خبریں

اقتصادی اصلاحات کے لیے ملک منموہن سنگھ کا قرض دار: نتن گڈکری

سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ایک پروگرام میں کہا کہ 1991 میں اس وقت کے وزیر خزانہ منموہن سنگھ کی طرف سے شروع کی گئی اقتصادی اصلاحات نے ہندوستان کو ایک نئی سمت دکھائی۔ لبرل معیشت کی وجہ سے ملک کو ایک نئی سمت ملی۔ اس کے لیے ملک منموہن سنگھ کا قرض دار ہے۔

منموہن سنگھ اور نتن گڈکری۔ (تصویر: پی ٹی آئی/فیس بک)

منموہن سنگھ اور نتن گڈکری۔ (تصویر: پی ٹی آئی/فیس بک)

نئی دہلی: سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے منگل کو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی اقتصادی اصلاحات کے ذریعے ملک کو ایک نئی سمت دینے کے لیے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ملک ان کا مقروض ہے۔

گڈکری نے یہاں منعقدہ ‘ٹی آئی او ایل ایوارڈز 2022’ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے وزیر خزانہ منموہن سنگھ کی طرف سے سال 1991 میں شروع کی گئی اقتصادی اصلاحات نے ہندوستان کو ایک نئی سمت دکھائی۔

انہوں نے پورٹل ‘ٹیکس انڈیا آن لائن’ کی طرف سے منعقد پروگرام میں کہا، ‘لبرل معیشت کی وجہ سے ملک کو ایک نئی سمت ملی۔ اس کے لیے ملک منموہن سنگھ کا قرض دارہے۔

گڈکری نے منموہن کی پالیسیوں سے نوے کی دہائی میں مہاراشٹر کی سڑکوں کے لیے پیسے اکٹھا کرنے میں ملی مدد کا بھی ذکرکیا۔ انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ کی طرف سے شروع کی گئی اقتصادی اصلاحات کی وجہ سے جب وہ مہاراشٹر کے وزیر تھے تو وہ ان سڑکوں کے منصوبوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوئے۔

گڈکری نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کو ایک آزادانہ اقتصادی پالیسی کی ضرورت ہے جس کا مقصد غریبوں کو بھی فائدہ پہنچانا ہو۔ انہوں نے کہا کہ لبرل معاشی پالیسی کسانوں اور غریبوں کے لیے ہے۔

انہوں نے لبرل اقتصادی پالیسی کے ذریعے ملک کی ترقی کی بات کرتے ہوئے چین کو ایک اچھی مثال بتایا۔

ہندوستان کے تناظر میں گڈکری نے کہا کہ ملک کو اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے اپنے وزارت کی طرف سے ملک بھر میں 26 ایکسپریس ویز کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں انہیں پیسے کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی )  شاہراہوں کی تعمیر کے لیے عام آدمی سے رقم وصول کر رہی ہے۔

گڈکری کے مطابق، این ایچ اے آئی کی ٹول آمدنی 2024 کے آخر تک بڑھ کر 1.40 لاکھ کروڑ روپے ہو جائے گی جو فی الحال 40000 کروڑ روپے سالانہ ہے۔