خبریں

یوپی: بابری مسجد انہدام کے سلسلے میں پروگرام کرنے والے اے ایم یو کے طالبعلموں کے خلاف کیس درج

الزام ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جن طالبعلموں نے اس پروگرام کا اہتمام کیا تھا، ان کے پاس  مبینہ طور پر  6 دسمبر کو ‘یوم سیاہ’ بتانے والے پوسٹر تھے۔ واقعہ کے ایک دن بعد ہندوتوا تنظیموں نے دھمکی دی تھی کہ اگر ملزم طالبعلموں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو وہ احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(فوٹو: پی ٹی آئی)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:گزشتہ 6 دسمبر کو بابری مسجد کے انہدام کی 30 ویں برسی پر احتجاجی پروگرام منعقد کرنے کے سلسلے میں اترپردیش پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے دو طالبعلموں اور دیگر کے خلاف کیس درج کیا ہے۔

بتادیں کہ ہندوتوادیوں کے ذریعے 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کومنہدم کیا گیا تھا،  ان کا ماننا تھا کہ یہ مسجد اس زمین پر کھڑی ہے، جو ہندو دیوتا رام کی جائے پیدائش تھی۔ اس واقعہ کی وجہ سے پورے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے۔

نیوز ویب سائٹ اسکرول کی رپورٹ کے مطابق، اس تقریب کا اہتمام کرنے والے طالبعلموں کے پاس مبینہ طور پر 6 دسمبر کو ‘یوم سیاہ’ بتانے والےپوسٹر تھے۔

ایک مقامی صحافی نے بتایا کہ واقعہ کے ایک دن بعد ہندوتوا تنظیموں نے ایک مہاپنچایت کی تھی، جس میں طالبعلموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

دینک جاگرن کی رپورٹ کے مطابق، بھارتیہ جنتا یووا مورچہ سمیت ہندوتوا تنظیموں نے کہا تھا کہ اگر سوموار تک اس معاملے میں کوئی گرفتاری نہیں کی گئی تو وہ 13 دسمبر کو علی گڑھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کےایس پی آفس تک احتجاجی مارچ نکالیں گے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے کہا کہ واقعے سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد معاملے کی تحقیقات کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

علی گڑھ کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) کلدیپ سنگھ گناوت نے کہا کہ پوچھ گچھ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم طالبعلموں نے یونیورسٹی کیمپس میں احتجاجی مظاہرہ کیاتھااور توہین آمیز ریمارکس والے پوسٹروں کے ساتھ قابل اعتراض بیانات بھی دیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ احتجاجی پروگرام اس وقت منعقد کیا گیا تھا جب ضلع میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 (سی آر پی سی) کے تحت امتناعی احکامات نافذ کیے گئے تھے۔

علی گڑھ کے سول لائنز اسٹیشن انچارج پرویش رانا نے بتایا کہ دو طالبعلموں اور نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 188(سرکاری ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی)، 295اے (کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکےمذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سےجان بوجھ کر کیا گیا کام) ) دفعہ 298 (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے بیانات)(اور 505 (عوام میں فساد پھیلانے والے بیانات) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔