خبریں

اتراکھنڈ: بی جے پی ایم ایل اے نے ہندو دیوی – دیوتاؤں کے بارے میں اپنے تبصرے کے لیے معافی مانگی

بی جے پی ایم ایل اے بنشی دھر بھگت نے 11 اکتوبر کولڑکیوں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لفظ ‘پٹاؤ’ کا استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ تعلیم کے لیے دیوی سرسوتی، طاقت کے لیے دیوی درگا اور دولت کے لیے دیوی لکشمی کو منانا ہوتا ہے۔ ان کے اس بیان پر ان کو شدیدتنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

بنشی دھر بھگت۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

بنشی دھر بھگت۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے بنشی دھر بھگت نے جمعرات کو ہندو دیوی–دیوتاؤں کے بارے میں اپنے حالیہ ریمارکس کے لیے  معافی مانگ لی۔

بھگت نے کہا کہ اگر ان کے بیان سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو وہ اسے واپس لیتے ہیں۔

تاہم ایم ایل اے نے کہا کہ ان کی منشا غلط نہیں تھی اور ‘پٹاؤ’ لفظ استعمال کرنے کا ان کا مقصد دیوی دیوتاؤں کے آشیرواد کے لیے ان کی خوشامد کرنے سے تھا۔

بھگت نے نامہ نگاروں سے کہا، میری نیت صاف تھی۔ لفظ ‘پٹاؤ’ سے میرا مطلب دیویوں  کے آشیرواد کے لیے ان کی خوشامد کرنے سے تھا۔ پھر بھی اگر میرے الفاظ سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو میں اسے واپس لیتا ہوں۔

نینی تال ضلع کے کالا ڈنگی کے ایم ایل اے بھگت نے منگل (11 اکتوبر) کو ہلدوانی میں لڑکیوں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ‘پٹاؤ’ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘تعلیم کے لیے دیوی سرسوتی، طاقت کے لیے دیوی درگا اور دولت کے لیے دیوی لکشمی کو منانا ہوتا ہے۔ مردوں کے پاس کیا ہے… بھگوان شیو ہمالیہ پر رہتے ہیں اور بھگوان وشنو سمندر میں۔

بی جے پی ایم ایل اے کے ریمارکس پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے ان پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا تھا۔

وہیں، سادھوسنتوں کے ایک گروپ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی اپیل کی تھی کہ وہ اتراکھنڈ بی جے پی کے سابق صدر بھگت کے خلاف ان کے ریمارکس کے معاملے میں کارروائی کریں۔

کانگریس کی ترجمان گریما داسونی نے کہا تھا کہ بھگت کے ریمارکس سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا، بی جے پی کو بھگت کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور ایک سخت  پیغام دینا چاہیے جس نے ہندو دیوی دیوتاؤں کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرکے ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔

کالی سینا کے سربراہ آنند سوروپ نے کہا تھا کہ بھگت کے خلاف ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

سوروپ نے کہا، بی جے پی کو ایسے لیڈروں سے دور رہنا چاہیے۔ بھگت (جس کا مطلب ہے عقیدت مند) ان کے نام کا حصہ ہو سکتا ہے، لیکن ان کے خیالات’چنڈال’ کی طرح ہیں۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے۔

عام آدمی پارٹی (عآپ) نے ہندو دیوی دیوتاؤں کے بارے میں بھگت کے مبینہ ریمارکس کو بھی ‘شرمناک’ قرار دیا تھا اور بی جے پی قیادت سے ان  کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

عآپ کے سینئر لیڈر اور تبدیلی مذہب  کے پروگرام میں شامل ہونے سےپیدا ہوئے تنازعہ کے بعد دہلی کے سماجی بہبود کے وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دینے والےراجندر پال گوتم نے ٹوئٹ کیا تھا، کیا بی جے پی کی اعلیٰ قیادت ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے گی؟

عآپ نے ٹوئٹ کیا، ‘بی جے پی ایم ایل اے بنشی دھر بھگت ہزاروں کے ہجوم میں بھگوان شیو وشنو اور ماں سرسوتی-ما ں لکشمی کا فحش مذاق بنا رہے ہیں۔ بی جے پی والوں نے تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ ملک کی عوام اسے ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔

عآپ کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے بھگت کے تبصرے کو دیویوں  کی توہین قرار دیا اور کہا کہ ‘ہماری دیویوں کی توہین پر پوری بی جے پی خاموش ہے۔