خبریں

یوپی پولیس کے نوٹس کے باوجود نرسنہانند نے کہا – کسی بھی  قیمت پر کریں گے دھرم سنسد

ریڈیکل ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند نے غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر میں بی جے پی کے سابق رکن پارلیامنٹ بیکنٹھ لال شرما کے یوم پیدائش کے موقع پر 17 دسمبر سے تین روزہ دھرم سنسد کے انعقاد  کا اعلان کیا ہے۔ پولیس نے انہیں نوٹس جاری کرتے ہوئے پروگرام نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔

یتی نرسنہا نند، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

یتی نرسنہا نند، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

نئی دہلی: اتر پردیش کی غازی آباد پولیس نے کٹر ہندوتوا لیڈر اورغازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند کو 17 دسمبر کو ‘دھرم سنسد’ اور اس کی تیاری کے سلسلے میں  میٹنگ نہ کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے، جس کے لیے انہوں نے اجازت نہیں لی ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے مسوری پولیس نے نرسنہانند کو جمعرات (3 نومبر) کو نوٹس جاری کیا۔ مشرقی دہلی سے بی جے پی کے سابق ایم پی بیکنٹھ لال شرما ‘پریم’ کے یوم پیدائش کے موقع پر 17 دسمبر سے مجوزہ تین روزہ ‘دھرم سنسد’ پروگرام کا منصوبہ تیار کرنے کے لیے 6 دسمبر کو تیاری کے سلسلے میں ایک  میٹنگ بلائی گئی ہے۔

تاہم،انتہائی فرقہ وارانہ، جنسی اور پرتشدد بیانات کے لیےمعروف نرسنہا نند نے ایک پریس ریلیز میں کہا، دھرم سنسد مندر کے احاطے کے اندر منعقد کی جائے گی، اس لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہے اور ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔ ہم اسے کسی بھی قیمت پر اس کومنعقد  کریں گے، اگر پولیس اور انتظامیہ نے رکاوٹیں کھڑی کیں تو سنت  اپنا احتجاج درج کرائیں گے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی رورل) ایراج راجہ نے کہا، اجازت کے بغیر پولیس تین روزہ ‘دھرم سنسد’ کی منظوری نہیں دے گی، جس میں سینکڑوں سنت یہاں پہنچیں گے اور انہیں سیکورٹی فراہم کرنا ایک مشکل کام ہوگا۔اس کے علاوہ بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر ضلع میں دفعہ 144 بھی نافذ ہے۔

ایس پی نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی۔

معلوم ہو کہ کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند اپنے بیانات کو لے کر اکثر تنازعات میں رہتے ہیں۔

ستمبر 2022 میں ایک مذہبی تقریب میں ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینےکے الزام میں پولیس نے یتی نرسنہانند،اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی قومی جنرل سکریٹری پوجا شکن پانڈے اور ان کے شوہر اشوک پانڈے کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

پروگرام سے متعلق ایک ویڈیو کلپ میں نرسہنا نندمبینہ طور پر قرآن کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرتے ہوئے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور مدارس کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کرتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ایسے اداروں کو گرا دیا جانا چاہیے۔

بتادیں 3 اپریل کو شمالی دہلی کے براڑی میں منعقد ‘ہندو مہاپنچایت’ پروگرام میں نرسنہانند نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی تھی۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیاتھا۔

دھرم سنسد کیس میں گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے نرسنہانند نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کی تھیں۔

اس معاملے میں عدالت کی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کے لیے نرسنہانند اور دیگر مقررین کے خلاف مکھرجی نگر پولیس اسٹیشن میں ہیٹ اسپیچ کے باعث ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

شدت پسندہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند ہری دوار دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ گزشتہ سال دسمبر میں اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ کے ساتھ  ان کے قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔

دھرم سنسد میں یتی نرسنہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا تھاکہ جو شخص ‘ہندو پربھاکرن’ بنے گا وہ اسے ایک کروڑ روپے دیں گے۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)