خبریں

دہلی ایمس میں ارکان پارلیامنٹ کے علاج کے لیے ایس او پی جاری ، ڈاکٹروں نے ’وی آئی پی کلچر‘ کہہ کرمذمت کی

ارکان  پارلیامنٹ کے علاج  ومعالجہ کی سہولیات کومنظم کرنے کے لیے دہلی واقع ایمس نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی)  جاری کی ہے،جس کے تحت ان کی طبی دیکھ بھال کے انتظامات کو مربوط کرنے کے لیے ایک نوڈل افسر کی تقرری  کی جائے گی۔ ارکان پارلیامنٹ کو ڈاکٹروں سے رابطہ کرنے کے لیے خصوصی فون اور لینڈ لائن نمبر بھی دیے جائیں گے۔

ایمس دہلی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ایمس دہلی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ارکان پارلیامنٹ کے علاج ومعالجے کی سہولیات کو منظم کرنے کے لیے دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) جاری کی ہے، جس کے تحت ان کی طبی دیکھ بھال کے انتظامات کو مربوط کرنے کے لیے ایک نوڈل افسر کی تقرری  کی جائے گی۔

تاہم ڈاکٹروں کے ایک گروپ  نے اس پر تنقید کرتے ہوئے اسے ‘وی آئی پی کلچر’ قرار دیا ہے۔

لوک سبھا سکریٹریٹ کے جوائنٹ سکریٹری وائی ایم کانڈپال کو لکھے حالیہ خط میں ایمس کے ڈائریکٹر ایم سرینواس نے ‘آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ’ (او پی ڈی)، ہنگامی مشاورت اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں کے موجودہ ارکان پارلیامنٹ کو اسپتال میں بھرتی  کرانے کے لیے جاری ایس او پی کی جانکاری دی۔

ڈاکٹر سرینواس نے بتایا کہ تمام انتظامات کو بخوبی انجام دینے کے لیے اسپتال انتظامیہ محکمہ کے افسران ایمس کے کنٹرول روم میں چوبیس گھنٹے موجود رہیں گے۔

ایمس کے ڈائرکٹر نے خط میں کچھ نمبر بھی دیے جن پر ایم پی کے ملازمین ڈیوٹی پر موجود افسران سے فون کرکے بات کرسکتے ہیں۔

تاہم، فیڈریشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (ایف او آر ڈی اے) نے اس قدم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ارکان پارلیامنٹ کے لیےخصوصی انتظامات مریضوں کو فراہم کی جانے والی خدمات کو متاثر کر سکتے ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا،’ہم اس وی آئی پی کلچر کی مذمت کرتے ہیں۔ کسی بھی مریض کو دوسرے کے خصوصی اختیارات سے نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ ایسا کہا جا رہا ہےکہ  چیزوں کو منظم کرنے کے لیے بنائے گئے اس ‘پروٹوکول’ کو توہین آمیز نہیں سمجھا جانا چاہیے، لیکن اس سے  کسی دوسرے مریض کی دیکھ بھال میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔’

فیڈریشن نے کہا کہ ہماری تنظیم صحت کی دیکھ بھال میں مروجہ وی آئی پی  کلچر کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھائے گی۔ صحت بنیادی حق ہے۔ سب کے لیے.. بغیر کسی امتیاز کے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن (ایف اے آئی ایم اے) نے ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم سری نواس کی طرف سے اراکین پارلیامنٹ کی طبی دیکھ بھال کے انتظامات کے لیے جاری کردہ ایس او پی کے حوالے سے مرکزی وزیر صحت منسکھ منڈاویہ کو ایک خط لکھا ہے۔

ایمس نے 17 اکتوبر کو موجودہ ممبران پارلیامنٹ کے لیے طبی دیکھ بھال کے سسٹم کو منظم کرنے کے لیے ایس او پی جاری کی تھی۔

آرڈر کے مطابق، ہاسپٹل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے ڈیوٹی افسران، جو اہل طبی پیشہ ور ہیں،لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبران پارلیامنٹ کےاو پی ڈی اور ہنگامی مشاورت اور ان پیشنٹ ہسپتال میں داخل مریضوں کے لیے کنٹرول روم میں چوبیس گھنٹے دستیاب رہیں گے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ دیگر تمام مریض جنہیں ارکان پارلیامنٹ کی طرف سے مشاورت یا علاج کے لیےایمس  بھیجا جاتا ہے انہیں بھی اس کے میڈیا اور پروٹوکول ڈپارٹمنٹ کی طرف سے مناسب مدد فراہم کی جائے گی۔

آرڈر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایمس حکام اور ڈاکٹروں سے رابطہ کرنے کے لیےارکان پارلیامنٹ کوخصوصی فون اور لینڈ لائن نمبر فراہم کیے جائیں گے۔

اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے، ایف اے آئی ایم اے نے کہا کہ اس آرڈر نے واقعی ڈاکٹروں کے حوصلے کو متاثر کیا ہے کیونکہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایمس انتظامیہ خود عام لوگوں اور اراکین پارلیامنٹ اور ان کے جاننے والوں کے علاج کے پروٹوکول کے تئیں متعصب ہے۔

وزیر صحت کو لکھے گئے خط کے مطابق، اس سے قبل بھی ایف اے آئی ایم اے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اسپتالوں میں وی آئی پی کلچر کے پھیلاؤ کے بارے میں لکھا تھا کہ یہ کس طرح وزیر اعظم کے نظریےکو متاثر کر رہا ہے، جو خود وی آئی پی کلچر کے خلاف ہیں۔

ایف اے آئی ایم اےنے کہا، جب صحت کی دیکھ بھال میں عدم مساوات کی بات آتی ہے تو ہمارے پاس صفر رواداری کی پالیسی ہے، کیونکہ طبی دیکھ بھال اور علاج مریض کے لیےمخصوص ہے، نہ کہ کسی شخص کے لیے۔ کسی کی سماجی حیثیت کی وجہ سے نہیں بلکہ اہمیت اور پوری توجہ اس شخص کو دی جانی چاہیے جسے اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہو۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)

Categories: خبریں

Tagged as: , , , , , , ,