خبریں

گجرات: بلقیس کے قصورواروں کو ’سنسکاری‘ کہنے والے ایم ایل اے کو بی جے پی نے گودھرا سے ٹکٹ دیا

گجرات کے سابق وزیر چندر سنگھ راؤل جی اس کمیٹی میں شامل تھے، جس نے بلقیس بانو گینگ ریپ  اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو بری کرنے کے حق میں متفقہ طور پرفیصلہ دیا تھا۔گودھرا سے چھ بار ایم ایل اے رہ چکے راؤل جی نے ایک انٹرویو میں مجرموں کو ‘سنسکاری برہمن’ بتایا تھا۔

بی جے پی ایم ایل اے چندر سنگھ راؤل جی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@CkRauljiMla)

بی جے پی ایم ایل اے چندر سنگھ راؤل جی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@CkRauljiMla)

نئی دہلی: گجرات کے ایک بی جے پی لیڈر، جو بلقیس بانو کے ساتھ ریپ کرنے والوں کو رہا کرنے کے فیصلے میں شامل تھے اور انہیں’سنسکاری برہمن‘ بتایا تھا، آئندہ ریاستی اسمبلی انتخاب کے لیے حکمران جماعت کے امیدواروں کی فہرست میں شامل ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق،  بی جے پی نے گجرات کے سابق وزیر چندر سنگھ راؤل جی کو گودھرا سے میدان میں اتارا ہے۔ راؤل جی چھ بار گودھرا سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔

گودھرا سے بی جے پی ایم ایل اے چندر سنگھ راؤل جی گجرات حکومت کی اس کمیٹی کے چار ارکان میں سے ایک تھے جس نے بلقیس بانو کے ساتھ  ریپ  اور ان کی تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے کے 11 مجرموں  کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اتنا ہی نہیں، راؤل جی نےبےحد متنازعہ تبصرہ کرتے ہوئے اس فیصلے کادفاع بھی کیاتھا۔

ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا تھاکہ 2002 کے گجرات فسادات کے اس معاملے میں قصورواروں میں شامل کچھ لوگ’برہمن’ ہیں جن کے اچھے ‘سنسکار’ ہیں اور یہ ممکن ہے کہ ان کو پھنسایا گیا ہو۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ ہوسکتا ہے کہ وہ بے گناہ  ہوں کیوں کہ فرقہ وارانہ صورتحال میں ایک کمیونٹی کی طرف سے دوسری کمیونٹی  کے بے گناہ لوگوں کو پھنسانے کی کوشش بھی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جیل میں قیدیوں کا برتاؤ اچھا تھا۔

ایک رپورٹ کے مطابق ’اچھے سلوک‘ کی وجہ سے رہا ہونے والے مجرموں پر پیرول کے دوران کئی الزامات لگے تھے۔ 11 مجرموں میں سے کچھ کے خلاف پیرول پر باہر رہنے کے دوران، ‘عورت کے وقار کو مجروح کرنے’ کے الزام میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور پولیس کو دو شکایتیں بھی موصول ہوئی تھیں۔ گواہوں کو دھمکی دینے کے بھی الزام لگے تھے۔

واضح ہوکہ گزشتہ گجرات انتخابات سے پہلے اگست 2017 میں چندر سنگھ کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے 2007 اور 2012 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس امیدوار کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے کانگریس امیدوار کو شکست ضروردی تھی، لیکن بمشکل 258 ووٹوں کے فرق سے۔

گجرات میں ایک  اور 5 دسمبر کو دو مرحلوں میں اسمبلی انتخابات ہوں گے اور ووٹوں کی گنتی 8 دسمبر کو ہوگی۔

بتادیں کہ مجرموں کو 15 اگست 2022 کو یوم آزادی کے موقع پر 2002 میں ہوئے  بلقیس بانو گینگ ریپ  اور اس کی بچی سمیت خاندان کے سات افراد کے قتل  کے معاملے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے  تمام 11 مجرموں کی سزا معاف کر دی گئی تھی اور ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں ریپ  اور قتل کے لیے قصوروار ٹھہرائے گئے  ان لوگوں  کا استقبال مٹھائی کھلا کر کیا جا رہا ہے۔ جس پر کارکنوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔اس کے علاوہ سینکڑوں خواتین کارکنوں سمیت 6000 سے زائد افراد نے سپریم کورٹ سے مجرموں کی سزا کی معافی کے فیصلے کو رد کرنے کی اپیل کی تھی۔

اس فیصلے سے مایوس ہوکر بلقیس نے بھی اپنے وکیل کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں  گجرات  حکومت سے اس فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی تھی۔