خبریں

’ دی کشمیر فائلز‘ فحش اور پروپیگنڈہ کرنے والی فلم: آئی ایف ایف آئی جیوری چیف

بتادیں کہ 53 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) کے جیوری چیف اور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے کہا کہ ہم سب فلم ‘دی کشمیر فائلز’سے حیران اور پریشان ہیں، جو  اتنے باوقار فلم فیسٹیول کے ایک آرٹسٹک اور مسابقتی سیکشن کے لیے نامناسب تھی۔

فلم دی کشمیر فائلز کا پوسٹراور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ کا ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

فلم دی کشمیر فائلز کا پوسٹراور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ کا ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: 53 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) کے جیوری چیف اور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے سوموار کو ہندی فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو ‘پروپیگنڈہ’  اور ‘فحش’ فلم قرار دیا۔

اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر سمیت مرکزی حکومت کے اعلیٰ وزیروں کی موجودگی میں گوا میں اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیپڈ نے کہا کہ وہ فلم فیسٹیول میں اس فلم کی نمائش سے ‘پریشان اور حیران’ ہیں۔

یہ سالانہ فلم فیسٹیول ڈائریکٹوریٹ آف فلم فیسٹیول کی طرف سے منعقد کیا جاتا ہے، جو مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کا حصہ ہے۔

لیپڈ نے کہا، میں اس ایونٹ کی سنیمائی  ثروت مندی اور اس کے تنوع کے لیے فیسٹیول کے سربراہ اور پروگرامنگ ڈائریکٹر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ یہ بہترین تھا۔ ہم نے ڈیبیوٹینٹ مقابلے کے زمرے میں سات فلمیں اور بین الاقوامی مقابلے کے زمرے میں 15 فلمیں دیکھیں۔ ان میں سے 14 میں سنیما کی خوبیاں تھیں، اور وسیع ڈسکورس تھے۔

انہوں نے مزید کہا، ‘ہم سب ‘دی کشمیر فائلز’ فلم سے حیران اور پریشان ہیں۔یہ  ہمیں ایک پروپیگنڈہ  اور فحش فلم کی طرح لگی، جو اس طرح کے باوقار فلمی میلے کے فنکارانہ اور مسابقتی سیکشن کے لیے نامناسب  تھی۔

لیپڈ نے کہا، اس پلیٹ فارم پر میں اس جذبے کو آپ کے ساتھ کھلے طور پر شیئر کرنا چاہتاہوں، کیونکہ میلے کی روح تنقیدی بحث کو صحیح معنوں میں قبول کر سکتی ہے، جو آرٹ اور زندگی کے لیے ضروری ہے۔

‘دی کشمیر فائلز’ 11 مارچ کو سینما گھروں میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ آئی ایف ایف آئی کے ‘انڈین پینورما سیکشن’ کا حصہ تھی  اور اسے 22 نومبر کو دکھایا گیا تھا۔

اس فلم کے مصنف اور ہدایت کار وویک اگنی ہوتری ہیں۔ پروڈیوسر زی اسٹوڈیو ہے۔ یہ فلم سال 1990 میں پاکستان  اسپانسرڈ دہشت گردوں کے ہاتھوں کشمیری پنڈتوں کے قتل کے بعد کشمیر سے کمیونٹی کے انخلا پر مبنی ہے۔ اس میں اداکار انوپم کھیر، درشن کمار، متھن چکرورتی اور پلوی جوشی سمیت دیگر اہم کرداروں میں ہیں۔

اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ کے اس بیان کے بعد منگل کو ایک ٹوئٹ میں وویک اگنی ہوتری نے کہا، ‘سچائی سب سے خطرناک چیز ہوتی  ہے۔ یہ لوگوں کو جھوٹ بولنے پر بھی مجبور کر سکتی ہے۔

انوپم کھیر نے ایک ویڈیو ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ‘کشمیر فائلز کی سچائی کچھ لوگوں کے گلے میں کانٹے کی طرح پھنس گئی ہے۔ وہ نہ اسے نگل پا رہے ہیں  نہ اگل پا رہے  ہیں!اس سچ کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے ان  کی روح، جو مر چکی ہے،  بری طرح سےتڑپ رہی ہے۔ لیکن ہماری یہ فلم اب فلم نہیں بلکہ ایک تحریک ہے۔ معمولی ٹول کٹ گینگ والے لاکھ کوشش کرتے رہیں۔

مودی اور شاہ سمیت بی جے پی لیڈروں نے فلم کی تعریف کی تھی

معلوم ہو کہ فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کی ریلیز کے بعد سیاسی جماعتوں میں بھی بحث چھڑ گئی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سمیت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کئی رہنماؤں نے جہاں فلم، اس کی کاسٹ اور اس کے فلم سازوں کی تعریف کی تھی۔ وہیں اپوزیشن نے اسے یک طرفہ اور انتہائی پرتشدد قرار دیا تھا۔

بی جے پی کے مخالفین پر سخت حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے 15 مارچ 2022 کو کہا تھا کہ ایسی فلمیں بنتی رہنی چاہیے، کیونکہ یہ  سچائی کو سامنے لاتی ہیں۔ جس سچ کو عرصہ دراز سے چھپانے کی کوشش کی گئی اسے سامنے لایا جا رہا ہے، جو سچ چھپانے کی کوشش کرتے تھے آج وہ احتجاج کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا تھا، ‘ان دنوں کشمیر فائلز پر خوب بحث ہو رہی ہے۔ جو ہر وقت اظہار  رائے کی آزادی کا جھنڈا لے کر گھومتے رہتے ہیں، وہ پوری جماعت بوکھلا گئی  ہے۔

اس کے علاوہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی طرف سے فلم کی سرگرمی سے تشہیر کی گئی  تھی اور تمام بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں فلم کو ٹیکس فری کردیا گیا تھا۔ یہی نہیں کئی ریاستوں میں سرکاری ملازمین کو فلم دیکھنے کے لیے خصوصی چھٹی دی گئی تھی۔

یہ فلم اتفاق سے سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ہندی فلموں میں سے ایک بن گئی۔

سیاسی تنازعہ کے درمیان مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے ڈائرکٹر وویک اگنی ہوتری کو سی آر پی ایف کی وائی زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی تھی۔

سینما گھروں میں فلم کی نمائش کے دوران فرقہ وارانہ نعرے بھی لگائے گئے۔ دی وائر کی تفتیش  میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فلم کے سینما گھروں میں آنے کے ابتدائی ہفتوں میں وہاں شدت پسند نوجوانوں کے تشدد بھڑکانے اور مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کرنے  والے کئی ویڈیو منظر عام پر آئے تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)