خبریں

کرناٹک: 15ویں صدی کے مدرسے میں گھس کر  بھیڑ نے ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگائے، کیس درج

یہ واقعہ کرناٹک کے بیدر میں محمود گنوا مدرسہ میں 5 اکتوبر کو پیش آیا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے 9 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے چار لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

کرناٹک  کپ بیدرمیں محمود گنوا مدرسہ۔ (تصویر: دی وائر)

کرناٹک  کپ بیدرمیں محمود گنوا مدرسہ۔ (تصویر: دی وائر)

نئی دہلی: دسہرہ کے جلوس میں شامل لوگوں کے ایک گروپ نےکرناٹک کے بیدر میں 15ویں صدی کے ایک مدرسے میں گھس کر ‘جئے شری رام’ اور ‘ہندو دھرم کی جئے’ کے نعرے لگائے۔ اس سلسلے میں پولیس نے نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ بیدر کےمحمود گنوا مدرسہ میں بدھ (5 اکتوبر) کو پیش آیا۔ اس سے متعلق ویڈیو کو لوگوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ ویڈیو میں مدرسہ کی سیڑھیوں پر بلند آواز میں موسیقی،  ڈھول پیٹتے ہوئے اورنعرہ لگاتے ہوئے ایک بڑا گروپ نظر آتا ہے۔

مدرسہ کے اندر عبادت کررہی ایک بھیڑ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعدمسلم کمیونٹی کے لوگوں نے مقامی پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،مسلم کمیونٹی نے یہ بھی الزام لگایا کہ پوجا کے دوران ہجوم کے ذریعے ناریل توڑنے سے مدرسہ کے ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔ تاہم پولیس نے اس الزام کی تصدیق نہیں کی ہے۔

پولیس کے اعلیٰ حکام نے مظاہرین کو ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مہیش میگھناور نے صحافیوں کو بتایا کہ مارکیٹ پولیس اسٹیشن میں سید مبشر علی نامی شخص کی شکایت پر تاریخی عمارت میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے الزام میں نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اس واقعے کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا، بیدر کی تاریخی محمود گنوا مسجد اور مدرسہ کا 5 اکتوبر کانظارہ۔ انتہا پسندوں نے گیٹ کا تالا توڑدیا اور اس کی بے حرمتی کی کوشش کی۔ چیف منسٹر بسواراج بومئی اور بیدر پولیس آپ ایسا کیسے ہونے دے سکتے ہیں؟ بی جے پی صرف مسلمانوں کو نیچا دکھانے کے لیے اس طرح کی سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے۔

یہ مدرسہ ایک تاریخی عمارت ہے جسے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے محفوظ کیا ہے۔ 1460 کی دہائی میں بنایا گیایہ قدیم ڈھانچہ بہمنی سلطنت کے تحت ہند-اسلامی فن تعمیر کے علاقائی انداز کی عکاسی کرتا ہے۔اس  ورثے کو قومی اہمیت کی یادگاروں کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔ اس کا نام دکن کی بہمنی سلطنت میں ایک فارسی نژاد وزیرمحمود گنوا کے نام پر رکھا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ واقعے کے بعد مدرسہ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔