خبریں

کرناٹک: بی جے پی ایم پی نے بس اسٹینڈ کو ’مسجد‘ بتاتے ہوئے بلڈوزر سے گرانے کی دھمکی دی

کرناٹک میں میسور-کوڈاگو لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی ایم پی  پرتاپ سمہا نے میسور- اوٹی روڈ پر بنے ایک بس اسٹینڈ کو مسجد سے مشابہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یا تو انتظامیہ اسے تین چار دن کے اندر منہدم کر دے، ورنہ وہ خود جے سی بی لاکر اس کو  گرا  دیں گے۔

میسور- اوٹی روڈ پربنا بس اسٹینڈ۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

میسور- اوٹی روڈ پربنا بس اسٹینڈ۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: کرناٹک سے بی جے پی کے ایک ایم پی  نے یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کر دیاہے کہ وہ ایک بس اسٹینڈ کو بلڈوز کر دیں گے کیونکہ یہ مسجد کی طرح لگتا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، میسور-کوڈاگو لوک سبھا حلقہ کی نمائندگی کرنے والے پرتاپ سمہا نے کہا کہ اگر انتظامیہ نے ایسا نہیں کیا تو وہ خود میسور- اوٹی روڈ پر بس اسٹینڈ کو بلڈوز کر دیں گے۔

انہوں نے کہا، میں نے اسے سوشل میڈیا پر دیکھا ہے۔ بس اسٹینڈ کے دو گنبد ہیں، درمیان میں ایک بڑا اور اس کے بغل میں ایک چھوٹا گنبد ہے۔ یہ مسجد ہی  ہے۔ میں نے انجینئروں سے کہا ہے کہ 3-4 دن کا وقت ہے۔ اگر نہیں تو میں جے سی بی لا کر اسے گرا دوں گا۔

کانگریس نے بی جے پی رکن پارلیامنٹ کے اس بیان کو  تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق، کرناٹک کانگریس کے صدر سلیم احمد نے کہا، میسور کے ایم پی کا یہ بیان احمقانہ ہے۔ کیا وہ ان سرکاری دفاتر کو بھی گرائیں گے جن کے گنبد ہیں؟

قابل ذکر ہے کہ سمہا کا فرقہ وارانہ تنازعات سے ناطہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب حال ہی میں ریاست میں حجاب پر پابندی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تو انہوں نے حجاب پہننے والی طالبات کو اسکول جانے کے بجائے ‘مدارس’ جانے کے لیے کہا تھا، جن کے لیے حکومت نے علیحدہ فنڈ مختص کیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا، ‘ہر کوئی اچھی نوکری حاصل کرنے کے لیے کالج آتا ہے، لیکن یہ لڑکیاں اپنا حجاب پہننے کے لیے کالج آنا چاہتی ہیں۔ اگر آپ (طلبہ) چاہیں تو حجاب یا برقع یا ٹوپی یا پائجامہ پہن لیں … لیکن پھر اسکول نہیں، مدرسے جا ؤ۔ آپ کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے حکومت نے مدارس کوچلانے کے لیے علیحدہ فنڈ رکھا ہے۔ آپ وہاں جاؤ۔’

اسی طرح جب ریاست کے اپوزیشن لیڈر نے کہا تھاکہ ‘شال’ ابھی چلن میں آئے ہیں جبکہ حجاب کئی سالوں سے چلن میں ہے، اس پرسمہا نے کہا تھاکہ سدارمیا کو سدا’رحیم’ایا بولاجا سکتا ہے۔

سمہا نے 2015 میں کرناٹک حکومت کی طرف سے شروع کی گئی ٹیپو سلطان کی سالگرہ کی تقریبات کی بھی مذمت کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ٹیپو سلطان صرف مسلمانوں کے لیے رول ماڈل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے بارے میں کہا تھا کہ وہ ریاست میں جہادیوں کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

انہوں نے 2019 میں فلم اداکار پرکاش راج کے خلاف بھی ایک توہین آمیز مضمون پوسٹ کیا تھا، جس پر بعد میں انہوں نے افسوس کا اظہار کیا اور ٹوئٹر اور فیس بک سے اپنے تبصرے واپس لے لیے تھے۔اس وقت کے میسور کے ایم پی نے پرکاش راج کے خاندان اور ان کے کیریئر کے خلاف سوشل میڈیا پر ذاتی حملے کیے تھے، جس کے بعد اداکار نے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔