خبریں

بہار: بنا بے ہوش کیے 23 خواتین کی نس بندی کی گئی، جانچ کا حکم

بہارمیں کھگڑیا ضلع کے الولی بلاک کے پرائمری ہیلتھ سینٹر کا معاملہ۔ ضلع مجسٹریٹ نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ نیشنل وومین کمیشن نے نس بندی کرنے والے ڈاکٹروں کا لائسنس رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: بہار میں کھگڑیا ضلع کے الولی بلاک کے ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر میں لاپرواہی کا ایک چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں 23  خواتین کو بنا اینستھیزیا (بیہوشی کا عمل) کے نس بندی کرانے کے لیے سرجری کروانے پر مجبورہونا پڑا۔

کھگڑیا کے ضلع مجسٹریٹ نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور متعلقہ ضلع کے سول سرجن سے جلد از جلد انکوائری مکمل کرنے کو کہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، کھگڑیا کے سول سرجن امرکانت جھا نے بتایا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ حال ہی میں الولی کے ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر میں 23 خواتین کا بغیر اینستھیزیا کے سرجری کیا گیا۔

انہوں نے کہا، یہ سنگین طبی لاپرواہی کا معاملہ ہے۔ بنا اینستھیزیا کے خواتین کو اس جراحی کے عمل سے گزرنے کے لیے کیسے مجبور کیا جا سکتا ہے۔ نس بندی کے لیے ماہرین کی نگرانی میں اینستھیزیا کا استعمال شامل ہوتا۔ تحقیقات جاری ہیں اور قصوروار پائے جانے والے ڈاکٹروں سمیت متعلقہ طبی عملے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہم متاثرین سے مل رہے ہیں۔

متاثرین نے اپنے ہولناک تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کوناقابل برداشت تکلیف سے گزرنا پڑا۔

متاثرین میں سے ایک نے کہا، میں اس خوفناک واقعے کو یاد نہیں رکھنا چاہتی۔ میں درد سے چیخ رہی تھی، جبکہ چار آدمیوں نے میرے ہاتھ پیر مضبوطی سے پکڑے ہوئے تھے، کیونکہ ڈاکٹر کو آپریشن پورا کرنا تھا۔ شروع میں جب میں نے ڈاکٹر سے ناقابل برداشت  درد کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ایسا ہوتا ہے۔

ایک اور متاثرہ نے کہا کہ وہ پوری سرجری کے دوران ہوش میں تھیں  اور شدید درد سے گزر رہی تھیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، الولی پرائمری ہیلتھ سینٹر میں تقریباً 30 خواتین کی نس بندی کی جانی تھی۔ 30 میں سے 23 کو مبینہ طور پر سرجری سے قبل اینستھیزیا نہیں دیا گیا تھا۔

کھگڑیا کے سول سرجن امرکانت جھا نے بتایا کہ ان میں سے سات خواتین خوف کے مارے موقع سے فرار ہوگئیں اور مقامی باشندوں کو اطلاع دی۔

اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے ریاستی صدر سنجے جیسوال نے کہا، ‘یہ طبی لاپرواہی کا چونکا دینے والا واقعہ ہے۔ یہ ریاستی حکومت کے صحت کی اچھی سہولیات کے دعووں کی نفی کرتا ہے۔ وزیر صحت (تیجسوی یادو) خود کو ‘رابن ہڈ’ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ رات کو اسپتالوں کا دورہ کرتے ہیں، لیکن انہیں یہ نہیں معلوم کہ ریاست میں سرکاری طبی اداروں میں انستھیزیا جیسی بنیادی چیزوں کی کمی ہے۔

ڈاکٹروں کے لائسنس رد کیے جائیں: نیشنل وومین کمیشن

نیشنل وومین کمیشن نے بہار کے ایک اسپتال میں مبینہ طور پر انستھیزیادیے بغیر خواتین کی نس بندی کرنے والے ڈاکٹروں کا لائسنس رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کمیشن کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے بہار کے چیف سکریٹری کو ایک خط لکھ کر اس میں ملوث این جی اوز، ڈاکٹروں اور دیگر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔

کمیشن نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ‘ کمیشن نے طبی لاپرواہی  اور طے شدہ  طریقہ کار پر عمل نہ کرنے پر ڈاکٹروں کا لائسنس رد کرنے کو کہا ہے۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)

Categories: خبریں

Tagged as: , , , , ,