفعہ 148 (مہلک ہتھیاروں کے ساتھ ہنگامہ آرائی)، 149 (غیر قانونی طور پر جمع ہونے والے ہجوم کے ذریعے کیا گیا جرم) اور 295-اے (کسی بھی طبقے کے مذہبی عقائد کے خلاف جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی عمل  کے ذریعےاس کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنا)، دفعہ 307 (قتل کی کوشش)، 323 (چوٹ  پہنچانا)، 332 (سرکاری ملازم کو اپنی ڈیوٹی ادا کرنے سے روکنے کے لیےچوٹ پہنچانا)، اور 504 (امن وا مان  کی خلاف ورزی کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) شامل ہیں۔

سورت: پنڈال میں غیر ہندوؤں کو کام پر رکھنے پر پر گربا منتظمین کی پٹائی

وہیں ، گجرات کے سورت شہر میں دائیں بازو کے ایک گروپ کے کارکنوں نے گربا پنڈال کے منتظمین اور سیکورٹی گارڈز کو پنڈال میں غیر ہندوؤں کوکام پر  رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے پیٹ دیا۔ پولیس نے منگل کو یہ جانکاری دی۔

ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ٹھاکر جی نی واڑی گربا پنڈال کے منتظمین نے یہ کہتے ہوئے شکایت درج کرانے سے انکار کر دیا کہ معاملہ دونوں فریقوں کے درمیان سلجھا لیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (زون 3) ساگر باگمار نے کہا، خود کو بجرنگ دل کے کارکن بتانے والے لوگوں کا ایک گروپ سوموار کی رات سورت کے ویسو علاقے میں ٹھاکر جی نی واڑی گربا پنڈال پہنچا اور منتظمین اور سیکورٹی گارڈز کی پٹائی کی۔انہوں نے اس جگہ کے ایک حصے کو بھی نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ گروپ میں شامل افراد نے دعویٰ کیا کہ پنڈال میں کام کرنے والے کچھ لوگ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھتے تھے اور وہ انہیں وہاں سے بھگانا چاہتے تھے۔

باگمار نے کہا، پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔ ہم نے منتظمین کو شکایت درج کرانے کے لیے بلایا لیکن انھوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ انھوں نے آپس میں معاملہ طے کر لیا ہے۔

دائیں بازو کے گروپ نے کہا تھا کہ وہ 26 ستمبر سے شروع ہونے والے نوراتری تہوار کے دوران گجرات میں گربا کے مقامات کی ‘حفاظت’ کرے گا تاکہ ‘اس میں عقیدہ نہیں رکھنے والوں’ کو اس میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔

بتا دیں کہ 28 ستمبر کو بجرنگ دل کے کارکنوں نے گربا پروگرام میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں کی شرکت کو لے کر ہنگامہ کیا تھا۔ کارکنوں نے مختلف گربا پنڈال میں مسلم نوجوانوں کی پٹائی کی تھی۔ واقعے کے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)