خبریں

این بی ڈی ایس اے نے حجاب معاملے میں ٹی وی بحث کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر نیوز 18 پر جرمانہ لگایا

نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی نے  6 اپریل کو نیوز 18 انڈیا پر نشر ہونے والے شو کے خلاف درج شکایت کی سماعت کرتے ہوئے چینل سے اسے ہٹانے کو کہا ہے۔ شو کے اینکر امن چوپڑہ  کے بارے میں اتھارٹی نے کہا کہ حساس موضوعات پر بحث کیسے کرائیں، اس کے لیےچینل اپنے اینکروں کو ٹریننگ دے۔

نیوز 18 انڈیا پر نشر ہونے والے متنازعہ شو کے ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔ (تصویر: یوٹیوب)

نیوز 18 انڈیا پر نشر ہونے والے متنازعہ شو کے ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔ (تصویر: یوٹیوب)

نئی دہلی: نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی (این بی ڈی ایس اے) نے بدھ کو نیوز 18 انڈیا پر 50000 روپے کا جرمانہ عائد کیا اور چینل کو ہدایت دی کہ وہ کرناٹک کے حجاب پر پابندی سے متعلق  اینکر امن چوپڑہ کے شو کو ہٹائے۔

نیوز لانڈری کے مطابق، این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ چوپڑہ نے ضابطہ اخلاق اور نشریاتی معیارات کی’شدید خلاف ورزی’ کی تھی اور نیوز انڈیا کو اس طرح کے حساس موضوع  پر بحث کیسے کرائیں، اس سلسلے میں اپنے اینکروں کی رہنمائی اور ٹریننگ دینے کی صلاح دی جاتی ہے۔

یہ آرڈر اندراجیت گھورپڑے نامی شخص کی 10 اپریل کو درج کرائی گئی شکایت پر آیا ہے۔ جس شو پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، وہ 6 اپریل کو نشر ہوا تھا۔ گھورپڑے نے الزام لگایاتھاکہ چوپڑہ نے مسلم طالبات کو ‘حجابی گینگ’ اور ‘حجاب والی غزوہ گینگ’ کہا اور جھوٹے الزامات لگائے کہ انہوں نے دنگوں کا سہارا لیا تھا۔

گھورپڑے نے شو میں شرکت کرنے والے مہمانوں (پینلسٹ) کے بیانات کو بھی درج کیا اور کہا کہ چوپڑہ نے ایسے سوالات پوچھے جن کا مطلب یہ نکلتا تھا کہ ہندوستان میں مسلمان محفوظ ہیں لیکن  ہندوستان کو مسلم کمیونٹی سے خطرہ ہے۔

لائیو لاء کے مطابق، گھورپڑے نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ اینکر چوپڑہ نے اپنے شو میں مسلم پینلسٹ کے خلاف کئی اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ چینل نےہیش ٹیگ القاعدہ گینگ ایکسپوزڈ، ‘حجاب کا  پھٹا پوسٹر، نکلا القاعدہ’، ‘حجاب کے پیچھے الظواہری پایا گیا’ اور ‘حجاب تنازعہ کا منصوبہ القاعدہ نے بنایا ہے’ جیسے ٹکر بھی استعمال کیے گئے۔

چینل نے اپنے دفاع میں کہا تھاکہ اس نے حجابی گینگ، حجاب والی غزوہ گینگ اور ظواہری گینگ جیسی اصطلاحات کا استعمال ان ‘غیر مرئی قوتوں’ کے لیے کیا تھا جو مبینہ طور پر حجاب کے پیچھے تھے،حجاب کی حمایت کر رہی طالبات کے لیے  ان الفاظ  کا استعمال نہیں کیا تھا۔ این بی ڈی ایس اے نے چینل کے دلائل کو خارج کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی،ماناکہ پروگرام کو فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا تھا۔

نیوز 18 انڈیا کے جوابات اور ستمبر میں سماعتوں کے بعد، این بی ڈی ایس اے نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ‘بحث کے موضوع کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں تھا، مسئلہ شو میں قائم کیے جا رہے تاثر اور پروگرام کو دیے گئے رُخ کے ساتھ تھا’۔

چوپڑاہ  کی سرزنش کرتے ہوئے این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی کئی مواقع پر ایک نیوز پروگرام میں اینکر کے کردار پر زور دیا ہے اور اینکر سے کہا ہے کہ وہ بحث میں شامل مہمانوں کے درمیان توازن برقرار رکھیں۔

اتھارٹی نے کہا کہ اس معاملے میں اینکرز نہ صرف بحث کے مہمانوں کو حد سے گزرنے سے روکنے میں ناکام رہے بلکہ انہیں خیالات کے اظہار کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کیا جس سے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ نشریات، ضابطہ اخلاق اور نشریاتی معیارات کے علاوہ،رپورٹ کور کرنے کے خصوصی معیارات کے تحت غیر جانبداری اور شائستگی وغیرہ سے متعلق اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

اس کے مطابق براڈکاسٹر پر 50000 روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا اور اتھارٹی نے خبردار کیا کہ مستقبل میں خلاف ورزی کی صورت میں چوپڑا کو بذات خوداین بی ڈی ایس اے کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔

ساتھ ہی، نیوز 18 انڈیا کو ہدایت دی گئی کہ وہ مذکورہ نشریات کو سات دنوں کے اندر تمام فورم سے ہٹائے۔

بتادیں کہ صرف تین ہفتے قبل، چوپڑہ نے نیوز 18 انڈیا پر ایک شو کی میزبانی کی تھی جہاں انہوں نے گجرات پولیس کے ذریعہ مسلم مردوں کو لاٹھیوں سے سرعام مارنے کا جشن منایا تھا۔ انہوں  نے اس کا موازنہ ڈانڈیا کھیلنے سے کیا تھا۔