خبریں

اتراکھنڈ: انتظامیہ نے پتنجلی کی پانچ دواؤں اور ان کے اشتہارات پر روک لگائی

خبروں  کے مطابق،  اتراکھنڈ کی آیورویدک اور یونانی خدمات کے عہدیدار کی طرف سے جاری کردہ ایک خط میں رام دیو کی پتنجلی دیویہ فارمیسی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی پانچ دواؤں کی تیاری اوران کی  تشہیر بند کرے۔ اس سے پہلے بھی کورونیل سمیت کچھ دوائیوں کے بارے میں سوال اٹھ چکے ہیں۔

بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن۔ (فوٹو: رائٹرس)

بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنن۔ (فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: جمعرات، 10 نومبر کو یہ خبریں سامنے آنے کے بعد کہ اتراکھنڈ کے حکام نے یوگا گرو رام دیو کی پتنجلی دیویہ فارمیسی کو اپنی پانچ دواؤں  کی تیاری اور اشتہارات کو روکنے کا حکم دیا ہے، کمپنی نے ایسا کوئی نوٹس موصول ہونے سے انکار کیا  اور ‘آیوروید مخالف مافیا’ کی سازش کا الزام لگایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اتراکھنڈ کی آیورویدک اور یونانی خدمات کے عہدیداروں نے جمعرات کو کمپنی کو ایک خط جاری کیا، جس میں ان سے پانچ پروڈکٹس – دیویہ مدھوگرت، دیویہ آئی گریٹ گولڈ، دیویہ تھیروگریٹ، دیویہ بی پی گریٹ اور دیویہ لیپڈوم کی تیاری  اوراس کے اشتہارات کو روکنے کے لیے کہا گیا ہے۔

پتنجلی کا دعویٰ ہے کہ یہ دوائیں  ذیابیطس، آنکھوں کے انفیکشن، تھائرائیڈ، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے علاج میں مدد کرتی ہیں۔

خط میں، لائسنس آفیسر ڈاکٹر جی سی ایس جنگ پانگی نے کہا ہے کہ آیوروید ریگولیٹر کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک ٹیم مذکورہ دوائیوں کی فارمولیشن شیٹ کا جائزہ لے گی اور اسے مستقبل میں پتنجلی کی ملکیت والی دیویہ فارمیسی کے کسی بھی اشتہار کو منظوری دینے کی  بھی ضرورت ہوگی۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، اگر اشتہارات اس منظوری کے بغیر چلتے رہتے ہیں تو کمپنی ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہارات) ایکٹ اور ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ کے قاعدہ 170، جو خاص طور پر آیورویداور یونانی سے متعلق گمراہ کن اشتہارات اور مبالغہ آمیز دعووں سے متعلق ہے ، کے تحت جرمانہ وصول کرے گی۔

جنگ پانگی کا خط،کیرالہ میں ایک ماہر امراض چشم کی جانب سے پتنجلی کے خلاف اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی (ایس ایل اے) میں ایک اشتہار کے خلاف  شکایت درج کروانے کے بعد آیا ہے، جس میں کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے آئی ڈراپس کا استعمال موتیابند، گلوکوما اور آنکھوں کے دیگر امراض کے لیے کے علاج میں کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

ماہر امراض چشم ڈاکٹر کے وی بابو نے اخبار کو بتایا تھا کہ اگر ان پر غور نہیں کیا گیا تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں اور ایسے اشتہارات ‘انسانی زندگی کے لیے خطرہ’ ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، پتنجلی نے اس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اسے جنگ پانگی کے خط کی کاپی نہیں ملی تھی، لیکن یہ بھی الزام لگایا ہے کہ یہ ‘ سازش کے تحت لکھا گیا اورمیڈیاکے بیچ نشر’ کیا گیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، پتنجلی نے مزید کہا پتنجلی کی بنائی گئی تمام مصنوعات اور ادویات آیوروید کی روایت میں اعلیٰ ترین تحقیق اور معیار کی حامل ہیں، اس کے ساتھ ہی  تمام قانونی ضابطوں اور بین الاقوامی معیارات کو پورا کرتے ہوئے  500 سے زیادہ سائنسدانوں کی مدد سے معیارات کی تعمیل کی جاتی ہے۔’

رام دیو کی کمپنی نے انتظامیہ سے مبینہ سازش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہوا تو وہ اسے ہونے والے ‘اداراتی جاتی  نقصان’ کی تلافی کے لیے قانونی کارروائی شروع کریں گے۔

اس سے پہلے جولائی مہینے میں پتنجلی یوگ پیٹھ کی یونٹ دیویہ فارمیسی کمپنی پر اس کے آیورویدک پراڈکٹس کے گمراہ کن اشتہارات جاری کرنے کی وجہ سے آیوروید اور یونانی خدمات (اتراکھنڈ) کے لائسنسنگ آفیسر نے ہری دوار کے ڈرگ انسپکٹر کو ہدایت دی تھی کہ وہ دیویہ فارمیسی کے خلاف  کارروائی کریں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال رام دیو اور ان کی کمپنی پتنجلی نے اپنی دوا ‘کورونیل’ کےکووڈ-19 کے علاج میں کارگر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایلوپیتھی اور ایلوپیتھی ڈاکٹروں کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے تھے، جس کے خلاف ڈاکٹروں کی مختلف تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

اس سال جولائی میں رام دیو کی کمپنی نے عدالت کو بتایا کہ وہ کورونیل کی قوت مدافعت بڑھانے ، نہ کہ بیماری کے علاج کے بارے میں عوامی وضاحت جاری کرنے کوتیار ہے۔ تاہم، اگست کی سماعت میں اس نے جو وضاحت پیش کی، اس میں لکھا تھا:

‘یہ واضح کیا جاتا ہے کہ کورونیل قوت مدافعت بڑھانے کے علاوہ، ، خاص طور پر سانس کی نلی سےمتعلق اور تمام قسم کے بخار کے لیے،کووڈ کے مینجمنٹ میں شواہد پر مبنی معاون دوا ہے ۔’

اس میں یہ بھی کہا گیا تھا… ‘کورونل کا ٹیسٹ کووڈ-19 کے آثار والے مریضوں پر کیا گیا، جس کا نتیجہ ان پر کامیاب رہا۔ اس کو اس پس منظر میں دیکھیں کہ کورونیل کو علاج کہا گیا تھا۔ تاہم، بعد میں یہ واضح کیا گیا کہ کورونیل کووڈ کاصرف  ایک سپلیمنٹری  علاج ہے۔

عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا تھاکہ یہ وضاحت کے بجائے اپنی پیٹھ تھپتھپانے جیسا ہے۔

اس کے آگے کی  سماعتوں میں عدالت نے کمپنی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی مصنوعات کو کووڈ کا علاج  بتا کر گمراہ کر رہی ہے۔

اس کے بعد اگست کے آخری ہفتے میں ایک اور معاملے میں سپریم کورٹ نے ایلوپیتھک اور ایلوپیتھک ڈاکٹروں کی تنقید کرنے کے لیے رام دیو سے ناراضگی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ وہ ڈاکٹروں کے لیے نازیبا الفاظ کے استعمال سے پرہیز کریں۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ مرکزی حکومت کو رام دیو کو جھوٹے دعوے اور ایلوپیتھک ڈاکٹروں کی  تنقید کرنے سے روکنا چاہیے۔

قابل ذکر ہے کہ مئی 2021 میں سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے آئی ایم اے نے کہا تھا کہ رام دیو کہہ رہے ہیں کہ ‘ایلوپیتھی ایک احمقانہ اور دیوالیہ سائنس ہے’۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایلوپیتھک ادویات لینے کے بعد  لاکھوں لوگ مر گئے۔ اس کے ساتھ ہی آئی ایم اے نے رام دیو پر یہ کہنے کا بھی الزام لگایا تھا کہ ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا کی طرف سے کووڈ-19 کے علاج کے لیے منظور شدہ ریمڈیسیویر، فیبی فلو اور اس طرح کی دیگر دوائیں کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج میں ناکام رہی ہیں۔

ایلوپیتھی کو احمقانہ اور دیوالیہ سائنس بتانے پر رام دیو کے خلاف وبائی امراض ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) اور ڈاکٹروں کی دیگر تنظیموں کی مانگ  کے بعدمرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے رام دیو کوایک  خط لکھ کر اپنے الفاظ واپس لینے کی گزارش کی تھی۔

اس کے بعد رام دیو نے ایلوپیتھک دواؤں  پر اپنا بیان واپس لے لیاتھا۔