خبریں

گجرات: گربا تنازعہ کے بعد چوراہے پر مسلم نوجوانوں کی پٹائی کی تحقیقات کا حکم

کھیڑا ضلع کے اندھیالا گاؤں میں 3 اکتوبر کو ایک مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئےمسلم کمیونٹی کے لوگوں نے مبینہ طور پرپنڈال پر پتھراؤ کیاتھا۔ اس کے بعد سامنے آئے  ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے  کچھ نوجوانوں کی سرعام پٹائی کی تھی۔

(تصویر: سوشل میڈیا ویڈیو اسکرین گریب)

(تصویر: سوشل میڈیا ویڈیو اسکرین گریب)

نئی دہلی: گجرات پولیس کے چیف  نے کھیڑا ضلع میں ایک گربا پروگرام پر پتھراؤ کرنے کے الزام میں مسلم کمیونٹی کے کچھ افراد کو پولیس اہلکاروں کے ذریعے سرعام پیٹنے  کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وہیں،  ایک رضاکار تنظیم نے اس معاملے کو لے کر چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔

حکام نے جمعہ کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر مار پیٹ کا ویڈیو آنے اور وائرل ‘کلپ’ کا نوٹس لینے کے بعد ڈی جی پی آشیش بھاٹیہ نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ریاست کے محکمہ داخلہ کے ذرائع نے جمعہ کو بتایا کہ کپڑ ونج کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وی این سولنکی کو واقعہ کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔

سولنکی نے کہا، دیر رات مجھے اس واقعہ کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی۔ میں جلد از جلد اپنی رپورٹ پیش کروں گا۔ تاہم، انہوں نے منگل کے واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے بارے میں کوئی تفصیلات بتانے سے انکار کیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو میں سادہ کپڑوں میں پٹائی کرتے نظر آ رہے لوگوں کی پہچان  کھیڑا ضلع کی لوکل کرائم برانچ (ایل سی بی) یونٹ کے پولیس اہلکاروں کے طور پر کی گئی ہے۔

نوجوانوں کی پٹائی کرنے والے ایک شخص کی شناخت پولیس انسپکٹر اے وی پرمار کے طور پر کی گئی ہے اورمار پیٹ کر رہے لوگوں کی جیب سے فون اور پرس نکالتےنظر آ رہے ایک دوسرے شخص کی پہچان سب انسپکٹر ڈی بی کماوت کے طور پر کی گئی ہے ۔

پرمار اور کماوت – دونوں کھیڑا میں ایل سی بی یونٹ میں تعینات ہیں – دونوں نے اخبار کے ذریعے ان کو کیے  گئے فون  یا ٹیکسٹ پیغامات کا جواب نہیں دیا۔

اخبار کے مطابق، رابطہ کرنے پر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آشیش بھاٹیہ نے کہا، ہم نے ویڈیو میں نظر آنے والے پولیس اہلکاروں کے بارے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ تحقیقات کے بعد ہی کارروائی کی جائے گی۔

پرمار اور کماوت کے بارے میں پوچھے جانے پر ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ وہ ہمارے آدمی ہیں۔ انہیں قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ ایل سی بی یونٹ کے سات اہلکاروں کی تفتیش کی جارہی ہے۔ ایک اہلکار نے کہا، ایک بار ابتدائی انکوائری رپورٹ جمع ہو جانے کے بعد افسران کو پہلی تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان سے کہا جائے گا کہ وہ اپنا موقف پیش کریں۔

غور طلب ہے کہ 3 اکتوبر کی رات کھیڑا کے اندھیالا گاؤں میں ایک مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کرنے والی مسلم کمیونٹی کے ایک ہجوم کے ذریعے پنڈال پرکیے گئے حملے میں ایک پولیس اہلکار سمیت سات افراد زخمی ہو گئے تھے۔

پولیس نے اس معاملے میں گرفتار مشتبہ افراد کو گاؤں کے چوراہے پر بجلی کے کھمبےسے لگاکرسب کے سامنے لاٹھیوں سے پیٹا تھا۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے ایک مسجد کے قریب پروگرام منعقد کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ اس پروگرام کا انعقاد اندھیالا گاؤں کے سرپنچ نے قریب ہی واقع ایک مندر کے احاطے میں کیا تھا۔

پولیس نے پتھراؤ کے الزام میں گرفتار 13 مبینہ حملہ آوروں میں سے تین کی  ریمانڈ مانگی تھی۔ کھیڑا کی ایک عدالت نے بدھ کو انہیں دو دن کی پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا، جبکہ 10 دیگر کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔

سرکاری وکیل کے مطابق، دوملزمین نے جج سے پولیس کی کارروائی کے بارے میں شکایت کی تھی، جس کے بعد جج نے ان کا طبی معائنہ کرانے کا حکم دیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ منگل کو پولیس کی گاڑی میں تین افراد کو موقع پر لایا گیا۔ اس کے بعد انہیں بجلی کے کھمبے تک لے جایا گیا اورایک  پولیس والے نے کھمبے کے پیچھے سے ایک آدمی کا ہاتھ پکڑ رکھا ہے ۔ ایک اور پولیس والے کو اسے لاٹھی سے پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پولیس نے گربا ایونٹ میں پتھراؤ کے واقعہ کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

کیس میں درج ایف آئی آر کے مطابق، خواتین سمیت 150 لوگوں کی بھیڑ نے پتھراؤ کرکے گربا  کرنے والے گروپ پر حملہ کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق 43 ملزمین کی پہچان  ان کے ناموں سے کی گئی ہے۔

ہ گرفتار ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش، فسادات، غیر قانونی اجتماع اور جان بوجھ کر چوٹ پہنچانے سے متعلق تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، گجرات میں ایک این جی او نے مار پیٹ کے واقعہ کے حوالے سے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔

اقلیتی رابطہ کمیٹی (ایم سی سی) کے کنوینر مجاہد نفیس نے عہدیداروں کو ہتک عزت کا نوٹس جاری کیا ہے۔

ایک قانونی نوٹس کے ذریعے تنظیم نے ریاستی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ غلطی کرنے والےان  پولیس افسران کے خلاف مناسب محکمہ جاتی ، تادیبی، تعزیری کارروائی کرے جنہوں نے پٹائی کرکے کھلے عام متاثرین کے تمام حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔

نفیس نے کہا کہ اگر کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی تو غلطی کرنے والے پولیس افسران اور ملزمین کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں بچے گا۔

ایڈوکیٹ آنند یاگنک کے ذریعے بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی طرف سے کی گئی  ہراسانی کا معاملہ بڑے پیمانے پر روشنی میں آنے کے باوجود آج تک کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی ہے۔

تنظیم نے کہا، اس طرح کی صریح خلاف ورزی نہ صرف آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت محفوظ کردہ حق کے خلاف ہے بلکہ یہ ایک مہذب معاشرے کی آئینی روح کے بھی خلاف ہے۔

ترنمول کانگریس نےاین ایچ آر سی  میں شکایت درج کرائی

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے گجرات پولیس کے ذریعے کچھ مسلمانوں کی مبینہ سرعام پٹائی کے سلسلے میں نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) میں شکایت درج کرائی ہے۔ پارٹی کے ایک ترجمان نے جمعہ کو یہ جانکاری دی۔

ٹی ایم سی کے ترجمان ساکیت گوکھلے نے کہا کہ یہ ‘شرم کی بات’ ہے کہ این ایچ آر سی نے اس معاملے کا از خود نوٹس نہیں لیا۔

گوکھلے نے ٹوئٹ کیا،یہ شرم کی بات ہے کہ این ایچ آر سی نے گجرات میں پولیس کے ذریعے مسلم نوجوانوں کی سرعام پٹائی کا از خود نوٹس نہیں لیا۔ ان کے پاس ‘کسی نے شکایت نہیں کی’ کا بہانہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے آل انڈیا ترنمول کانگریس نے اس سلسلے میں این ایچ آر سی  میں شکایت درج کرائی ہے۔

گوکھلے نے شکایت کی ایک کاپی بھی شیئر کی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)