خبریں

میگھالیہ: بچی کے ساتھ ریپ کے معاملے میں بی جے پی لیڈر کو ضمانت ملی

ویسٹ گارو ہلز آٹونومس ڈسٹرکٹ کونسل کے منتخب رکن اور بی جے پی کی میگھالیہ یونٹ کے نائب صدر برنارڈ این مراک کو 26 جولائی کو ان کے فارم ہاؤس سے جسم فروشی کا ریکیٹ چلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

برنارڈ این مراک۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

برنارڈ این مراک۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: میگھالیہ ہائی کورٹ نے بی جے پی لیڈر برنارڈ این مراک کو مغربی گارو ہلز ضلع میں اپنے فارم ہاؤس میں تین سالہ بچی کے ساتھ مبینہ ریپ  کے معاملے میں ضمانت دے دی ہے۔

مراک گارو ہلز آٹونومس ڈسٹرکٹ کونسل کے منتخب رکن اور بی جے پی کی میگھالیہ یونٹ کے نائب صدر ہیں۔ انہیں ان کے فارم ہاؤس سے دھماکہ خیز مواد برآمد ہونے اور یہاں سے مبینہ طور پر جسم فروشی کا ریکیٹ چلانے کے معاملے میں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔

فارم ہاؤس سے متعلق آخری معاملے میں حکم جاری کرتے ہوئے جسٹس ڈبلیودینگدوہ نے کہا کہ بچی کے مبینہ جنسی زیادتی معاملے سے مراک کے جڑے ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیڈر کو ‘بہت فلمی انداز’ میں پکڑا گیا۔

عدالت نے بی جے پی لیڈر کو ملک سے باہر نہ جانے، شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنے اور ضرورت پڑنے پر تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے علاوہ اسے 30000 روپے کا نجی مچلکہ  جمع کرانے اور اتنی ہی رقم کے دو ضمانت دار  پیش کرنے کو کہا گیا۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق،  بی جے پی لیڈر کے بھائی ٹنگکو این مراک کی جانب سے دائر ضمانت عرضی کو نمٹاتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ملزم کو اس کے فارم ہاؤس پر چھاپے ماری  کے دوران لڑکی کے ساتھ گرفتار نہیں کیا گیا تھا اور یہ کہنا کہ ان کے مجرم ہونے کا امکان ہے کیونکہ وہ جائیداد کے مالک ہیں۔ بہت ‘دورکی کوڑی’ ہے۔

مراک کو 26 جولائی 2022 کو اتر پردیش سے جسم فروشی کا ریکیٹ چلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے قبل 22 جولائی 2022 کو پولیس نے مبینہ طور پر مراک کے ذریعے چلائے جانے والے  ‘کوٹھے’ پر چھاپہ مار کر چھ نابالغ  بچیوں کو بچانے کے ساتھ 73 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اس دوران تقریباً 400 شراب کی بوتلیں اور 500 سے زیادہ کنڈوم برآمد کیے گئے تھے۔

متاثرہ لڑکی فارم ہاؤس میں ہی پائی گئی تھی۔ اس کے طبی معائنے میں اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی اور تفتیش میں مراک کا نام سامنے آیا۔ بچی کو چلڈرین ہوم میں رکھا گیا ہے۔

تقریباً ایک ماہ تک پولیس کی حراست میں رہنے کے بعد مراک کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا اور وہ گزشتہ تین ماہ سے جیل میں تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)