خبریں

یوپی کی عدالت نے صحافی صدیق کپن اور 6 دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ معاملے میں الزامات طے کیے

صحافی صدیق کپن اور تین دیگر افراد کو 5 اکتوبر 2020 کو ہاتھرس میں ایک نوجوان خاتون کے ساتھ مبینہ طور پرگینگ ریپ اور قتل کے کیس کی کوریج کے لیے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ ای ڈی نے فروری2021 میں کپن کے خلاف کیس درج کیا تھا۔

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

نئی دہلی: اتر پردیش میں لکھنؤ کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ معاملے میں جیل میں بند صحافی صدیق کپن اور چھ دیگر کے خلاف جمعرات کو الزامات طے کیے۔ ڈسٹرکٹ جج ایس ایس پانڈے کی عدالت نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے کہا ہے کہ وہ 17 دسمبر کو گواہوں کو پیش کریں۔

کپن کے علاوہ جن لوگوں کے خلاف الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان میں کے اے رؤف شریف، عتیق الرحمان، مسعود احمد، محمد عالم، عبدالرزاق اور اشرف شامل ہیں۔ عدالت نے ان ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت الزامات طے کیے ہیں۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان کالعدم تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کے طلبہ ونگ کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) کے رکن ہیں۔

ای ڈی کے وکیل کلدیپ سریواستو نے کہا، عدالت نے پی ایم ایل اے کے تحت سات لوگوں کے خلاف الزامات طے کیے ہیں۔

معلوم ہو کہ کپن، ملیالم نیوز پورٹل  ‘اجیمکھم’ کے نمائندے اور کیرالہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس کی دہلی یونٹ کے سکریٹری کو 5 اکتوبر 2020 کو تین دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔

کپن اس وقت ہاتھرس  ایک 19 سالہ دلت لڑکی کے ریپ کے بعد ہسپتال میں ہوئی موت کی رپورٹنگ کے لیےوہاں  جا رہے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ امن و امان کو خراب کرنے کے لیے ہاتھرس جا رہے تھے۔

ہاتھرس میں 14 ستمبر 2020 کو ایک دلت لڑکی کے ساتھ چار افراد نے گینگ ریپ کیا تھا اور اس کے بعد اس کو قتل کر دیا تھا۔

ان کی گرفتاری کے دو دن بعد یوپی پولیس نے کپن کے خلاف ذات پات کی بنیاد پر فسادات بھڑکانے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اس کے بعدان پرسیڈیشن کے الزامات اور یو اے پی اے کے تحت بھی مقدمات  شامل کیے گئے تھے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جہاں پولیس نے الزام لگایا ہے کہ کپن علاقے میں امن  و امان کو خراب کرنے کی سازش کا حصہ تھا، ان کے وکلاء نے دعویٰ کیا کہ وہ ایک دلت لڑکی سے متعلق کیس کی رپورٹ کرنے جا رہے تھے۔

پولیس نے اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ برآمد کیا ہے، جس میں  دعویٰ  کیا گیا ہے کہ ملزمان امن و امان  کو خراب کرنے کے لیے  اس کااستعمال کرنا چاہتے تھے۔

کپن کے ساتھ آنے والے تین دیگر افراد میں عتیق الرحمان، مسعود احمد اور ان کے کار ڈرائیور محمد عالم شامل ہیں، جبکہ دیگر تین کو تفتیش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ وہیں، ملزم رؤف شریف کو 12 دسمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے 9 ستمبر کو یو اے پی اے کیس میں کپن کو ضمانت دے دی تھی۔ تاہم، کپن کو ان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی وجہ سے رہا نہیں کیا گیا تھا۔ 31 اکتوبر کو لکھنؤ کی ایک مقامی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں کپن کی ضمانت خارج کر دی تھی۔

ای ڈی نے فروری 2021 میں کپن کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ مرکزی ایجنسی نے کپن، رحمان، احمد اور عالم پر فسادات بھڑکانے کے لیے کالعدم تنظیم پی ایف آئی سےپیسہ لینے کا الزام لگایا ہے۔ رحمان پی ایف آئی  کے طلبہ ونگ کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے قومی خزانچی ہیں۔

احمد کیمپس فرنٹ آف انڈیا کی دہلی یونٹ کے جنرل سکریٹری ہیں، جبکہ عالم اس تنظیم کے اور پی ایف آئی کے رکن ہیں۔ ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے قومی جنرل سکریٹری شریف نے ہاتھرس کے سفر کے لیے فنڈز فراہم کیے تھے۔

تحقیقات کے دوران ای ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ ہاتھرس کیس کے بعد ماحول خراب کرنے کے لیے پی ایف آئی کے اراکین کو 1.38 کروڑ روپے دیے گئے تھے۔ الزام ہے کہ کپن نے پی ایف آئی ممبران کی بلیک منی کو وہائٹ کرنے میں مدد کی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)