خبریں

یوپی: ہندو مہاسبھا نے متھرا کی شاہی عیدگاہ میں 6 دسمبر کو ہنومان چالیسا پاٹھ کا اعلان کیا

اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی قومی صدر راجیہ شری چودھری نے کہا کہ 6 دسمبر کوہم طے شدہ وقت پر ہنومان چالیسا پاٹھ کرکے شری کرشن جنم بھومی کے ماحول کو پاکیزہ بنائیں گے اور ایسا کرکے ہم ہندو سماج کو بھگوان کرشن کی جائے پیدائش کو خالص شکل میں سونپنا چاہتے ہیں۔

کرشن جنم بھومی مندر اور شاہی عیدگاہ مسجد۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کرشن جنم بھومی مندر اور شاہی عیدگاہ مسجد۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی قومی صدر راجیہ شری چودھری نےسنیچر کو شری کرشن کی جائے پیدائش پہنچنے کے بعد ٹھاکر کیشو دیو کا درشن  کیا اور اعلان کیا کہ 6 دسمبر کو مندر کے احاطے میں واقع شاہی عیدگاہ میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیا جائے گا۔

اتر پردیش کے متھرا میں مندر کے احاطے کے باہر مین گیٹ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے چودھری نے 6 دسمبر کو مندر کے احاطے میں موجود شاہی عیدگاہ (ان کے الفاظ میں بھگوان کرشن کی اصل جائے پیدائش) میں ہنومان چالیسا پاٹھ کا عزم لیا۔

انہوں نے کہا، ‘ہم اپنے اعلان پر قائم ہیں اور ہم نے ہندو مہاسبھا کے تحت اپنی سناتن تہذیب کو زندہ کرنے کا عزم کیا ہے۔ اس کے بغیر یہ آزادی نامکمل ہے۔ ہم مقررہ وقت پر ہنومان چالیسا کا پاٹھ  کرکے شری کرشن جنم بھومی کے ماحول کو پاکیزہ بنائیں گے اور ایسا کرکے ہم ہندو سماج کوبھگوان کرشن کی جائے پیدائش کو خالص شکل میں سونپنا چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم گزشتہ سال بھی ایسا کرنا چاہتے تھے لیکن ضلع انتظامیہ نے اجازت نہیں دی اور رکاوٹیں کھڑی کیں۔ اس لیے ہم نے لڈو گوپال کا جل ابھیشیک کی جگہ متھرا سے بدل کر دہلی کر دیا اور یہ کام ہم نے پھر دہلی کے جنتر منتر پر کیا۔

انہوں نے کہا، ‘اب مہاسبھا کے ذریعے ہندوؤں میں امید پیدا ہوئی ہے کہ کم از کم ہمارے ٹھاکر جی کو ان کی جائے پیدائش توملے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ پورا کمپلیکس ہمارے آباؤ اجداد یعنی ہندوؤں نے انگریزوں کے دور میں نیلامی میں خریدا تھا۔ یہاں دوسرے فریق کاکچھ نہیں ہے۔ ہم لوگوں کی امیدوں پر پورا اترنے کے لیے ہنومان چالیسا کا پاٹھ کر رہے ہیں۔

راجیہ شری چودھری تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک مندر کے احاطے میں رہیں۔ انہوں نے عیدگاہ کے قریب جا کر چھان بین  کرنے کی کوشش کی، لیکن پولیس نے انہیں زیادہ قریب جانے سے روک دیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلی بار انتظامیہ نے انہیں روک دیا تھا لیکن اس بار ایسا نہیں ہوپائےگا۔

اس سلسلے میں ضلع مجسٹریٹ اور اعلیٰ پولیس افسران کے سرکاری نمبروں پر ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔