خبریں

’دی وائر‘ اور اس کے مدیران کے گھروں میں پولیس کی تلاشی نامناسب: ایڈیٹرز گلڈ، آئی ڈبلیو پی سی

بی جے پی لیڈر امت مالویہ کی شکایت پر دہلی پولیس نے دی وائر کے دفتر اور  بانی مدیران کے گھروں  کی تلاشی لیتے ہوئےمختلف الیکٹرانک آلات ضبط کیے تھے۔ایڈیٹرز گلڈ نے دہلی پولیس سے تحقیقات میں غیر جانبدار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے طریقے اختیار نہ کریں جس سے جمہوری اصولوں کی توہین ہو۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

(فائل فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا اور انڈین ویمن پریس کور (آئی ڈبلیو پی سی) نے بدھ کے روز کہا کہ جس طرح سے دہلی پولیس نے ‘دی وائر’ کے مدیران  کے گھروں اور  ان کےدفتر کی تلاشی لی ہے اور آلات  ضبط کیا ہے وہ نامناسب ہے۔

ایک بیان میں، گلڈ نے کہا، پولیس نے جس عجلت پسندی میں مختلف مقامات پر تلاشی لی،  وہ انتہائی نامناسب ہے اور غیر ضروری پوچھ گچھ کے مترادف ہے۔

گلڈ نے دہلی پولیس سے اپیل کی ہے  کہ وہ اس معاملے میں درج تمام شکایات کی جانچ میں غیر جانبدار رہے اور ایسے دھمکی آمیز طریقے نہ اپنائے جس سے جمہوری اصولوں کی توہین ہو۔

دہلی پولیس بی جے پی کے  امت مالویہ کی جانب سے ‘دی وائر’ کے خلاف دائر کی گئی مجرمانہ ہتک عزت کی شکایت پر کارروائی کر رہی تھی۔

آئی ڈبلیو پی سی نے بھی دی وائر کے خلاف پولیس کی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات آزادی صحافت اور جمہوریت کے چوتھے ستون کے لیے مناسب نہیں ہیں۔

اس نے کہا، اس میں کوئی شک نہیں کہ صحافتی کام  اور رپورٹنگ بہت ذمہ داری اور جوابدہی کے ساتھ ہونی چاہیے۔ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ پھر بھی، خبروں کی رپورٹنگ میں خامیوں کو دور  کرنے کے اور بھی طریقے ہیں جن میں تلاشی اور آلات  کی ضبطی جیسی پولیس کارروائی شامل نہیں ہے۔

گلڈ نے کہا کہ دی وائر کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان کے مطابق پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کے گھروں اور دفتر سے فون، کمپیوٹر اور آئی پیڈ قبضے میں لے لیے اور درخواست کے باوجود انہیں ڈیجیٹل ڈیوائسز سے جانکاری اور ڈیٹا نہیں دیے  گئے۔ یہ تفتیش کے طریقہ کار اور قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مدیران  اور صحافیوں کے ڈیجیٹل آلات میں ان کے صحافتی ذرائع سے متعلق  حساس معلومات اوران  خبروں سے متعلق مواد ہوگا جس پر وہ کام کر رہےہوں گے۔ اس طرح کی ضبطی سے اس کی پرائیویسی کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

گلڈ نے کہا کہ دی وائر نے پہلے ہی مالویہ کے حوالے سے میٹا سے متعلق رپورٹس میں سنگین غلطی کا اعتراف کیا ہے۔اس نے کہا کہ ، یہ کوتاہی قابل مذمت ہے اور دی وائر کی طرف سے غلط جانکاری  پر مبنی رپورٹس کو واپس لے لیا گیا ہے۔

گلڈ نے کہا کہ پولیس کی تلاشی اور آلات  ضبط کرنے کی کارروائی  طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اس میں ڈرانے دھمکانے کا انداز تشویشناک ہے۔

گلڈ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں تحقیقات کے قواعد پر سختی سے عمل کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ حساس صحافتی معلومات کی رازداری کی خلاف ورزی نہ ہو،وہیں  ادارے کے دیگر کاموں میں خلل نہ پڑے۔

معلوم ہو کہ دہلی پولیس کی کرائم برانچ کے کئی ممبر31 اکتوبر کو  دی وائر کے بانی مدیران سدھارتھ وردراجن، ایم کے وینو، سدھارتھ بھاٹیہ، ڈپٹی ایڈیٹر جہانوی سین کے علاوہ  دہلی اور ممبئی میں پروڈکٹ کم بزنس ہیڈ متھن کدامبی کے گھر پہنچے تھےاور بی جے پی لیڈر امت مالویہ کی جانب سے درج ایف آئی آر کے سلسلے میں جاری دفعہ 91 کے نوٹس کے مطابق مختلف الیکٹرانک آلات اپنے قبضے میں لیا تھا۔

دہلی کے بھگت سنگھ مارکیٹ واقع  دی وائر کے دفتر کی بھی تلاشی لی گئی۔ اس دوران افسران نے ادارے کے ایک وکیل کودھکا بھی مارا  اور دفترکے آلات ضبط کر لیے ۔

امت مالویہ کی شکایت سوشل میڈیا کمپنی میٹا پر دی وائر کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ کی ایک سیریز سے متعلق ہے۔ دی وائر نے پہلے ہی ان رپورٹس کو واپس لے لیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ وہ ان کا داخلی جائزہ لے رہا ہے۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)

Categories: خبریں

Tagged as: , ,